مودی حکومت کی تجاویز کو کسانوں نے کیا مسترد، میٹنگ بے نتیجہ ختم، مظاہرہ رہے گا جاری

میٹنگ کے بعد مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ ’’ہماری کسان بھائیوں سے اپیل ہے کہ تحریک کو ختم کریں اور بات چیت جاری رکھیں۔‘‘ لیکن کسانوں نے مظاہرہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سنگھو بارڈر پر مظاہرہ کرتے کسان / تصویر آئی اے این ایس
سنگھو بارڈر پر مظاہرہ کرتے کسان / تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

کسان لیڈروں اور مرکز کی مودی حکومت کے درمیان آج ہوئی میٹنگ بے نتیجہ ختم ہو گئی۔ حکومت کے نمائندوں کے ذریعہ کچھ تجاویز پیش کیے گئے تھے جنھیں کسان لیڈروں نے مسترد کر دیا اور وہ اس بات پر بضد رہے کہ تینوں زرعی قوانین کو واپس لیا جائے کیونکہ یہ کسان مخالف ہیں۔ میٹنگ کے بعد فیصلہ لیا گیا کہ پرسوں یعنی 3 دسمبر کو ایک بار پھر کسان لیڈران اور حکومتی نمائندوں کے درمیان اگلے دور کی بات چیت ہوگی۔

آج کی میٹنگ میں شامل تقریباً 35 تنظیموں کے کسان لیڈران نے زرعی قوانین کے تعلق سے کوئی قابل قبول حل نکلنے تک مظاہرہ جاری رکھنے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ گویا کہ 6 دنوں سے جاری کسان تحریک بدستور جاری رہے گی۔ قابل ذکر ہے کہ حکومتی نمائندوں کی جانب سے آج تین وزراء نریندر سنگھ تومر، پیوش گویل اور سوم پرکاش نے کسان لیڈران کے مسائل سنے اور کہا کہ ایک کمیٹی بنائی جائے جس میں کچھ کسان لیڈران اور زرعی ماہرین شامل ہوں، لیکن کسانوں نے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ وہ کسی چھوٹی کمیٹی کے حق میں نہیں ہیں کیونکہ یہ صرف پنجاب یا ہریانہ کے کسانوں کی بات نہیں ہے بلکہ پورے ہندوستان کے کسانوں کی بات ہے اور سبھی متفقہ طور پر فیصلہ لیں گے۔


میٹنگ کے بعد مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’آج کسان یونین کے لیڈران آئے تھے، تیسرے دور کی بات چیت ختم ہوئی۔ آج کی بات چیت کافی کامیاب رہی، پرسوں چوتھے مرحلہ کی بات چیت ہوگی۔ پرسوں کسان اپنے ایشوز لے کر آئیں گے اور ان پر نکتہ وار گفتگو ہوگی۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ہمارا کہنا تھا کہ ایک چھوٹا گروپ بات چیت کے لیے بنے لیکن کسانوں نے کہا کہ سب سے بات ہونی چاہیے۔ ہمیں کسانوں کی اس بات سے بھی کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ہماری کسان بھائیوں سے اپیل ہے کہ تحریک کو ختم کریں اور بات چیت جاری رکھیں۔‘‘

دوسری طرف کسانوں نے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ کسان تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک زرعی قوانین واپس نہیں لے لیے جاتے، یا پھر ان کا کوئی قابل قبول حل نہیں نکل جاتا۔ میٹنگ کے بعد کسان لیڈران نے کہا کہ ’’تحریک جاری رہے گی، کیونکہ تینوں زرعی قوانین ہمارے لیے ڈیتھ وارنٹ ہے۔ حکومت مسئلہ حل نہیں کرنا چاہتی۔ حکومت چاہتی ہے کہ چھوٹی کمیٹی بنائی جائے۔ لیکن یہ کسی ایک ادارہ کی بات نہیں ہے، پورے ہندوستان کی بات ہے، اس لیے یہ ممکن ہی نہیں ہے۔ حکومت چھوٹی کمیٹی بنا کر تحریک کو ٹھنڈے بستے میں ڈالنا چاہتی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔