سونیا کے ساتھ بد سلوکی ایوان کی تاریخ کا سیاہ باب، وزیر اعظم سے معافی کا مطالبہ

خاتون رکن پارلیمنٹ جیوتسنا مہنت کا کہنا ہےکہ سونیا گاندھی عوامی نمائندہ ہیں، عمر میں بڑی ہیں، سابق وزیراعظم کی بیوی ہیں، احترام کے قابل ہیں، ان کے ساتھ (اسمرتی ایرانی کا) اس طرح کا برتاؤ مایوس کن ہے۔

سونیا گاندھی، تصویر آئی اے این ایس
سونیا گاندھی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

پارلیمنٹ کی کارروائی کو شام تک ملتوی کرنے کے اعلان کے بعد ایوان میں جو کچھ دیکھنے کو ملا اس کو ایوان کی تاریخ کا سیاہ باب ہی کہا جا سکتا ہے۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی کے ساتھ جو بد سلوکی بی جے پی ارکان پارلیمنٹ اور خاص طور سے اسمرتی ایرانی نے کی وہ انتہائی شرمناک ہے۔ سونیا گاندھی کے ہمراہ جو ارکان پارلیمنٹ رما دیوی سے ملنے اور اپنے تحفظات شئیر کرنے گئے تھے، انہوں نے بتایا کہ بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ اور خاص طور سے اسمرتی ایرانی نے سونیا گاندھی کے ساتھ بدسلوکی کی۔ اس واقعہ پر ان ارکان پارلیمنٹ نے اپنا ویڈیو جاری کر کے وزیر اعظم اور اسمرتی ایرانی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پیش خدمت ہے ان ارکان پارلیمنٹ کا بیان۔

جیوتسنا مہنت:

جب ہم لوگ ایوان کی کارروائی ختم ہونے کے بعد نکل رہے تھے تو ہم نے دیکھا کہ میڈم (سونیا گاندھی) آئیں، وہ آرام سے کچھ بات کرنا چاہتی تھیں۔ ہم ان کی طرف گئے، پھر اسمرتی ایرانی پیچھے سے آگئیں اور ان کو انگلی دکھا دکھا کر جس طرح کی باتیں کہیں اور ان کی بے عزتی کی گئی وہ شرمناک ہے۔ سونیا گاندھی عوامی نمائندہ ہیں، عمر میں بڑی ہیں، سابق وزیر اعظم کی بیوی ہیں، احترام کے قابل ہیں، ان کے ساتھ (اسمرتی ایرانی کا) اس طرح کا برتاؤ کرنا ہمیں مایوس کرتا ہے۔ ایک خاتون ہونے کے ناطے ایک خاتون کے ساتھ یہ حرکت شرمناک ہے اور وہ بھی تب جب ہاؤس کی کارروائی ختم ہو چکی ہے۔ ایک قابل احترام خاتون کے لیے ایسا کرنا شرمناک ہے، اس کے لیے وزیر اعظم کو معافی مانگنی ہوگی۔


گیتا کوڑا:

ایوان میں آج جو واقعہ پیش آیا وہ ایوان کی تاریخ میں سیاہ دن ہے۔ ایک سینئر خاتون رکن پارلیمنٹ سونیا گاندھی کے ساتھ جو سلوک ہوا وہ کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہے۔ اگر سونیا گاندھی جی بات کرنے گئیں، تو ان کی بات سننی چاہیے تھی، لیکن خواتین کے ساتھ ساتھ بی جے پی مرد ممبر پارلیمنٹ قابل اعتراض الفاظ کا استعمال کرنے لگے۔ اسمرتی ایرانی انگلی دکھا دکھا کر کہنے لگیں کہ ’یہ بہت بول رہی تھی، سونیا گاندھی بہت بول رہی تھی، اب ہم تو بولیں گے‘۔ اس طرح کے الفاظ کا استعمال کیا گیا جو کسی بھی طرح پارلیمانی الفاظ نہیں ہیں۔ اس سے ہم لوگ بہت مایوس ہیں، جس طرح سے وہاں برتاؤ ہو رہا تھا، سونیا گاندھی کو چوٹ لگ سکتی تھی۔ ہم لوگوں نے کسی طرح وہاں سے سونیا گاندھی کو نکالا۔ اس طرح کی جو حرکت ہوئی ہے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہوں اور یہ مطالبہ کرتی ہوں کہ اس کے لیے اسمرتی ایرانی اور وزیر اعظم کو ایوان میں معافی مانگنی چاہیے۔

گورو گگوئی:

اسمرتی ایرانی نے سونیا گاندھی کے خلاف قابل اعتراض نعرے لگائے، بی جے پی نے سوچا کہ ان نعروں سے عزت مآب سونیا گاندھی جی ڈر جائیں گی، بوکھلا جائیں گی، وہاں سے چلی جائیں گی، لیکن ایک بے خوف لیڈر ہونے کے ناطے سونیا گاندھی خود ان خاتون اراکین پارلیمنٹ کے پاس گئیں اور بات چیت نرم لہجے کے ساتھ وہ کرنا چاہتی تھیں، لیکن ان کی نرم روی کے جواب میں بی جے پی اراکین پارلیمنٹ کے ذریعہ بہت برا اور گھناؤنا سلوک کیا گیا۔ ہم نے دیکھا کہ بی جے پی کے مرد اور خواتین اراکین پارلیمنٹ، سابق وزراء نے ان کو چاروں طرف سے گھیر کر ایسا ماحول بنایا کہ ان کو دھکا لگ سکتا تھا، ان کو چوٹ پہنچ سکتی تھی۔ خاتون اراکین پارلیمنٹ نے تو ان پر قابل اعتراض بیان دیا ہی، مرد اراکین پارلیمنٹ نے بھی قابل اعتراض رویہ اختیار کیا۔ جو پارٹی خاتون اور تہذیب کے نام پر نعرے لگاتی ہے، انھوں نے آج اپنے کرتوتوں سے دکھا دیا کہ وہ کس طرح سے کسی خاتون کی بے عزتی کر سکتی ہیں۔ لیکن ہماری لیڈر بے خوف اور پرسکون رہیں۔ اگر بی جے پی والوں کو ایسا لگتا ہے کہ اس طرح کے قابل اعتراض رویہ سے سونیا گاندھی پر کوئی اثر پڑنے والا ہے، تو وہ غلط ہیں۔


جہاں تک بات صدر جمہوریہ کی ہے، اور جس ایشو پر بی جے پی والے مشتعل ہیں، اس تعلق سے ہمارے لیڈر ادھیر رنجن چودھری معافی مانگ چکے ہیں۔ لیکن ہم سے جس طرح کے رویے کی بی جے پی والے امید کرتے ہیں، ویسا رویہ خود کیوں نہیں اپناتے؟ آج جو سلوک بی جے پی مرد و خواتین اراکین پارلیمنٹ نے سونیا گاندھی کے ساتھ کیا اسے دیکھ کر ہی پتہ چلتا ہے کہ جس طرح کا رویہ وہ ہم سے چاہتے ہیں، خود اس طرح کا رویہ نہیں اپناتے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔