مودی حکومت کے ڈریم پراجیکٹ ’سینٹرل وسٹا‘ کو سپریم کورٹ نے دکھائی ہری جھنڈی

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مرکزی حکومت سے کہا کہ تعمیری کام شروع کرنے سے قبل ہیریٹیج کنزرویشن کمیٹی کی منظوری حاصل کرلی جائے۔ تین ججوں کی بنچ نے اس معاملہ پر اکثریت سے فیصلہ سنایا۔

سپریم کورٹ آف انڈیا - فائل تصویر / Getty Images
سپریم کورٹ آف انڈیا - فائل تصویر / Getty Images
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ مرکزی حکومت کے اہم ’سینٹرل وسٹا‘ پراجیکٹ کے خلاف دائر عرضیوں پر آج اپنا فیصلہ سنا دیا۔ جسٹس اے ایم کھانولکر کی سربراہی والی بنچ نے ساڑھے دس بجے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے اس پراجیکٹ کو ہری جھنڈی دکھا دی۔ اس پراجیکٹ کے تحت پارلیمنٹ کی نئی عمارت تعمیر ہو رہی ہے، جس کے خلاف پانچ عرضیاں دائر کی گئیں تھیں۔ دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی طرف سے زمین کے استعمال کو تبدیل کرنے کے نوٹیفکیشن، ماحولیاتی خدشات کو نظرانداز کرنے وغیرہ کو چیلنج کیا گیا تھا۔

عدالت عظمیٰ نے ماحولیاتی کمیٹی کی رپورٹ کو بھی ضوابط کے مطابق قرار دیا ہے۔ تاہم، عدالت نے لینڈ یوز چینج کرنے کے الزام کی وجہ سے سینٹرل وسٹا کی موزونیت پر سوال کھڑی کرنے والی عرضیی کو عدالت نے فی الحال زیر التوا رکھا ہے۔ فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ کی بنچ نے پراجیکٹ کو منظوری فراہم کرتے وقت وزارت ماحولیات کی طرف سے کی گئی سفارشات کو برقرار رکھا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ تعمیری کام شروع کرنے سے قبل ہیریٹیج کنزرویشن کمیٹی کی منظوری ضروری ہے۔


سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مرکزی حکومت سے کہا کہ تعمیری کام شروع کرنے سے قبل ہیریٹیج کنزرویشن کمیٹی کی منظوری حاصل کر لی جائے۔ تین ججوں کی بنچ نے اس معاملہ پر اکثریت سے فیصلہ سنایا۔ بنچ کے ایک جج جسٹس سنجیو کھنہ نے کچھ نکات پر مختلف خیالات پیش کیے۔ انہوں نے پراجیکٹ کی تو حمایت کی لیکن زمین کے استعمال کی تبدیلی سے وہ متفق نہیں تھے۔ ان کا خیال تھا کہ یہ منصوبہ بندی شروع کرنے سے قبل ورثہ کی حفاظت سے متعلق کمیٹی کی منظوری لینا ضروری تھی۔

قبل ازیں، عدالت نے طویل سماعت کے بعد گزشتہ سال 5 نومبر کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ اس دوران عدالت نے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے سنگ بنیاد کو منظوری دے دی تھی لیکن فیصلہ آنے تک موجودہ ڈھانچے میں کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ کرنے سے روک دیا تھا۔


جسٹس خانوِلکر نے گزشتہ 7 دسمبر کو معاملے کے حتمی تصفیہ نہ ہونے کے باوجود تعمیراتی کام آگے بڑھانے کے تعلق سے گہری ناراضگی کا اظہار کیا تھا اور سالیسٹر جنرل توشار مہتا سے کہا تھا ’’کوئی روک نہیں ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ ہر چیز کے ساتھ آگے بڑھ سکتے ہیں‘‘۔ بنچ کی ناراضگی کا سامنا کرتے ہوئے سالیسٹر جنرل نے حکومت سے ہدایت حاصل کرنے کے لئے ایک دن کا وقت مانگا تھا، لیکن عدالت نے اسی دن سرکار سے بات چیت کر کے واپس آنے کے لئے کہا تھا اور کچھ دیر کے لئے سماعت روک دی تھی۔ تھوڑی دیر بعد مہتا واپس آ گئے تھے اور معافی مانگتے ہوئے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ کوئی تعمیر، توڑ پھوڑ یا پیڑوں کی کٹائی نہیں ہوگی۔ سنگ بنیاد رکھا جائے گا، لیکن کوئی اور تبدیلی نہیں ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Jan 2021, 12:11 PM