بی ایس این ایل کی زمین فروخت کرے گی مودی حکومت، 28 مقامات کا انتخاب

مودی حکومت نے خراب معاشی حالت سے نبرد آزما بی ایس این ایل کو مشکل دور سے نکالنے کے نام پر سرکاری کمپنی کی ملکیتوں کو فروخت کرنے کا عمل شروع کرتے ہوئے کمپنی کی 28 زمینوں کا انتخاب کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ایشلن میتھیو

مرکز کی مودی حکومت نے مشکل حالات سے گزر رہی سرکاری ٹیلی کام کمپنی بی ایس این ایل کی ملکیتوں کو فروخت کرنے کا عمل شروع کرتے ہوئے کمپنی کی 28 زمینوں کا انتخاب کیا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر زمینیں تمل ناڈو، جھارکھنڈ، مغربی بنگال اور مہاراشٹر میں ہیں۔

مودی حکومت کی دوسری مدت کار کی شروعات ہوتے ہی مرکزی وزیر برائے ٹیلی مواصلات روی شنکر پرساد نے کہا تھا کہ بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل کی حالت کو ٹھیک کرنا سرکار کی ترجیحات میں ہے۔ ان کے ایک بیان سے یہ بھی پتہ چلا تھا کہ وہ بی ایس این ایل ملازمین کی تعداد گھٹا کر 35 ہزار کرنا چاہتے تھے۔


اس وقت سرکاری ٹیلی کام کمپنی بی ایس اینا یل میں ملازمین کی تعداد 1 لاکھ 65 ہزار ہے، جن میں سے بہت سارے سال 2000 میں جب کمپنی کی تشکیل دی گئی تھی تو ٹیلی مواصلات محکمہ سے آئے تھے۔ امت شاہ کی صدارت والی کابینہ کمیٹی نے مشورہ دیا تھا کہ کمپنی کے ملازمین کی سبکدوشی کی عمر 60 سال سے گھٹا کر 58 کر دی جائے، جس سے بی ایس این ایل کے ملازمین کی تعداد گھٹ کر 30 ہزار ہو جائے گی۔

بی ایس این ایل کی ملکیتوں کی حکومت کے ذریعہ جو فہرست بنائی گئی ہے، اس کے مطابق ان اراضی کے ٹکڑوں کا سال 2015 میں کل قیمت 16998 کروڑ روپے تھا اور موجودہ وقت میں ان زمینوں کی قیمت 19831 کروڑ روپے ہے۔ زمینوں کے ان ٹکڑوں پر کھڑی عمارتوں کی قیمت 200 کروڑ روپے اندازہ کیا گیا ہے۔ حکومت کے ذریعہ ان زمینوں کی فروخت یا طویل مدتی لیز پر دینے کے لیے اصولی منظوری دینے کے بعد زمین کے ٹکڑوں پر کھڑی عمارتوں کی قیمت کا اصل اندازہ کیا جائے گا۔


اس فہرست میں تمل ناڈو واقع چنئی کی 7 زمینیں، مہاراشٹر کی 3 زمینیں، جھارکھنڈ، کرناٹک، گجرات اور تلنگانہ کی 2-2 زمینیں شامل ہیں۔ ان کے علاوہ اس فہرست میں کیرالہ، راجستھان اور مدھیہ پردیش سے بھی ایک ایک زمین کے ٹکڑے کا انتخاب فروختگی یا پٹّے پر دینے کے لیے کیا گیا ہے۔ کیرالہ میں افسران نے تروونت پورم واقع ایک ٹریننگ سنٹر پر فروخت کے لیے انتخاب کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔

اس فہرست میں ممبئی، جبل پور اور کولکاتا واقع بی ایس این ایل ٹیلی کام فیکٹریوں، مغربی بنگال واقع ایک وائرلیس اسٹیشن اور ملازمین کے کوارٹر کو فروخت کے لیے شامل کیا گیا ہے۔ فہرست میں شامل ان زمین کے ٹکڑوں میں سے مغربی اتر پردیش میں پٹّے پر دیے گئے ایک زمین کے ٹکڑے کو چھوڑ کر سبھی زمینیں ’فری ہولڈ‘ والی ہیں۔


سرکار کے ذریعہ ان زمینوں کو سرمایہ کاری اور عوامی ملکیت مینجمنٹ محکمہ (ڈی آئی پی اے ایم) کے ذریعہ فروخت کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ حالانکہ کئی ملازمین کا ماننا ہے کہ کمپنی کی زمینوں کو فروخت نہیں جانا چاہیے بلکہ صرف پٹّے پر دی جانی چاہیے، کیونکہ اس سے مستقل آمدنی ہوگی۔

بی ایس این ایل کا حال

پارلیمنٹ میں مرکزی وزیر روی شنکر پرساد کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے مطابق سال 19-2018 کے دوران بی ایس این ایل کے خزانہ میں 19308 کروڑ روپے کی گراوٹ کے ساتھ کمپنی کو تقریباً 14 ہزار کروڑ روپے کا خسارہ ہوا۔ انھوں نے بتایا کہ سال 16-2015 میں کمپنی کا غیر مستقل نقصان 4859 کروڑ، 17-2016 میں 4793 کروڑ، سال 18-2017 میں 7993 کروڑ رہا اور 19-2018 میں یہ بڑھ کر 14202 کروڑ پہنچ گیا۔


روی شنکر پرساد نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ سال 19-2018 میں کمپنی کا خزانہ 19308 کروڑ رہا، جب کہ 18-2017 میں 25071 کروڑ اور 17-2016 میں 31533 کروڑ روپے تھا۔ پرساد نے ایوان کو یہ بھی بتایا کہ سال 19-2018 میں کمپنی کے ملازمین کی تنخواہ پر 14488 کروڑ روپے خرچ ہوا، جو کہ کمپنی کے کل خزانہ کا 75 فیصد تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Aug 2019, 10:10 AM