راہل کے خلاف ٹوئٹ کرنا مہنگا پڑا، مودی حکومت کی کرکری!

وزارت ماحولیات نے ٹوئٹ کیا کہ کانگریس صدر راہل گاندھی ’کرنی سینا ‘کے ذریعے ہوئے تشدد کے خلاف کچھ نہیں بولے، لیکن جب اسے احساس ہوا کہ اس سے بڑی غلطی ہو گئی ہے تو اس نے اپنا ٹوئٹ ڈلیٹ کر دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: مودی حکومت کی وزارت برائے ماحولیات و جنگلات کا ٹوئٹر اکاؤنٹ فلم پدماوت تنازعہ پر ایک ٹوئٹ کر کے تنازعہ میں گھر گئی ہے۔ وزارت کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے ایک ٹوئٹ کیا گیا جس میں لکھا گیا ’’کرنی سینا کے تشدد کی مذمت کرنے کے لئے کانگریس صدر راہل گاندھی کی طرف سے ایک بھی ٹوئٹ نہیں کیا گیا۔‘‘ لیکن مرکزی وزیر ہرش وردھن کی وزارت جلد بازی میں یہاں ایک بڑی غلطی کر بیٹھی۔ وزارت ماحولیات کی طرف سے یہ ٹوئٹ 25 جنوری کو صبح 11.30 بجے کیا گیا جبکہ راہل گاندھی 24 جنوری کو ہی کرنی سینا کی مذمت کر چکے تھے۔

ماحولیات و جنگلات کی وزارت کو جب اپنی اس بڑی غلطی کا احساس ہوا تو اس نے ٹوئٹ کو ڈلیٹ کر دیا لیکن اس وقت تک سوشل میڈیا پر لوگوں نے اس ٹوئٹ کا اسکرین شاٹ لے لیا تھا جس کے سبب بعد میں سوشل میڈیا پر وزارت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
ڈلیٹ کرنے سے قبل لیا گیا اسکرین شاٹ

ماحولتات و جنگلات کی وزارت کا ٹوئٹ وائرل ہونے کے بعد ایک شخص نے لکھا ’’کیا لوگوں کو ٹرول کرنے کے لئےحکومت کے پیسے کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ‘‘ کانگریس آئی ٹی سیل سے وابستہ ایک شخص نے لکھا ’’راہل گاندھی اس واقعہ کی مذمت کر چکے ہیں۔‘‘ ایک صارف نے لکھا ’’ کیا لوگوں کو ٹرول کرنے کے لئے حکومت کو اکثریت ملی ہے۔‘‘ ایک دوسرے صارف نے لکھا ’’ اچھا ہے وزارت نے ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیا اسکرین شاٹ دیکھ لیجئے۔‘‘ این آرآئی فرینڈز کانگریس نے لکھا ’’ٹیکس دہندگان کے پیسے کی اس طرح بربادی کہاں تک درست ہے۔‘‘

واضح رہے کہ 24 جنوری کو سنجے لیلا بھنسالی کی فلم پدماوت کے خلاف ہو رہے مظاہروں کے دوران گڑگاؤں میں ایک اسکولی بس کو نشانہ بنائے جانے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی راہل گاندھی نے ٹوئٹ کیا تھا جس میں لکھا تھا ’’بچوں کے خلاف تشدد کو جائز ٹھہرانے کی کوئی وجہ نہیں ہو سکتی۔ تشدد اور نفرت کمزور لوگوں کا ہتھیار ہے۔ بی جے پی نفرت اور تشدد کی سیاست کر کے ملک بھر میں آگ لگا رہی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 25 Jan 2018, 5:16 PM