علی گڑھ: گائے کا گوشت لے جانے کے شبہ میں 4 مسلمانوں پر ہجوم کا وحشیانہ حملہ، کنٹینر کو آگ لگا دی گئی

علی گڑھ میں گائے کا گوشت لے جانے کے شبہ میں چار مسلمانوں پر دن دہاڑے ہجوم کا وحشیانہ حملہ، کنٹینر کو آگ لگا دی گئی۔ ایف آئی آر درج، 13 نامزد، 25 نامعلوم افراد کی تلاش جاری

موب لنچنگ، تصویر آئی اے این ایس
موب لنچنگ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

علی گڑھ کے مضافاتی علاقے میں گائے کا گوشت لے جانے کے شبہ میں چار مسلمانوں پر وحشیانہ حملہ کا واقعہ پیش آیا، جس نے ریاست میں اقلیتوں کے تحفظ پر ایک بار پھر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔ یہ واقعہ اس وقت رونما ہوا جب سلیم خان اور ان کے بھتیجے عقیل ابراہیم اپنے دو دیگر ساتھی مزدوروں کے ہمراہ گوشت سے لدے کنٹینر کے ذریعے اتراولی سے علی گڑھ کی ایک منڈی کی طرف جا رہے تھے۔ راستے میں مبینہ طور پر ہندوتوا تنظیموں سے وابستہ ایک ہجوم نے ان کی گاڑی کو روکا اور گائے کا گوشت لے جانے کا الزام لگا کر ان پر حملہ کر دیا۔

رپورٹ کے مطابق، حملہ آوروں نے دعویٰ کیا کہ کنٹینر میں ممنوعہ گوشت ہے اور متاثرین سے 50 ہزار روپے کا مطالبہ کیا۔ انکار پر لوہے کی سلاخوں، لاٹھیوں اور مکوں سے چاروں افراد کو بری طرح زد و کوب کیا گیا۔ اس پرتشدد واقعے کو کئی افراد نے اپنے موبائل فون سے ویڈیو میں بھی قید کیا، جو بعد میں سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔

حملے کے دوران ہجوم نے متاثرین کی ایک نہ سنی، اگرچہ انہوں نے مکمل دستاویزات اور گوشت کے قانونی ہونے کے ثبوت دکھائے۔ متاثرین ایک میٹ فیکٹری سے بھینس کا گوشت لے جا رہے تھے، جس کے لیے سلاٹر ہاؤس کا درست گیٹ پاس بھی ان کے پاس تھا۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ (دیہی) امرت جین کے مطابق، گوشت کو جانچ کے لیے لیباریٹری میں بھیجا جا چکا ہے۔


رپورٹ کے مطابق، شرپسندوں نے صرف حملہ کرنے پر اکتفا نہیں کیا بلکہ کنٹینر کو بھی آگ کے حوالے کر دیا۔ شدید زخمی ہونے والے چاروں افراد کو بعد میں اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کا علاج جاری ہے۔

پولیس نے ہردواگنج تھانے میں متاثرین کے اہل خانہ کی شکایت پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ایف آئی آر میں 13 افراد کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ مزید 20 سے 25 افراد کو نامعلوم کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ پولیس نے بی این ایس 308 سمیت متعدد دفعات کے تحت کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ ویڈیو شواہد اور گواہوں کی مدد سے حملہ آوروں کی شناخت کی جا رہی ہے۔

بجرنگ دل کے مقامی لیڈروں نے واقعے کے دفاع میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ اسی کنٹینر سے پہلے بھی مبینہ طور پر غیر قانونی گوشت کی ترسیل کی گئی تھی، تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ دو ہفتے قبل بھی اسی کنٹینر سے متعلق معاملے میں گوشت کے نمونے لیب ٹیسٹ میں قانونی قرار دیے گئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔