مودی کابینہ کی توسیع  اتوار کو

Getty Images
Getty Images
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: راجیو پرتاپ روڑی، اوما بھارتی، سنجیو بالیان، کلراج مشرا، مہندر پانڈے، نرملا سیتا رمن اور گری راج سنگھ کے ذریعہ استعفیٰ کی پیشکش کے بعد مودی کابینہ میں زبردست ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔ حالانکہ تازہ خبروں کے مطابق راجیو پرتاپ روڑی اور مہندر پانڈے کا استعفیٰ قبول کیا گیا ہے لیکن باقی کے استعفے بھی بہت جلد قبول کیے جانے کا امکان ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ بی جے پی صدر امت شاہ نے حکومت میں ہونے والے رد و بدل کو آخری شکل دینا شروع کر دیا ہے۔ جہاں تک کابینہ کی توسیع کا سوال ہے، تو یہ 3 ستمبر کی صبح 10 بجے کیے جانے کی خبریں ہیں۔ واضح رہے قومی آواز نے ایک ہفتے قبل خبر دی تھی کے مرکزی کابینہ کی توسیع 3ستمبر تک متوقع ہے ۔

قابل ذکر ہے کہ امت شاہ نے جمعرات کو کئی وزراء سے الگ الگ ملاقات کی تھی۔ ذرائع کے مطابق ایک وزیر سے امت شاہ نے کہا کہ وہ اپنی وزارت سے استعفیٰ دےدیں۔ اس وزیر نے پوچھا کہ کب دینا ہے، تو امت شاہ نے ایک گھنٹے کے اندر دینے کے لیے کہا۔ جواب سننے کے بعد مذکورہ وزیر نے فوراً پاس میں بیٹھے بی جے پی جنرل سکریٹری رام لال کو استعفیٰ سونپ دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہ نے سبھی وزراء سے ملاقات کے دوران کچھ اسی طرح کی باتیں کیں اور ان سے استعفیٰ طلب کیا۔

گزشتہ کابینہ توسیع کے دوران بھی امت شاہ نے وزارت چھوڑنے والے اور وزارت میں شامل کیے جانے والے لیڈروں سے الگ الگ ملاقات کی تھی۔ کچھ اسی طرح کا نظارہ اس بار بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ استعفیٰ دینے والے کلراج مشر کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہ جلد ہی کسی ریاست کے گورنر کی شکل میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ استعفیٰ دینے والے وزراء کے ساتھ دو تین دنوں کےبعد امت شاسے تفصیلی ملاقات کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے جس کے بعد ان کی آئندہ کی ذمہ داریاں طے کی جائیں گی۔ بہت امکان ہے کہ کابینہ کی توسیع کے ساتھ ساتھ کچھ نئے گورنر کے ناموں کا بھی اعلان کر دیا جائے گا۔

خبروں کے مطابق کابینہ توسیع میں ایسی ریاستوں کے لیڈروں کو ترجیح دی جائے گی جہاں جلد انتخابات ہونے ہیں۔ اس طرح دیکھا جائے تو سب سے زیادہ نقصان اتر پردیش کو ہونے والا ہے۔ حکومت سے باہر ہونے والے وزراء میں تقریباً 5 وزراء کا تعلق اسی ریاست سے ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ کرناٹک سے پارٹی کے سینئر ممبر پارلیمنٹ پرہلاد جوشی اور سریش انگڈی کا حکومت میں شامل ہونا طے ہے۔ اس کے علاوہ بی جے پی میں اہم کردار نبھانے والے سینئر جنرل سکریٹری بھوپندر یادو بھی حکومت میں شامل ہوں گے۔ علاوہ ازیں نریندر سنگھ تومر اور ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے محکموں میں تبدیلی ہو سکتی ہے۔ اس کے باوجود ان دونوں لیڈروں کے سر پر بھی کابینہ سے باہر ہونے کی تلوار لٹک رہی ہے۔ بہار سے جنتا دل یو کے آر سی پی سنگھ کو مودی کابینہ میں شامل کیے جانے کی پوری امید ہے کیونکہ گزشتہ دنوں بی جے پی نے جنتا دل یو کے ساتھ مل کر بہار میں حکومت تشکیل دی ہے۔ قوی امکان یہ بھی ہے کہ اوم ماتھر اور باغپت سے ممبر پارلیمنٹ ستیہ پال سنگھ کو بھی وزیر بنایا جاسکتا ہے۔

اب جب کہ شاہ نے حکومت سے باہر کیے جانے والے وزراء سے استعفیٰ طلب کر لیا ہے تو مودی کابینہ کی توسیع 72 گھنٹوں کے اندر کسی بھی وقت ہو سکتی ہے۔ چونکہ یکم ستمبر کو صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند بالاجی درشن کے لیے تروپتی جا رہے ہیں اور وہاں ان کوعوام کے ذریعہ استقبالیہ دیا گیا ہے لہٰذا وہ اس تقریب میں بھی شامل ہوں گے ۔ اس لیے ان کی واپسی 2 ستمبر کی دوپہر تک ہی ممکن ہے۔ یعنی کابینہ توسیع کا عمل 3 ستمبر کی صبح 10 بجے ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Sep 2017, 12:54 PM