مودی کی قیادت والی ’تاناشاہی حکومت‘ اپوزیشن کی آواز دبا رہی: وزیر اعلیٰ پنجاب

پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان نے جمعرات کو وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت پر ’اپوزیشن کی آواز کو دبانے‘ اور ’ملک میں نفرت کی سیاست کو فروغ دینے‘ کا الزام عائد کیا

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان نے جمعرات کو وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت پر ’اپوزیشن کی آواز کو دبانے‘ اور ’ملک میں نفرت کی سیاست کو فروغ دینے‘ کا الزام عائد کیا۔

عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ کی معطلی کے خلاف احتجاج کرنے والے اپوزیشن کے ارکان پارلیمنٹ میں شامل ہونے والے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بدقسمتی سے حکمران اتحاد ارکان کو عوامی تشویش کے مسائل اٹھانے کی اجازت نہیں دے رہا۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی رکن اسمبلی اپنا جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے ایوان کے بیچ میں آتا ہے تو اسے غیر قانونی طور پر معطل کر دیا جاتا ہے جو کہ انتہائی شرمناک ہے۔ 'جمہوریت کے مندر' میں عوام کے منتخب نمائندوں کی آواز کو دبانے کا یہ آمرانہ طریقہ نامناسب ہے۔


وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس آمرانہ دور حکومت میں سیاسی فائدے کے لیے اپوزیشن کو خاموش کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ حکمران اتحاد نے گزشتہ 9 سالوں میں مختلف ٹولز استعمال کرتے ہوئے اپوزیشن کو مکمل طور پر نظر انداز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ارکان کی رضامندی کے بغیر ہی بلوں کو ایوان میں ہنگامہ آرائی کے درمیان منظور کر لیا گیا۔ یہ پوری جمہوریت پر داغ ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ضمیر کی آواز والے تمام ارکان پارلیمنٹ سنجے سنگھ کے ساتھ ہیں اور یہاں احتجاج کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم اپنی 'من کی بات' میں بات کرنا پسند کرتے ہیں لیکن ملک کے عوام کیا کہنا چاہتے ہیں وہ سننے کے لیے کبھی تیار نہیں ہوتے۔ ملک کے باشعور اور جمہوریت پسند لوگ اسے کبھی قبول نہیں کریں گے اور بی جے پی کو کرارا سبق سکھائیں گے۔


وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مودی اینڈ کمپنی ملک میں جمہوریت کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک کو وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور ان کے 28 گورنروں سمیت 30 لوگوں نے ہی چلانا ہے تو پھر الیکشن کرانے پر بھاری رقم کیوں ضائع کی جائے! جمہوریت میں یہ ایک خطرناک رجحان ہے جس پر فوری طور پر لگام لگانے کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔