مودی حکومت نے ایل او سی تجارت بند کرکے تاجروں کے لئے مصیبت پیدا کی: پروفیسر سوز

سینئر کانگریس لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا کہ مرکزی سرکار نے ایل او سی تجارت بند کرکے اس تجارت سے وابستہ لوگوں کے لئے پریشانیاں پیدا کی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: سینئر کانگریس لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا کہ مرکزی سرکار نے ایل او سی تجارت بند کرکے اس تجارت سے وابستہ لوگوں کے لئے پریشانیاں پیدا کی ہیں۔

انہوں نے منگل کے روز یہاں جاری اپنے ایک بیان میں کہا 'آج کل ہندوستان میں ہر چیز پی ایم او کے اشارے پر ہی چلتی ہے، اس لئے سری نگر۔مظفر آباد کنٹرول لائن کے آر پار تجارت کو اچانک بند کر کے مودی حکومت نے دونوں طرف تجارت سے وابستہ لوگوں کے لئے مصیبت پیدا کی ہے۔ یہاں اندازہ لگایا جا رہا ہے چونکہ آج کل پی ایم مودی کو 2019ء کے انتخابات پر نظر مرکوز ہے، اس لئے کنٹرول لائن کے آر پار تجارت بند کرنے کے پیچھے اُس کی یہی سوچ کار فرما ہے!'۔

انہوں نے کہا 'میں نے مرکزی سرکار کے اچانک کنٹرول لائن کے آر پار یہ تجارت بند کرنے کے فیصلے سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے اس تجارت سے وابستہ انجمنوں سے اس سلسلے میں بات چیت کی اور حقائق جاننے کی کوشش کی۔ کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینوفیکچررس فیڈریشن اور سلام آباد کراس کنٹرول لائن ٹریدرس یونین کے ذمہ دار لوگوں سے میں نے پیدا شدہ صورت حال کو سمجھنے کی کوشش کی۔ انہوں نے ایک زبان میں یہ کہا کہ گذشتہ دنوں میں جب بھی کوئی غلط بات حکام کو نظر میں آئی تو قانون کے تحت اُن لوگوں کے ساتھ نمٹا گیا۔ اور ابھی تک کسی سنگین جرم کا ارتکاب نوٹس میں نہیں آیا ہے۔ لیکن جب بھی کوئی غلط بات ہوئی تو اُن لوگوں کو قانون کے تحت سزا دی گئی'۔

پروفیسر سوز نے اپنے بیان میں کہا 'ان لوگوں نے یہ بھی کہا کہ چونکہ آج کل مودی جی کے نظام میں ہر چیز 2019ء کے انتخابات کو نظر میں رکھ کر کی جاتی ہے، تو اس تجارت کو اچانک روکنا اُسی سوچ کی ایک کڑی ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ آر پار تجارت سے وابستہ لوگوں کے لئے اقتصادی بحران پیدا ہو گیا ہے اور مرکزی سرکار نے اس غیر منصفانہ قدم سے تجارت سے وابستہ لوگوں کے لئے بڑی مصیبت پیدا کی ہے'۔

انہوں نے مزید کہا ’’مجھے یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ پاکستان نے پہلے ہی ہندوستان کی طرف سے اس تجارت کو اچانک بند کرنے کی کاروائی کی مذمت کی ہے۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ سری نگر اور مظفرآباد کے درمیان چلنے والی ہفتہ وار بس سروس کا آغاز 7 اپریل 2005 کو ہوا تھا اور تب سے اس کے ذریعے ہزاروں لوگ آرپار اپنے عزیز واقارب سے ملے ہیں۔ جبکہ آر پار کے تاجروں کے درمیان تجارت کا سلسلہ 2008 ء سے جاری ہے۔ یہ تجارت ہفتے میں چار دن منگل سے لیکر جمعہ تک ہوتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔