اندھرا پردیش کے عوام سے مودی حکومت نے کیا دھوکہ: چندرابابونائیڈو

چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ بی جے پی کی حکمرانی سے ملک کو نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے، اب جمہوریت اور ملک کو بچانے کی ضرورت ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

حیدرآباد: اے پی کے وزیراعلی و تلگودیشم پارٹی کے قومی سربراہ این چندرابابونائیڈو نے ریاست کوخصوصی درجہ نہ دیئے جانے پر مودی کے زیرقیادت مرکزی حکومت پر شدید نکتہ چینی کی ہے۔انہوں نے آندھراپردیش تنظیم نو قانون میں کئے گئے وعدوں پر وائٹ پیپرریاستی دارالحکومت امراوتی میں جاری کیا۔

اس موقع پر انہوں نے کہاکہ ریاستی حکومت یہ وائٹ پیپرس جاری کررہی ہے تاکہ ریاست کے عوام کو اے پی کے خصوصی درجہ اور ریاست کی ترقی کے بارے میں تفصیلات معلوم ہوسکیں ۔انہوں نے اے پی کو خصوصی ریاست کا درجہ نہ دینے پر مرکزی حکومت پر شدید نکتہ چینی کی اور الزام لگایا کہ مودی حکومت اے پی سے امتیاز کر رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ریاست کی تقسیم کے قانون میں کئے گئے وعدوں کی عدم تکمیل کے ذریعہ مرکزی حکومت نے اے پی کے پانچ کروڑ عوام کو دھوکہ دیا ہے۔ساتھ ہی انہوں نے الزام لگایا کہ اے پی کوخصوصی درجہ کے مسئلہ پر پڑوسی ریاست تلنگانہ کی حکمران جماعت ٹی آرایس نے اپنے موقف سے انحراف کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ اے پی کو خصوصی درجہ کے مسئلہ پر ٹی آر ایس کی رکن پارلیمنٹ کویتا نے ایوان میں آواز اٹھائی تھی تاہم اس کے بعد موجودہ طورپر ان کی پارٹی نے اپنے موقف کو تبدیل کردیا ۔

اس کاجواب تلنگانہ کے وزیراعلی کے چندرشیکھرراو کو دینا ہوگا۔اس طرح اپنے موقف کو تبدیل کرنے والی ٹی آرایس پارٹی کی حمایت اے پی کی اصل اپوزیشن وائی ایس آرکانگریس اور اداکارسے سیاستداں بنے پون کلیان کی پارٹی جناسینا کر رہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ تلنگانہ کے انتخابات میں ان جماعتوں نے ٹی آرایس کی حمایت کی ہے۔ٹی آرایس کی تلنگانہ میں کامیابی پر ان جماعتوں نے اے پی میں جشن منایا۔انہوں نے وائی ایس آرکانگریس او رجناسینا پارٹیوں سے سوال کیا کہ ٹی آرا یس اے پی کو خصوصی درجہ کی مخالف جماعت ہے ، اس سے کیسے ہاتھ ملایاجاسکتا ہے؟چندرابابونائیڈو نے دوٹوک انداز میں واضح کیاکہ وہ کبھی بھی تلنگانہ کو ریاست کا درجہ دینے کے مخالف نہیں رہے ۔انہوں نے کہاکہ ریاست کو خصوصی درجہ تلگو عوام کی عزت نفس کامعاملہ ہے۔اس مسئلہ پر ’’دھرماپوراٹا ‘‘جلسوں کے ذریعہ عوام میں بیداری پیدا کی جارہی ہے اور مرکز کے ریاست سے امتیاز کے بارے میں واقف کروایاجارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ متحدہ آندھراپردیش کی تقسیم سے موجودہ آندھراپردیش کو کافی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ریاست کے مایوس عوام میں بھروسہ پیداکرنے ،تقسیم کے قانون کے وعدوں پر بی جے پی عمل کرے۔

انہوں نے کہاکہ ریاست کو خصوصی درجہ نہ ملنے سے کئی مشکلات کا سامنا کرناپڑ رہا ہے۔اس مسئلہ پر تلگودیشم پارٹی کے ایم پیز نے پارلنٹس میں جدوجہد کی ہے۔انہوں نے وزیراعظم مودی پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہاکہ دستور پر مودی کو بھروسہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ 29 مرتبہ ان کے دورہ دہلی کا کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔ جب اے پی کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کی مانگ کی گئی تو ان کے ساتھ مخاصمت کی گئی۔ساتھ ہی دارالحکومت کی تعمیر کے لئے رقم نہ دینے پر بھی مودی حکومت کو نشانہ بنایا اور کہاکہ پٹیل ،شیواجی کے مجسموں کی تعمیر کیلئے کروڑہا روپئے دیئے گئے جبکہ نئے دارالحکومت امراوتی کی تعمیر کیلئے صر ف کچھ رقم ہی دی گئی ۔اے پی کے ساتھ مرکزی حکومت امتیاز کر رہی ہے۔ریاست کی نبض پولاورم پروجیکٹ کیلئے بھی ہنوز رقم مرکز سے وصول طلب ہے۔دہلی میں اے پی بھون کے اثاثہ جات کی بھی تقسیم عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔

اے پی تنظیم نو قانون کے نویں شیڈول میں شامل متحدہ اثاثہ جات کی تلنگانہ اور اے پی میں تقسیم نہیں کی گئی ہے۔انہوں نے مرکزی حکومت سے خواہش ظاہر کی ہےکہ دونوں ریاستوں تلنگانہ اور اے پی سے انصاف کیاجائے ۔انہوں نے واضح کیاکہ اے پی تنظیم نو قانون میں کئے گئے وعدوں پر عمل کرنےکے لئے مرکز پر دباو ڈالا جائے گا۔چندرابابونائیڈو نے کہا کہ ملک کو بی جے پی کی حکمرانی سے نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔جمہوریت اور ملک کو بچانے کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔