پرتاپ سارنگی... کھانے کے دانت اور دکھانے کے اور

جب پرتاپ سارنگی وزیر بن سکتے ہیں تو وہ دن دور نہیں جب پرگیہ ٹھاکر بھی اس ملک کی وزیر ہوں گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ایشلن میتھیو

کابینہ کی حلف برداری کے بعد دو ناموں پر سب سے زیادہ تبصرے ہوئے اور ان دونو ں کو کابینہ میں شامل کرنے کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریف بھی ہو رہی ہے۔ان دوناموں میں ایک سابق سکریٹری خارجہ ایس جے شنکر کا ہے اور دوسرا نام پرتاپ سارنگی کا ہے۔ پرتاپ سارنگی جن کو ’اڈیشہ کا مودی‘ بھی کہا جاتا ہے اور ان کی شبیہ اس طرح پیش کی جا رہی ہے کہ وہ دنیا کے سب سے سادہ شخصیات میں سے ایک ہیں۔ کچے مکان میں رہتے ہیں، سفید کرتا پائے جامہ پہنتے ہیں اور سائیکل پر گھومتے ہیں۔

ذرائع ابلاغ نے ان کی شبیہ ایسی پیش کی ہے جیسے اس دور میں وہ کوئی عجوبہ ہوں اور حقیقت یہ ہے کہ اس میں ذرائع ابلاغ کی کوئی غلطی بھی نہیں ہے کیونکہ انہوں نے تو وزراء اور ارکان پارلیمنٹ ایسے ہی لوگوں کو دیکھا ہے جو بڑی بڑی گاڑیوں میں گھومتے ہوں اور امیروں سے رابطےمیں رہتے ہوں۔ لیکن پرتاپ سارنگی کی جو تصویر پیش کی جا رہی ہے ویسی ان کی تصویر ہے نہیں اور بی جے پی یا مودی نے ان کو وزیر ان کی سادگی کی وجہ سے نہیں بنایا ہے۔ سارنگی کو وزیر بنانے کے پیچھے ان کی ماضی کی زندگی ہے جس میں انہوں نے ہندوتوا کے فروغ کے لئے غلط طریقوں کے استعمال سے بھی اجتناب نہیں کیا۔

64 سالہ پرتاپ سارنگی اڈیشہ کے بالاسور پارلیمانی حلقہ سے منتخب ہوئے ہیں اور ان کو دو وزارتوں کا وزیر مملکت بنایا گیا ہے۔ بی جے پی نے تو ان کی ہندتوا کی قربانیوں کے بدلے میں انعام دیا ہے لیکن ذرائع ابلاغ بہت آسانی سے اس شخص کے ماضی کو نظر انداز کر رہا ہے۔ سارنگی 1999 میں اڈیشہ بجرنگ دل کے سربراہ تھے اور اسی سال بجرنگ دل سے تعلق رکھنے والے ایک گروپ نے آسٹریلیائی مشنری گراہم اسٹینس اور ان کے 11 سالہ اور 7 سالہ دو لڑکوں کو ان کی گاڑی میں ہی زندہ جلا دیا تھا۔ اس وحشیانہ جرم کے لئے دارا سنگھ کو سزا ہوئی۔ لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ مودی نے جن کو وزیر بنایا ہے اس پرتاپ سارنگی نے جانچ ایجنسی پر سوال اٹھائے تھے اور کہا تھا ’’جانچ از سر نو ہونی چاہئے۔ اس معاملہ میں جانچ کرنے والوں نے پہلے سے ہی یہ طے کر لیا تھا کہ دارا سنگھ نے جرم کیا ہے اور وہ بجرنگ دل کا رکن ہے ‘‘۔ دارا سنگھ کو سزا بھی شائد اس لئے ممکن ہو پائی کیونکہ اس وقت پولس اور سی بی آئی بی جے پی کی ما تحت نہیں تھی۔

واضح رہے کہ جس وقت گراہم اسٹینس کو ان کے بچوں کے ساتھ زندہ جلا دیا گیا تھا اس وقت اسٹینس خاندان اڈیشہ میں کوڑھ کے مریضوں کے لئے کام کر رہا تھا۔ بجرنگ دل اور آر ایس ایس اس وقت عیسائی مشنریوں کے خلاف تحریک چلا رہے تھے اور ان پر الزام لگا رہے تھے کہ وہ قبائلیوں کا مذہب بدلنے کا کام کر رہے ہیں۔

جس سارنگی کی سادگی کا ڈھنڈورا پورے ہندوستان کی میڈیا پیٹ رہی ہے اس سارنگی پر کئی مقدمات چل رہے ہیں اور ان مقدمات میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا بھی مقدمہ ہے۔ وہ سخت گیر ہندتوا کے علم برادار رہے ہیں۔ وہ ایک مرتبہ اڈیشہ اسمبلی میں زبردستی ترشول لے کر گھس گئے تھے، ’جے شری رام‘ کے نعرے لگائے تھےاور آدھے گھنٹے تک توڑ پھوڑ کی تھی۔ انہوں نے اپنے انتخابی حلف نامہ میں بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ان کے خلاف سات مقدمات ہیں جس میں دو گروپوں میں نفرت پھیلانے اور فساد بھڑکانے جیسے الزام ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ اگر ہندتوا کی انتہا پسند شکل کو فروغ دینے کے لئے وزارت سے نوازا جا سکتا ہے تو پھر وہ دن دور نہیں جب سادھوی پرگیہ، جن کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ چل رہا ہے اور ان کی نظر میں باپو کا قاتل حب الوطن ہے، وہ بھی ملک کے سب سے بڑے سیاسی مندر میں وزیر ہوں گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Jun 2019, 12:10 PM