تیزی سے خالی ہو رہا خزانہ، مودی حکومت پریشان، آر بی آئی دیگا 45 ہزار کروڑ کی مدد!

رواں مالی سال میں حکومت تقریباً 19.6 لاکھ کروڑ روپے خزانہ کی کمی سے نبرد آزما ہے۔ اس بحران کی اہم وجہ معاشی سستی کے علاوہ کارپوریٹ ٹیکس میں دی گئی راحت ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ملک کی بدحال معیشت کی بات اب کسی سے پوشیدہ نہیں۔ بھلے ہی مرکز کی مودی حکومت بار بار یہ کہے کہ سب کچھ ٹھیک ہے، لیکن جس طرح سے سرکاری خزانہ ختم ہوتا جا رہا ہے، وہ ملک کے لیے اچھی علامت نہیں ہے۔ اب ایسی خبریں آ رہی ہیں کہ سرکاری خزانہ میں تیزی کے ساتھ ہو رہی کمی سے پریشان مودی حکومت ریزرو بینک آف انڈیا سے 45 ہزار کروڑ روپے کی مدد مانگ سکتی ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق یہ دعویٰ خبر رساں ایجنسی رائٹرس نے اپنی ایک رپورٹ میں کیا ہے۔

رائٹرس کے حوالے سے اس طرح کی خبریں سامنے آئی ہیں کہ سرکار اپنا خزانہ بڑھانے کے لیے آر بی آئی سے 45 ہزار کروڑ روپے کی مدد طلب کرنے والی ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو ایک بار پھر آر بی آئی اور حکومت کے درمیان نااتفاقی پیدا ہو سکتی ہے۔ قابل غور ہے کہ آر بی آئی نے مرکز کو منافع (ڈیویڈنڈ) کے طور پر 1.76 لاکھ کروڑ روپے دینے کی بات کہی تھی۔ اس رقم میں سے رواں مالی سال 20-2019 کے لیے 1.48 لاکھ کروڑ روپے دیئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق آر بی آئی موٹے طور پر کرنسی اور سرکاری بانڈ کے ٹریڈنگ سے منافع کماتا ہے۔ ان کمائی کا ایک حصہ آر بی آئی اپنے کارِ عمل اور ایمرجنسی فنڈ کے طور پر رکھتا ہے۔ اس کے بعد بچی ہوئی رقم ڈیویڈنڈ کے طور پر حکومت کے پاس جاتی ہے۔


یہاں قابل ذکر ہے کہ رواں مالی سال میں حکومت تقریباً 19.6 لاکھ کروڑ روپے خزانہ کی کمی سے نبرد آزما ہے۔ اس بحران کی اہم وجہ معاشی سستی کے علاوہ کارپوریٹ ٹیکس میں دی گئی راحت ہے۔ اس کے علاوہ جی ایس ٹی اور ٹیکس کلیکشن بھی امید کے مطابق نہیں ہو سکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مودی حکومت کے ذریعہ آر بی آئی سے ایک بار پھر مدد مانگنے کی بات سامنے آ رہی ہے۔

بہر حال، رائٹرس کو ایک افسر نے بتایا کہ رواں مالی سال کافی پریشان کن ہونے والا ہے۔ اس سال معاشی بحران کی وجہ سے شرح ترقی 11 سال کے سب سے نچلی سطح (5 فیصد) پر رہ سکتی ہے۔ ایسے میں آر بی آئی سے ملی مالی مدد سے حکومت کو راحت مل سکتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ’’ہم آر بی آئی سے مدد کو ہمیشہ کا عمل نہیں بنانا چاہتے ہیں، لیکن اس سال کو استثنیٰ مانا جا سکتا ہے۔‘‘ ذرائع نے کہا کہ حکومت کو 35 ہزار کروڑ سے 45 ہزار کروڑ روپے تک کی مدد کی ضرورت ہے۔ قابل غور ہے کہ اگر آر بی آئی نے مودی حکومت کا یہ مطالبہ مان لیا تو یہ لگاتار تیسرا سال ہوگا جب حکومت کے پاس عبوری منافع آئے گا۔ اس بات کا بھی اندیشہ ہے کہ آر بی آئی اور حکومت کے درمیان ایک بار پھر نااتفاقی پیدا ہو جائے۔ بہت پرانی بات نہیں ہے جب سابق گورنر ارجت پٹیل کے دور میں فنڈ ٹرانسفر کو لے کر تنازعہ دیکھنے کو ملا تھا۔ اس تنازعہ کا اختتام ارجت پٹیل کے استعفیٰ کے ساتھ ہوا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Jan 2020, 6:30 PM