مہوا کا پارلیمنٹ سے اخراج مودی حکومت کی اپوزیشن آواز کو بند کرانے کی بے شرم کوشش : دیپانکر

دیپانکر بھٹا چاریہ نے کہا کہ  اپوزیشن ارکان کے خلاف بھارتیہ جنتا پارٹی کی انتقامی کارروائیوں کی طویل فہرست میں مہوا موئترا کا نام بھی شامل ہوگیا ہے ۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ-لیننسٹ (سی پی آئی-ایم ایل) کے جنرل سکریٹری دیپانکر بھٹاچاریہ نے ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کی لوک سبھا کی رکن مہوا موئترا کی رکنیت منسوخ کرنے کے فیصلے کی سخت مذمت کی اور کہا کہ مسز موئترا کو نکال دیا جانا یہ مودی حکومت کی طرف سے اپوزیشن کی آواز کو خاموش کرنے کی بے شرم کوشش ہے۔

مسٹر بھٹاچاریہ نے اتوار کو یہاں کہا کہ یہ اخراج اس حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے کہ مودی-شاہ حکومت اڈانی کے بڑے کارپوریٹ فراڈ اور مودی-اڈانی گٹھ جوڑ کے بارے میں کسی بھی سوال کو غیر قانونی قرار دینے کے لیے بدعنوان سیاسی ذرائع کاکسی بھی حد تک استعمال کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ارکان کے خلاف بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی انتقامی کارروائیوں کی طویل فہرست میں مہوا موئترا کا نام بھی شامل ہوگیا ہے ۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو لوک سبھا سے برخاست کرنے، سنجے سنگھ کی گرفتاری اور دانش علی کو فرقہ وارانہ نشانہ بنانے کی کڑی میں یہ کاروائی بھی ہے ۔


مالے جنرل سکریٹری نے کہا کہ بی جے پی نے مہوا موئترا کو نکالنے میں کوئی وقت ضائع نہیں کیا، جبکہ پارٹی کے رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی، جنہوں نے پارلیمنٹ کے اندر بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) سے نکالے گئے رکن پارلیمنٹ دانش علی کو نفرت انگیز تقریر اور فرقہ وارانہ دھمکیاں دی تھیں، کو بغیر کسی نتیجے کے بری کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا کی اخلاقیات کمیٹی کے ذریعہ مہوموئترا پر لگے الزامات کی جانچ اور پھر اخراج کے پورے عمل میں پارلیمانی اور عدالتی اصولوں کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔