کورونا کے دور میں دودھ کی بکری میں کمی لیکن مٹھائی کی تیاری میں بڑھوتری

کورونا انفیکشن کے دوران دودھ کی فروخت میں 25فیصد کمی آئی ہے جبکہ پنیر اور مٹھائی کی تیاری میں اضافہ ہوا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

بہاراینیمل سائنس یونیورسٹی کے وائس چانسلر رامیشور سنگھ نے منگل کو کہاکہ بہار میں دودھ کی پیداوار دوگنا ہوسکتی ہے اور سائنٹفک طریقہ سے جانوروں کے پالنے سے کسانوں کی آمدنی بھی دوگنا کی جاسکتی ہے۔

ڈاکٹر سنگھ نے عالمی یوم دودھ کے موقع پر ایک پروگرام سے خطا ب کرتے ہوئے کہاکہ کورونا انفیکشن کے دوران دودھ کی فروخت میں 25فیصد کمی آئی ہے جبکہ پنیر اور مٹھائی کی تیاری میں اضافہ ہوا ہے۔ پنیر کی پیداوار میں 15فیصد اور مٹھائی کی تیاری میں 25فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ کورونا وبا کے دوران کئی اسباب سے دودھ کی فروخت میں کمی آئی ہے۔


انہوں نے کہاکہ بہار میں بچھور اور گنگا تیری نسل کی دیسی گائے ہیں جن میں فی جانور دودھ کی پیداوار بہت کم ہے۔ فی جانور دودھ کی پیداوار میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مجموعی جانور کا سات فیصد بہار میں ہے اور ملک میں مجموعی دودھ کی پیداوار میں پانچ فیصد اس کا حصہ ہے۔

بہار میں بھینس سے 39فیصد اور دیسی گائے سے 27فیصد دودھ ملتا ہے۔ سنکر نسل کی دودھارو جانوروں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ قومی سطح پر فی شخص دودھ کی کھپت کے حساب سے بہار میں اس کی کھپت کم ہے۔


ڈاکٹر سنگھ نے کہاکہ اس ریاست میں مصنوعی حمل کی شرح محض 26فیصد ہے جو بہت کم ہے۔ مصنوعی طریقہ سے حمل کرنے کے لئے لوگوں کو تربیت دی جارہی ہے لیکن کورونا انفیکشن کے دوران یہ کام متاثر ہوا ہے۔ ریاست میں چار ہ کی کمی بھی مسئلہ ہے جسے دور کرنے کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔