احمد آباد طیارہ حادثہ کے بعد وزارت شہری ہوابازی کی پہلی پریس کانفرنس، حکومت نے تحقیقات کے لیے دیا 3 ماہ کا وقت
شہری ہوابازی کے سکریٹری سمیر کمار سنہا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’حادثہ سے قبل طیارہ نے پیرس-دہلی-احمدآباد کا سفر بغیر کسی تکنیکی پریشانی کے مکمل کیا تھا۔‘‘
گجرات کے احمد آباد میں 12 جون کو جو خوفناک طیارہ حادثہ ہوا تھا، اس حوالے سے ہفتہ کو وزرات شہری ہوا بازی نے پہلی بار پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس میں سکریٹری برائے شہری ہوابازی سمیر کمار سنہا نے بتایا کہ ’’ایئر انڈیا کی فلائٹ اے آئی 171 احمد آباد ایئرپورٹ سے ٹیک آف کرنے کے بعد صرف 650 فٹ کی اونچائی تک ہی پہنچ پائی تھی، اس کے فوراً بعد ہی طیارہ نے اونچائی کھونی شروع کر دی اور پائلٹ نے دوپہر 1:39 اے ٹی سی کو ’مے ڈی‘ کال بھیجا۔ ایک منٹ کے اندر ہی طیارہ میگھانی نگر واقع میڈیکل ہاسٹل کے احاطے میں گر گیا۔‘‘ سمیر سنہا نے یہ بھی کہا کہ حادثہ سے قبل طیارہ نے پیرس-دہلی-احمدآباد کا سفر بغیر کسی تکنیکی پریشانی کے مکمل کیا تھا۔ اس پریس کانفرنس سے شہری ہوا بازی کے وزیر رام موہن نائیڈو نے بھی خطاب کیا۔ انھوں نے اس حادثہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں نے بھی اپنے والد کو سڑک حادثہ میں کھویا تھا، اس لیے متاثرہ کنبوں کی تکلیف سمجھ سکتا ہوں۔‘‘
بہرحال، سکریٹری برائے شہری ہوابازی نے میڈیا کو بتایا کہ ایئر انڈیا حادثے کی تحقیقات کے لیے مرکزی حکومت نے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے، جو 3 ماہ کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ داخلہ سکریٹری کی صدارت والی اس کمیٹی میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے مشترکہ طور پر سکریٹری سطح سے اوپر کے افسران شامل ہوں گے۔ کمیٹی حادثہ کی وجوہات کی مختلف زاویے سے تحقیقات کرے گی، ساتھ ہی موجودہ ایس او پی اور رہنما اصولوں کا جائزہ لے گی۔ علاوہ ازیں مستقبل میں ایسے حادثات سے نمٹنے کے لیے جامع تجاویز بھی پیش کرے گی۔
پریس کانفرنس میں یہ بھی جانکاری دی گئی کہ ڈی جی سی اے کی ہدایت پر ایئر انڈیا کے بوئنگ 787 ڈریم لائنر طیاروں کی جانچ کی جا رہی ہے۔ ہندوستان میں کُل 34 ڈریم لائنر ہیں، جن میں سے 8 کی جانچ مکمل ہو چکی ہے۔ طیارہ حادثہ سے جڑی کچھ دیگر تحقیقات بھی چل رہی ہیں، اور امید کی جا رہی ہے کہ جلد ہی حادثہ کی کوئی واضح وجہ سامنے آ جائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔