مودی جی! مسلم خواتین سب جانتی ہیں، بے وقوف مت بناؤ

حج میں بغیر محرم مسلم خواتین کو جانے کی اجازت دینا مودی حکومت کے ہاتھ میں نہیں ہے بلکہ سعودی حکومت نے دو سال قبل یہ فیصلہ لیا تھا اور حج کمیٹی نے 5 مہینے قبل ہی اس فیصلے پر مہر لگا دی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

بھاشا سنگھ

وزیر اعظم نریندر مودی کو کریڈٹ لینے کی اتنی عادت پڑ گئی ہے کہ انہیں یہ خیال ہی نہیں رہتا کہ ہر ایک فیصلہ وہ نہیں لے سکتے۔ طلاق ثلاثہ پر مسلم طبقہ میں خوف پیدا کرنے والا قانون پیش کرنے کے بعد انہوں نے اپنی ’من کی بات ‘ میں یہ اعلان کیا کہ ان کی حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ 45 سال سے زیادہ عمر کی مسلم خاتون اب بغیر محرم کے حج کے لئے جا سکتی ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ فیصلہ مرکزی حج کمیٹی تقریباً 5 مہینے پہلے ہی لے چکی ہے اور نئے اصولوں والے فارم بھی چھپ چکے ہیں۔ بغیر محرم کے جانے والی خواتین نے اس نئے اصول کے تحت ویزہ کی درخواست دینا بھی شروع کر دی ہے۔

ہندوستان کی حج کمیٹی نے یہ فیصلہ سعودی عرب کی طرف سے اصولوں میں تبدیلی کے پیش نظر کیا ہے۔ سعودی عرب نے تقریباً دو سال قبل اصولوں میں تبدیلی کرکے 45 سال یا اس سے زیادہ عمر والی خواتین کو بغیر محرم کے جانے کی اجازت دی تھی۔ اس چھوٹ کے بعد دنیا کے کئی ممالک جیسے ملیشیا، انڈونیشا وغیرہ نے اصولوں میں تبدیلی کر دی ہے اور وہاں خواتین کے گروپ حج کے لئے اکیلے جانے لگےہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
فریضہ حج کی ادائیگی کا ایک منظر

اس تعلق سے حج کمیٹی کے رکن محمد محسن نے ’قومی آواز‘ کو بتایا کہ 2017 میں حج کے اصولوں کا جائزہ لینے کے بعد تشکیل دی گئی کمیٹی (سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق )نے یہ سفارش کی تھی کہ ہندوستان کو بھی سعودی عرب کی طرف سے کی گئی تبدیلی پر عمل کرنا چاہئے۔ اس کے بعد حج کمیٹی نے اصولوں میں تبدیلی کرتے ہوئے تنہا حج پر جانے کی خواہشمند خواتین کے لئے نئے ضوابط طے کر دئیے۔ نیا ویزا فارم جاری ہو گیا ہے اور خواتین نے اس کے تحت درخواست دینا بھی شروع کر دی ہے۔

حیران کن بات یہ ہے کہ وزیر اعظم مودی نے ’من کی بات ‘ کے دوران خود کو مسلم خواتین کا خیر خواہ ظاہر کرنے کی ہڑبڑی میں مکمل عمل کو درکنار کر دیا۔ انہوں نے اس طرح بیان کیا گویا جیسےانہوں نے اپنی طرف سے حج پر جانے والی خواتین کی مدد کے لئے یہ تبدیلی کی ہے۔ دراصل انہیں یہ الہام ہو گیا ہے کہ وہ مسلم معاشرے کے مرد اور خواتین کو بانٹ کر اپنے لئے وٹ بینک پیدا کر سکتے ہیں۔

اس معاملہ پر زکوٰۃ فاؤنڈیشن کے ظفر محمود نے کہا ’’ اس فیصلہ سے وزیر اعظم کا کوئی لینا دینا نہیں ہے بلکہ حکومت ہند نے یہ فیصلہ لینے میں بہت دیر کر دی۔ جبکہ کئی ممالک یہ فیصلہ پہلے ہی لے چکے ہیں۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ ہر فیصلہ کا سہرہ وزیر اعظم اپنے سر پر خود سجانا چاہتے ہیں۔‘‘

جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری محمود مدنی نے بتایا کہ اہل سنت والجماعت کے چار اماموں یعنی حنفی، مالکی ، شافعی اور حنبلی میں سے حنفی اور مالکی نے اس کی اجازت نہیں دی ہے ، لیکن شافعی نے خواتین کو بغیر محرم کے جانے کی اجازت دی ہے لہٰذا سعودی حکومت نے چار سال قبل 45 سال سے زائد عمر کی خواتین کو بغیر محرم حج پر جانے کی اجازت دی ہے۔ ‘‘یہ اصول سعودی حکومت نے تبدیل کیےہیں اگر اس کا بھی کریڈٹ وزیر اعظم اپنے سر لے لیں تو کوئی کیا کیا جائے؟

مراد آباد کے سماجی کارکن سلیم بیگ نے کہا ’’ وزیر اعظم نریندر مودی ہندوستانی مسلمانوں بالخصوص مردوں کی ایک خوفناک شبیہ بنانے میں مصروف عمل ہیں۔ اسی مقصد سے وہ طلاق ثلاثہ بل لے کر آئے ہیں اور اب حج والا بیان دیا ہے۔ دراصل وہ یہ ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ مسلم خواتین کو آزادی دلانے والے وہ ہیں۔ یہ سارا ڈھونگ اسی لئے رچا جا رہاہے۔ سعودی حکومت جب پہلے ہی اس اصول کو تبدیل کر چکی ہے اور حج کمیٹی بھی اس پر مہر لگا چکی ہے تو اس کا سہرہ اپنے سر پر سجانا ان کی چھوٹی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ ‘‘ سلیم بیگ کہتے ہیں کہ مودی مسلم خواتین کو بے وقوف نہیں بنا پائیں گے کیوں کہ وہ ان کے مسلم مخالف رویہ سے بخوبی واقف ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔