اب گائے اور بھینسوں کے بھی بنیں گے ’آدھار کارڈ‘، حکومت کا منصوبہ تیار!

گائے اور بھینسوں کا شناختی کارڈ تیار کرنے کا منصوبہ نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ یعنی این ڈی ڈی بی کا ہے جس کا کہنا ہے کہ اس قدم سے گایوں اور بھینسوں میں پروڈکشن کی صلاحیت بڑھے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ایک طرف ہندوستانی عوام ابھی تک اس بات کو لے کر تذبذب کی حالت میں ہیں کہ ’آدھار کارڈ‘ میں ان کی جانکاری محفوظ ہے یا نہیں، اور دوسری طرف اب جانوروں کا آدھار کارڈ بنائے جانے کی تیاریاں شروع ہو گئی ہیں۔ میڈیا ذرائع کے مطابق بہت جلد گائے اور بھینسوں کو 12 نمبروں پر مشتمل آدھار کارڈ یا اس جیسا شناختی کارڈ دیا جائے گا۔اس کے پیچھے کی وجہ کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ اس قدم سے پروڈکشن میں کافی اضافہ ہوگا۔ خبروں کے مطابق جس طرح انسانوں کا آدھار کارڈ بناتے وقت اس شخص کا فنگر پرنٹ اور آنکھوں کے ریٹینا کا اسکین کیا جاتا ہے، کچھ اسی طرح گائے اور بھینسوں کا شناختی کارڈ بناتے وقت بھی کیا جا سکتا ہے۔

گائے اور بھینسوں کا شناختی کارڈ تیار کرنے کا منصوبہ نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ یعنی این ڈی ڈی بی کا ہے جس کا کہنا ہے کہ اس قدم سے گایوں اور بھینسوں میں پروڈکشن کی صلاحیت بڑھانے اور انھیں صحت مند رکھنے میں کافی مدد ملے گی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق ہر جانور کو ایک یونک نمبر جاری کیا جائے گا اور جب یہ ڈاٹا بیس تیار ہو جائے گا تو دنیا میں جانوروں کا سب سے بڑا ڈیجیٹل ڈاٹا بیس ہوگا۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ این ڈی ڈی بی پہلے مرحلے میں یہ منصوبہ دودھ دینے والی 94 ملین گایوں اور بھینسوں کے لیے چلانا چاہتی ہے، تاکہ ان کا ڈاٹا بیس تیار ہو سکے۔


میڈیا ذرائع کے مطابق اس منصوبہ کے تحت دیسی، نوزائیدہ، کراس بیڈ اور غیر ملکی گایوں و بھینسوں کا شناختی کارڈ تیار کیے جانے کا ارادہ ہے۔ پہلے مرحلے میں گئو نسل کا ہی ڈاٹا تیار ہوگا جس میں نر، بچھڑے، بوڑھے اور آوارہ جانور بھی شامل ہوں گے۔ ان سبھی جانوروں کو ایک تھرمو پلاسٹک پالیوریتھین ٹیگ دیا جائے گا جس میں اس کا 12 نمبر کا یونک کوڈ لکھا ہوگا۔ اس میں جانور کی نسل وغیرہ کا ذکرہ ہوگا۔ ساتھ ہی کیلوری، دودھ پروڈکشن، مصنوعی حمل، ٹیکہ کاری اور غذائیت سے متعلق جانکاری بھی ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Aug 2019, 8:10 PM