کسان تحریک کے ساتھ مودی حکومت کا رویہ نامناسب: منوج جھا

منوج جھا نے راجیہ سبھا میں کہا کہ ’’حکومت دہلی کی سرحد پر مظاہرہ کررہے کسانوں کے ساتھ ایسا سلوک کر رہی ہے گویا سرحد پر مقابلہ کیا جارہا ہو۔‘‘

منوج جھا، تصویر آئی اے این ایس
منوج جھا، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے رکن پارلیمنٹ منوج جھا نے جمعرات کے روز ایوان بالا میں کسانوں کی تحریک سے نمٹنے کے حکومتی طریقے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جمہوریت سننے اور سنانے کی صلاحیت رکھتی ہے منوج جھا نے صدر کے خطاب پر شکریہ کے ووٹ پر بحث میں شامل ہوتے ہوئے کہا کہ کسان اور کاشتکار اب بھی ہندوستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور مودی حکومت جس طرح سے تحریک چلانے والے کسانوں کے ساتھ سلوک کررہی ہے وہ مناسب نہیں ہے۔

انہوں نے کہا ’’حکومت دہلی کی سرحد پر مظاہرہ کررہے کسانوں کے ساتھ ایسا سلوک کررہی ہے گویا سرحد پر مقابلہ کیا جارہا ہو۔ کسانوں کے احتجاج کے مقام پر خاردار تاروں ، باڑوں اور بیرکیڈنگ کی گئی ہے۔ تحریک سے سے نمٹنے کا کیا یہ مناسب طریقہ ہے؟ کسانوں کے لئے کہا گیا ہے کہ تحریک میں دہشت گرد ، نکسلی ، ماؤنواز اور خالصتانی شامل ہوگئے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ کسانوں کی بات سنی جانی چاہئے۔ کسان جتنے بہتر طریقے سے اپنی بات سمجھتے ہیں اتنا نہ تولیڈر ، نہ ہی حکمران جماعت اور نہ ہی حزب اختلاف سمجھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں سننے اور سنانے کی صلاحیت کا ہونا ضروری ہے۔ کسان تحریک اب دہلی کی حدود تک ہی محدود نہیں رہی۔ اب یہ تحریک ملک کے دیگر حصوں میں بھی پھیل رہی ہے۔ اس سے قبل راجیہ سبھا کی آج کی کارروائی شروع ہوتے ہی پارلیمنٹری کمیٹیوں اور دیگر دستاویزات کی رپورٹس ایوان کے ٹیبل پر رکھی گئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔