افکاروخیالات کے اختلاف کی سرزمین سے پیدا ہوتی ہے موب لنچنگ: ڈاکٹر جتندر

جیتندر نارائن نے ورکشاپ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موب لنچنگ لفظ بیرون ملک سے برآمد کنندہ پودہ ہے۔ ہندوستان کی اصل تہذیب و ثقافت اور تاریخ کا یہ مخالف لفظ ہے۔

تصویر یو ای آئی
تصویر یو ای آئی
user

یو این آئی

دربھنگہ: سنیئر سیاسی اور سماجی مفکر ڈاکٹر جیتندر نارائن نے موب لنچنگ کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آج کہا کہ سیاسی مخالفین کو ٹھکانے لگانے رنگ نسل اور خیالات کے اختلاف کی سرزمین میں پیدا موب لچنگ کے اس پودے کو ہندوستان میں لگانے کی کچھ لوگوں کی منشا کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی ہے۔

جیتندر نارائن نے یہاں معروف صحافی رام گوند پرساد گپتا کی 84 ویں جینتی کے موقع پر ’موب لنچنگ، افواہوں کا بازار اور صحافیوں کا کردار‘ کے موضوع پر منعقدہ ورکشاپ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موب لنچنگ لفظ بیرون ملک سے برآمد کنندہ پودہ ہے۔ ہندوستان کی اصل تہذیب و ثقافت اور تاریخ کے یہ مخالف لفظ ہے۔ انہوں کہا کہ ہندوستان کو لنچستان بنانے کی ہر سازش کا سامنا کرنے کی ہمت ہندوستان کی تہذیب وثقافت اور یہاں کے لوگوں کے مزاج میں شامل ہے۔


سماجی مفکر نے کہا کہ انسان کو زندہ رہنے کا حق قدرت نے دیا ہے اور اسے چھیننا گناہ ہے۔ اگر ریاست زندگی نہیں بچاسکتی ہے تو اسے ریاست ہونے کا حق نہیں ہے۔ قانون سے اوپر ہمارے ملک میں کوئی نہیں ہے اور ہندوستان میں سیاسی تنگ نظری کی وجہ سے اس طرح کے واقعات ہو رہے ہیں جس سے سماجی طور سے بیدار ہونے کی ضرورت ہے۔

جیتندر نارائن نے پولیٹیکل سائنس کے عظیم فلسفی ارسطو کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست فرد کی زندگی کو محفوظ کرنے کے لئے آتا ہے اور اچھی زندگی دینے کے لئے وجود میں بنا رہتا ہے۔ لنچنگ جیسے واقعات سے نمٹنے کے لئے ویسے تو تعزیرات ہند میں مختلف شق ہیں پھر بھی خصوصی حالات میں ایسے واقعات سے نمٹنے کے لئے ضروری ہو تو یقینی طور پر جلد ازجلد قانون بنایا جانا چاہیے۔


اس موقع پر پولس سپرنٹنڈنٹ ( نگر ) یوگیندر کمار نے کہا کہ پولس انتظامیہ اس طرح کے واقعات کو لے کر کافی حساس ہے۔ لوگ سوچتے ہیں کہ بھیڑکی شناخت نہیں کی جاسکتی ہے لیکن جرم کر کے بھیڑ بچ نہیں سکتی۔ پولس کے پاس اب ایسے وسائل موجود ہیں جس کے ذریعہ بھیڑ میں شامل لوگوں کی شناخت کر کے انہیں قانون کے چوکھٹ تک پہنچایا جاسکتا ہے۔ موب لنچنگ میں اگر ایک بھی شخص کی زندگی جاتی ہے تو اس سے ملک اور سماج کا نام خراب ہوتا ہے۔

یوگیندرکمار نے کہا کہ ضلع میں موب لنچنگ سے چوکنا رہنے کے لئے بیداری مہم چلائی جارہی ہے۔ نامہ نگاروں کو چاہیے کہ پولس کی اس مثبت کوشش میں اپنا قابل قدر تعاون پیش کر کے عام لوگوں کو بیدار کرنے میں پولس انتظامیہ کی مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ میں ضلع میں ایسے چار واقعات کو انجام دینے کی کوشش کی گئی ہے لیکن صحافیوں اور عوام الناس کے تعاون سے پولس نے متاثرین کی جان بچالی ہے۔


ورکشاپ کو خطاب کرتے ہوئے للت نارائن متھلا یونیورسیٹی کے ڈین رتن کمار چودھری نے کہا کہ ملک میں جمہوری نظام ہے۔ آئین ہے قانون ہے اس لئے قانون کے مطابق ہی کام کرنا چاہیے۔ نہ کہ قانون کو ہاتھ میں لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ خود سزا دینے کی کارروائی کرنے سے سماج میں انتشار پھیلے گا۔ انہوں نے کہا کہ سزا دینے کا کام عدالت کا ہے۔

یونیورسیٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر اجیت کمار چودھری نے کہا کہ ضلع میں صحافت کی بنیاد رکھنے والے آنجہانی رام گوند پرساد گپتا سماجی ہم آہنگی کے حمایتی تھے اور اپنے وقت میں انہوں نے ان جیسے واقعات کو سماجی کوششوں سے روکا تھا۔


پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے سنیئر نامہ نگارو اور اسکالر ڈاکٹر ہری نارائن سنگھ نے کہا کہ موب لنچنگ اور افواہوں کو روکنے میں نامہ نگاروں کا اہم کردار رہے گا۔ صحافت کے پیشہ بن جانے سے مشن کے جذبے میں گراوٹ آئی ہے۔ جس کی وجہ سے افواہ پھیلتی ہے اور ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ ورکشاپ کو سنیئر صحافی اور اسکالر رام چندر سنگھ چندریش نے بھی خطاب کیا۔ ورکشاپ کی نظامت ڈاکٹر ے ڈی این سنگھ نے کیا۔ مہمانوں کا استقبال صحافی پردیپ گپتا اور خیر مقدمی کلمات صحافی پرمود کمار گپتا نے ادا کیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */