’ٹوپی پھینکی، چشمہ توڑا، بے ہوش ہونے تک مارا‘، موب لنچنگ میں زندہ بچے فرمان کی درد ناک داستان

محمد فرمان نیازی نے کہا، ’’انہوں نے مجھے لات ماری، ٹوپی ٹرین سے نیچے پھینک دی، کپڑے پھاڑ ڈالے، چشمہ بھی توڑ دیا اور مجھے اس وقت تک زد و کوب کیا گیا جب تک کہ میں بے ہوش نہیں ہو گیا۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ملک میں جب سے بھگوا نظریہ والی بی جے پی حکومت آئی ہے تب سے مسلمانوں کو موب لنچنگ کا شکار بنایا جا رہا ہے اور جب سے مودی حکومت کی دوسری مدت کار شروع ہوئی ہے اس دن کے بعد سے تو گویا مسلمانوں پر اس ملک کی زمین ہی تنگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بھگوا تنظیموں کے غنڈے ہر روز کہیں نہ کہیں کوئی بھی الزام لگاکر بے گناہوں کو صرف اور صرف ان کے مذہب کی بنا پر ہجومی تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

گزشتہ چند دنوں میں جھارکھنڈ، ہریانہ، بہار اور بنگال سے موب لنچنگ میں مسلمانوں کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنائے جانے اور زخموں کی تاب نہ لاکر ان کے دم توڑ دینے کی خبریں منظر عام پر آئیں۔ اب اتر پردیش سے بھی موب لنچنگ کا معاملہ سامنے آیا ہے، جس میں محمد فرمان نیازی نامی نوجوان کو ٹرین میں زد و کوب کیا گیا اور بے ہوش ہونے کے بعد ٹرین سے نیچے پھینک دیا گیا۔ خوش قسمتی سے موب لنچنگ کے باوجود فرمان زندہ بچ گئے اور اب انہوں نے اپنی لرزہ خیز داستان دنیا کے سامنے رکھی ہے، اس داستان کو سن کر ہر ذی شعور شخص کا کلجہ منہ کو آتا ہے۔


محمد فرمان نیازی ان چند لوگوں میں سے ہیں جو بھگوا دہشت گردی کا شکار ہونے کے باوجود اپنی داستان اپنی زبانی سنانے کے لئے زندہ بچ گے۔ بریلی کے ایک مدرسہ کے طالب علم فرمان دو روز قبل علی گڑھ سے بریلی جا رہے تھے۔ اس دوران راج گھاٹ نرورا اسٹیشن سے کچھ لوگ ٹرین پر سوار ہوئے اور فرمان کی ٹوپی اور ان کے خط کو دیکھ کر ان پر قابل اعتراض تبصرے کرنے لگے۔ اس کے بعد وہ غنڈہ عناصر فرمان کو بری طرح زد و کوب کرنے لگے۔

فرمان نیازی نے کہا، ’’انہوں نے مجھے لات ماری اور میری ٹوپی کو ٹرین سے باہر پھینک دیا۔ انہوں نے میرے کپڑے پھاڑ ڈالے اور میرا چشمہ بھی توڑ دیا۔ اتنا سب کچھ ہونے کے بعد بھی ٹرین میں موجود کوئی مسافر مجھے بچانے کے لئے آگے نہیں آیا۔ ان کا مجھے زد و کوب کرنے کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہا جب تک میں نے اپنے ہوش نہیں کھو دئے۔‘‘


فرمان نے مزید کہا کہ جب انہیں ہوش آیا تو انہوں نے خود کو کھیر علاقہ میں واقع ایک گاؤں کے باہر لیٹا ہوا پایا۔ اس کے بعد مقامی لوگوں نے محمد فرمان کے آدھار کارڈ اور دیگر کاغذات کی تفصیل کی بنیاد پر انہیں علی گڑھ کی بس میں بیٹھا دیا اور اس کے بعد وہ اپنے مدرسے میں واپس آ گئے۔

محمد فرمان نے جمعرات کے روز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کی اور اس پورے واقعہ کا ذکر کیا۔ علاوہ ازیں انہوں نے پولس اسٹیشن میں شکایت بھی درج کرائی ہے۔ علی گڑھ کے ایس پی (سٹی) اشوک کمار نے کہا کہ نیازی کی طرف سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کی بنیاد پر کارروائی کی جائے گی۔


اس واقعہ کے تعلق سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبا یونین کے سابق صدر فیض الحسن نے کہا کہ واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی جانی چاہئے۔ سابق صدر نے کہا، ’’اگر لوگوں کو ان کے لباس کی وجہ سے نشانہ بنایا جانے لگے تو صورت حال سنگین ہے اور بلا تاخیر اس پر سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Jun 2019, 7:10 PM