وزیر زراعت اپنے حلقہ انتخاب کے لوگوں کو بھی سمجھانے سے قاصر ! بڑی تعداد میں کسان دہلی کے لئے روانہ

مدھیہ پردیش کے مورینہ سے دہلی کے لئے روانہ ہونے والے کسانوں کی قیادت کر رہے ایکتا پریشد کے بانی راج گوپال نے کہا کہ زرعی قوانین سے صرف کسان ہی نہیں بلکہ پورا ملک سرمایہ داروں کے چنگل میں پھنس جائے گا۔

زرعی قوانین کے خلاف کولکاتا میں مظاہرہ / تصویر آئی اے این ایس
زرعی قوانین کے خلاف کولکاتا میں مظاہرہ / تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کسان تحریک کے درمیان مودی حکومت کی طرف سے زور و شور سے کسانوں کو نئے زرعی قوانین کے فوائد بتانے کے لئے مہم چلائی جا رہی ہے اور مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر کہہ رہے ہیں کہ کسانوں کو حزب اختلاف نے ورغلایا ہے ورنہ یہ قوانین کسانوں کی زندگی میں خوشحالی لائیں گے! لیکن حقیقت یہ ہے کہ وزیر زراعت اپنے حلقہ انتخاب مورینہ کے کسانوں کو بھی سمجھانے سے قاصر ہیں، نتیجتاً بڑی تعداد میں یہاں کے کسان پیدل سفر کرتے ہوئے دہلی کی جانب روانہ ہو چکے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کی رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیش کے مورینہ سے دہلی کے لئے روانہ ہونے والے کسانوں کی قیادت کر رہے ایکتا پریشد کے بانی پی وی راج گوپال نے کہا کہ زرعی قوانین سے صرف کسان ہی نہیں بلکہ پورا ملک سرمایہ داروں کے چنگل میں پھنس جائے گا۔


دہلی کی جانب گامزن پیدل سفر کرنے والے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے راج گوپال نے کہا، ’’ملک بھر میں چل رہی کسان تحریک کو نظر انداز کرتے ہوئے مرکزی حکومت لگاتار یہ غلط بیانی کر رہی ہے کہ تینوں زرعی قوانین سے کسانوں کو فائدہ ہوگا۔ کسانوں کے مطالبات پورے کرنے کے بجائے ان کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ اگر سرمایہ داروں کی جیب بھرنے کے لئے کسانوں کی حق تلفی کی گئی تو ملک پستی میں چلا جائے گا۔‘‘

راج گوپال کا کہنا تھا، ’’گاندھی کے ملک میں کسان کی اہمیت سب سے زیادہ ہونی چاہیے۔ نئے زرعی قوانین بغیر کسی بحث کے پالیمنٹ سے منظور کرائے گئے۔ کسان ان قوانین کو باریکی سے سمجھ رہے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ بھلے آج کوئی یقین دہائی کرائی جائے لیکن آخر میں ان قوانین سے وہ نہ صرف متاثر ہوں گے بلکہ پورا ملک سرمایہ داروں کے چنگل میں پھنس جائے گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے مطالبہ کو مانتے ہوئے تینوں قونین کو منسوخ کر دینا چاہیے اور صنعت کاروں کے بجائے کسانوں سے بحث کر کے سوامی ناتھن رپورٹ کی بنیاد پر زرعی قوانین بنانے چاہیے۔‘‘


کسانوں کے اس پیدل مارچ میں مدھیہ پردیش کے ساگر، رائے سین، سیہور، سیونی، ٹیکم گڑھ، مورینہ، گوالیار، شیوپوری، گونا، اشوک نگر، شیوپور سمیت ملک کی ساتھ ریاستوں سے آئے ہوئے کسان شامل ہیں۔ یہ پیدل مارچ ہفتہ کے روز راجستھان کے دھولپور جائے گا اور یہاں کے لوگوں کو زرعی قوانین کی حقیقت سے آگاہ کرائے گا۔ اس کے بعد ایکتا پریشد کا ایک وفد دہلی کے لئے روانہ ہو جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Dec 2020, 3:40 PM