صدر جمہوریہ اور ان کی اہلیہ کے ساتھ مندر میں بدسلوکی

صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند اپنی اہلیہ کے ہمراہ اڈیشہ کے مشہور شری جگناتھ پوری مندر گئے تھے جہاں ان کے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا۔ راشٹرپتی بھون کے ذریعہ شکایت کئے جانے کے بعد اس کی تحقیقات جاری ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند اور ان کی بیوی سویتا کووند کی جگناتھ مندر میں بدسلوکی کا ایک نیا معاملہ سامنے آیا ہے جس کے بعد یہ سوال کھڑا ہو گیا ہے کہ کیا دلت ہونے کی وجہ سے رام ناتھ کووند اور ان کی فیملی کو مندر میں بے عزت کیا جاتا ہے! اس سے قبل راجستھان میں بھی صدر جمہوریہ اور ان کی بیوی کو مندر کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہ ملنے کے سبب سیڑھیوں پر بیٹھ کر پوجا کرنے کی تصویریں وائرل ہوئی تھیں۔ بعد میں وضاحت پیش کی گئی تھی کہ سویتا کووند کے پیر میں تکلیف تھی جس کی وجہ سے وہ اندر داخل نہیں ہوئیں اور سیڑھیوں پر ہی پوجا کی۔ لیکن تازہ معاملے میں تو سب کچھ تحریری طور پر موجود ہے اور انگریزی اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ نے اس سلسلے میں ایک رپورٹ بھی شائع کی ہے۔

معاملہ اڈیشہ کے مشہور شری جگناتھ پوری مندر کا ہے جہاں صدر جمہوریہ کووند اور ان کی بیوی تقریباً تین مہینے قبل یعنی 18 مارچ کو مندر کی زیارت کے لیے گئے تھے اور ان کے ساتھ بدسلوکی ہوئی۔ لیکن اس واقعہ کا انکشاف مندر انتظامیہ کے ذریعہ گزشتہ دنوں ہوئی ایک میٹنگ کے منٹس سامنے آنے کے بعد ہوا۔ اس سلسلے میں پوری ضلع انتظامیہ نے تحقیقات بھی شروع کر دی ہے۔ انگریزی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سیوداروں (خدمت گاروں) کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر ’گربھ گرہ‘ (داخلی مقام) کے نزدیک صدر جمہوریہ کا راستہ روک لیا اور ان کی بیوی کو دھکا دیا گیا۔

اس سلوک سے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کو تکلیف ہوئی جس کے پیش نظر راشٹرپتی بھون نے اعتراض ظاہر کرتے ہوئے 19 مارچ کو پوری کے کلکٹر اروند اگروال کو سیواداروں کے رویہ کے خلاف نوٹ بھیجا تھا۔ اس نوٹ کے موصول ہونے کے بعد شری جگن ناتھ مندر انتظامیہ نے ایک میٹنگ کی تھی جس میں پورے معاملے کا جائزہ لیا گیا۔ اس میٹنگ میں جو منٹس جاری کیا گیا اس کے مطابق صدر جمہوریہ اور ان کی بیوی کی آسانی کے لیے صبح 6.35 بجے سے 8.40 بجے تک دیگر عقیدتمندوں کے لیے مندر بند رکھا گیا تھا۔ اس دوران کچھ سیواداروں اور سرکاری افسران کو ہی صدر جمہوریہ اور ان کی بیگم کے ساتھ مندر میں جانے کی اجازت تھی۔ اڈیشہ کے ایک مقامی اخبار ’پرگتی وادی‘ میں شائع ایک خبر کے مطابق جب صدر جمہوریہ پوری جگناتھ مندر کے سب سے ذیلی حصے میں ’رتن سنہاسن‘ کے پاس پہنچے تو ایک سیوادار نے مبینہ طور پر انھیں آگے جانے کا راستہ نہیں دیا۔ اس کے علاوہ جب صدر جمہوریہ اور ان کی بیگم زیارت کر رہے تھے تو کچھ سیواداروں نے مبینہ طور پر دونوں کو کوہنی ماری۔ اس سلسلے میں مندر انتظامیہ نے تین سیواداروں کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ بھی لے لیا ہے۔

اس پورے معاملے پر کانگریس نے حیرانی کا اظہار کیا ہے اور پارٹی لیڈر سریش کمار کا کہنا ہے کہ ’’ہم یہ بات سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ضلع انتظامیہ ایسی صورت حال سے بچنے میں کیوں ناکام رہا۔ اب تک صرف عام عقیدتمندوں کو سیوادار پریشان کرتے تھے لیکن اب ایسا لگ رہا ہے کہ صدر جمہوریہ اور ان کی فیملی کو بھی نہیں بخشا گیا۔‘‘ شری جگناتھ پوری مندر انتظامیہ کے ایک اہم عہدیدار اور آئی اے ایس افسر پردیپت کمار مہاپاترا نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ صدر جمہوریہ اور ان کی بیوی کو مندر کے اندر عدم سہولت کا سامنا کرنا پڑا، لیکن ساتھ ہی انھوں نے اس سلسلے میں مزید کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم نے کچھ دنوں قبل مندر انتظامیہ کمیٹی کے ساتھ اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا تھا اور فی الحال اس واقعہ کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Jun 2018, 1:21 PM