کانگریس کے احتجاج سے گھبرائی مودی حکومت! کئی لیڈران زیر حراست اور نظر بند، ادھیر رنجن نے پوچھا- ’کیا ہم دہشت گرد ہیں؟‘

دہلی کے مختلف مقامات پر کانگریس کارکنان اور لیڈران (مرد و خواتین) کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور مودی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی، پارٹی کے صدر دفتر پر متعدد لیڈران کو حراست میں لے لیا گیا

کانگریس کا احتجاج / قومی آواز
کانگریس کا احتجاج / قومی آواز
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: نیشنل ہیرالڈ معاملہ میں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی بدھ کے روز لگاتار تیسرے دن ای ڈی کے دفتر میں سوالات کا سامنا کرنے کے لئے پہنچے۔ دریں اثنا، کانگریس لیڈران اور کارکنان کا احتجاجی مظاہرہ لگاتار جاری ہے اور پورے ملک میں راہل گاندھی کی حمایت کی جا رہی ہے۔

قومی راجدھانی دہلی کے مقامات پر کانگریس کارکنان اور لیڈران (مرد و خواتین) کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور مودی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی، پارٹی کے صدر دفتر پر متعدد لیڈران کو حراست میں لے لیا گیا۔ یہاں بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کی گئی ہے اور آمدورفت کو منقطع کرنے کے لئے بیریکیڈنگ کی گئی ہے۔


ادھر، کانگریس کی خواتین رہنماؤں اور کارکنوں نے بھی دہلی میں پارٹی دفتر کے باہر احتجاج کیا اور ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا کر حکومت مخالف نعرے لگائے۔ احتجاج کرنے والی کانگریس خواتین لیڈروں کو بھی پولیس نے حراست میں لے لیا۔ قبل ازیں، راہل گاندھی کی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے دفتر میں پیشی سے قبل کانگریس کے لیڈران کے احتجاج کے پیش نظر صبح کے وقت پولیس نے راجیہ سبھا کے رکن دیپندر ہڈا کی دہلی میں 15 تغلق لین پر واقع رہائش گاہ کا محاصرہ کر لیا اور انہیں نظر بند کر دیا۔

دریں اثنا، چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ اور کانگریس لیڈر بھوپیش بگھیل نے پریس کانفرنس کے دوران مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ پہلی بار کسی بھی پارٹی کے کارکن اپنی ہی پارٹی کے دفتر نہیں جا پا رہے ہیں اور یہ صورتحال اس لئے پیدا ہوئی ہے کیوں کہ گزشتہ 8 سال سے ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے، ایک شخص مسلسل اس کے خلاف آواز اٹھا رہا ہے اور مرکزی حکومت کی ناکامیوں کو شمار کرا رہا ہے، وہ شخص راہل گاندھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا کہ صرف دو وزرائے اعلیٰ آ سکتے ہیں لوگ نہیں آ سکتے۔ ہم پارٹی آفس کس طرح پہنچے آپ سمجھ سکتے ہیں، ایسی صورتحال پہلے نہیں ہوئی تھی۔


وہیں، راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا کہ مودی حکومت کی 8 سال کی مدت ملک کی تاریخ کا سیاہ باب ہے۔ اس مدت کے دوران آئین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، جمہوریت خطرے مہیں ہے۔ ملک کے باشندگان آج انتہائی تکلیف میں ہیں اور پریشان ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔