مشن کشمیر: پی ایم مودی کی میٹنگ میں 14 کشمیری لیڈروں کے علاوہ بھی کئی اہم شخصیتوں کی شرکت

کل جماعتی میٹنگ میں جو چار سابق وزرائے اعلیٰ شریک ہوئے ہیں ان میں فاروق عبداللہ، موجودہ رکن پارلیمنٹ عمر عبداللہ، پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی اور کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد شامل ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے تقریباً دو سال بعد وزیر اعظم نریندر مودی دہلی میں جموں و کشمیر کے سرکردہ لیڈروں کے ساتھ میٹنگ کر رہے ہیں۔ پی ایم مودی کی قیادت میں ہونے والی اس کل جماعتی میٹنگ میں چار وزرائے اعلیٰ سمیت 14 لیڈران موجود ہیں جو اپنی بات سب کے سامنے رکھنے والے ہیں۔ اس درمیان خبریں موصول ہو رہی ہیں کہ 14 اہم لیڈروں کے علاوہ بھی کچھ اہم شخصیتوں کو میٹنگ میں مدعو کیا گیا جو کہ جموں و کشمیر ایشوز کو لے کر تبادلہ خیال کر سکتے ہیں۔

کل جماعتی میٹنگ میں جموں و کشمیر کے جو چار سابق وزرائے اعلیٰ شریک ہوئے ہیں ان میں نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ، موجودہ رکن پارلیمنٹ عمر عبداللہ، پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی اور کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد شامل ہیں۔ میٹنگ میں جموں و کشمیر سابق نائب وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے سینئر لیڈر کاوندر گپتا بھی شریک ہوئے۔ انھوں نے بی جے پی-پی ڈی پی حکومت میں نائب وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا۔ وہ جموں و کشمیر اسمبلی کے اسپیکر بھی رہ چکے ہیں۔ علاوہ ازیں بی جے پی کے سینئر لیڈر اور قبل میں جموں و کشمیر کے نائب وزیر اعلیٰ رہے نرمل سنگھ نے بھی کل جماعتی میٹنگ میں شرکت کی۔


مذکورہ سرکردہ لیڈروں کے علاوہ جن سیاستدانوں نے میٹنگ میں شرکت کی ان میں سینئر کانگریس لیڈر تارا چند، پیپلز کانفرنس کے لیڈر مظفر حسین بیگ، رویندر رینہ، غلام احمد میر، سجاد لون، الطاف بخاری، محمد یوسف تاریگامی، پروفیسر بھیم سنگھ کے نام شامل ہیں۔ یہ سبھی لیڈران کسی نہ کسی طرح سے جموں و کشمیر کی سرگرم سیاست کا حصہ رہے ہیں۔

مرکزی حکومت کی جانب سے اس کل جماعتی میٹنگ میں جن لوگوں نے شرکت کی ان میں وزیر اعظم نریندر مودی کے علاوہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کا نام اہمیت کا حامل ہے۔ ان کے علاوہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، این ایس اے سربراہ اجیت ڈوبھال، وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری پی کے مشرا، داخلہ سکریٹری اجے بھلّا کو بھی اس اہم میٹنگ میں شریک کیا گیا۔ مرکز اور جموں و کشمیر کے کئی دیگر اعلیٰ افسران بھی اس موقع پر موجود رہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔