سی اے اے معاملہ پر مودی حکومت نے سپریم کورٹ میں داخل کیا حلف نامہ، سماعت جلد!

سپریم کورٹ کے نوٹس کا جواب دیتے ہوئے مرکز نے 129 صفحات پر مبنی اپنے جواب میں کہا ہے کہ ’’یہ قانون کسی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کرتا اور اس سے آئین کی خلاف ورزی بھی نہیں ہوتی۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مرکز کی مودی حکومت نے آج شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کو آئینی چیلنج کرنے والی عرضیوں پر اپنا جواب سپریم کورٹ میں داخل کر دیا۔ مرکزی حکومت نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ ’’یہ قانون کسی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کرتا اور اس سے آئین کی خلاف ورزی کا بھی کوئی سوال نہیں اٹھتا ہے۔‘‘ مرکز نے ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ ’’سی اے اے کسی بھی طرح سے مرکز کو منمانی طاقت نہیں دیتا، شہریت اس قانون کے تحت طے ضابطوں کے مطابق دی جائے گی۔‘‘

دراصل سپریم کورٹ میں سی اے اے کو چیلنج کرتے ہوئے 160 سے زائد عرضیاں داخل کی گئی ہیں۔ عرضی دہندگان میں راجستھان اور کیرالہ کی حکومتیں بھی ہیں۔ زیادہ تر عرضیوں میں کہا گیا ہے کہ یہ قانون آئین کی روح کے خلاف ہے۔ گزشتہ 22 جنوری کو سپریم کورٹ میں ان عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا اور اس سے جواب داخل کرنے کے لیے کہا تھا۔ 17 مارچ کو اسی نوٹس کا جواب مرکزی حکومت نے داخل کیا ہے۔


129 صفحات پر مبنی اپنے جواب میں مرکزی حکومت نے کہا کہ ’’یہ قانون (سی اے اے) ہندوستان کے سیکولرزم کی علامت ہے۔ حکومت نے کچھ خاص مذہب کے لوگوں کو ہندوستان کی شہریت دینے کا فیصلہ کیا ہے جو ایسے ملک میں رہتے ہیں جو کسی نہ کسی مذہب کی بنیاد پر چلتے ہیں۔‘‘ مرکز نے مزید کہا کہ ’’سی اے اے قانون مذہب کی بنیاد پر شہریت نہیں دیتا بلکہ مذہبی مظالم کی بنیاد پر ہے۔ یہ قانون غیر سیکولر ممالک میں رہنے والے لوگوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ یہ قانون ہندوستان کے کسی بھی شہری کا اختیار نہیں چھینتا۔‘‘

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں جو حلف نامہ داخل کیا ہے اس میں اس بات کا تذکرہ کیا گیا ہے کہ قانون پارلیمنٹ کے ذریعہ منظور کیا گیا ہے اور شہریت دینا حکومت کا اختیار ہے جس میں عدالت کی مداخلت بہت محدود ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اپنے جواب میں مرکزی حکومت نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ سی اے اے کے علاوہ بھی ہندوستان کی شہریت کے لیے لوگوں کے پاس متبادل کھلے ہیں۔ سی اے اے ایسے ملک کے لوگوں کو شہریت دیتا ہے جہاں پر اقلیتوں کو مظالم کا شکار بنایا گیا ہے۔


حکومت کے ذریعہ حلف نامہ داخل کیے جانے کے بعد اب سپریم کورٹ سی اے اے پر سماعت کرے گا جس پر پورے ملک کی نظریں مرکوز ہیں۔ چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے نے پہلے ہی کہہ رکھا ہے کہ ابھی آئینی بنچ سبریمالہ معاملہ کی سماعت کر رہی ہے اس لیے سی اے اے پر سماعت اس کے فوراً بعد شروع کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔