شوپیان تصادم میں فوجی تحقیقات سے اجنبیت کے احساس میں نمایاں کمی ہوگی: الطاف بخاری

الطاف بخاری نے کہا کہ شوپیاں انکاونٹر کی تحقیقات میں فوج کا ضابطہ اخلاق اور فوجی قوانین کی خلاف ورزی کا اعتراف کرنا، اعتماد کے فقدان اور ریاست کے لوگوں میں اجنبیت کے احساس کو کم کرے گا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

جموں: جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ شوپیاں انکاونٹر کی تحقیقات میں فوج کا یہ اعتراف کرنا کہ ضابطہ اخلاق اور فوجی قوانین کی خلاف ورزی ہوئی ہے، اعتماد کے فقدان اور جموں وکشمیر کے لوگوں میں اجنبیت کے احساس میں نمایاں کمی لائے گا۔

ہفتے کو پارٹی دفتر گاندھی نگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بخاری نے واقعہ میں شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کے وعدے کو پورا کرنے پر ملک کی اعلیٰ قیادت، قومی سامتی کے مشیر کار اور فوج کے اعلیٰ عہدیداران کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا ’’اس واقعہ میں فوج کی طرف سے اختیار کیا گیا موقف لوگوں میں کھوئے ہوئے اعتماد اور بھروسے کی بحالی میں مدد گا ثابت ہوگا۔‘‘


پارٹی نائب صدر چوہدری ذوالفقار علی، جنرل سیکریٹری وجے بقایہ، صوبائی صدر جموں منجیت سنگھ، صوبائی صدر خاتون ونگ جموں نمرتہ شرما، پارٹی لیڈران بودھ راج بھگت اور مدن لال چلوترہ بھی پریس کانفرنس کے دوران ان کے ہمراہ تھے۔ بخاری نے امید ظاہر کی ہے کہ قصور واروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور راجوری کے متاثرہ کنبہ جات کو جلد سے جلد معقول معاوضہ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا: 'اگرچہ کسی بھی طریقہ سے انسانی جانوں کے زیاں کا اتلاف نہیں کیا جاسکتا لیکن تیز انصاف کچھ حد تک لواحقین کے زخموں کو بھرسکتا ہے'۔

اپنی پارٹی صدر نے سوپور میں نوجوان کی ہلاکت کی معیاد بند صاف وشفاف مجسٹریل انکوائری کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ 'یہ اقدامات نہ صرف احتساب کے میکانزم کو بہتر بنانے کے لئے ضروری ہیں بلکہ سیکورٹی اداروں کی اعتمادیت کے لئے بھی ناگزیر ہیں، ہمیں انسانی حقوق پامالیوں کے طریقوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور استثنیٰ کے خاتمے کے لئے ثابت قدم رہنا چاہئے۔ جموں و کشمیر میں کامیاب تبدیلی عمل کے لئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف صفر فیصد رواداری ناگزیر ہے'۔


جموں و کشمیر میں کورونا معاملات میں اچانک تیزی سے اضافہ پر بخاری نے موثر طریقہ سے وبا سے نپٹنے کے لئے خامیوں اور اقدامات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے سرکاری اسپتالوں میں صحت ڈھانچہ سے متعلق متضاد دعوئوں کے لئے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مطلوبہ صحت ڈھانچہ کی عدم موجودگی ہلاکتوں کی بڑھتی تعداد کی اہم وجہ بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں کورونا کے لئے مخصوص اسپتالوں میں آکسیجن سپلائی، وینٹی لیٹرز اور بستروں کی قلت ہے۔ جموں و کشمیر میں کویڈ کی صورتحال کا نظم خراب ہے اور ہمیں اس مہلک وبائی بیماری کے پھیلائو کو روکنے کے لئے حکومت کی طرف سے ایک مخلوص طرز عمل کی ضرورت ہے، میں حکومت ہند سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس نازک صورتحال میں جموں و کشمیر انتظامیہ کی مدد کریں۔


لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی طرف سے بیمار تجارتی شعبہ کی احیاء کے لئے 1350 کروڑ روپے کے اقتصادی پیکیج کا اعلان کرنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے بخاری نے کہاکہ اگرچہ یہ اچھی شروعات ہے لیکن جموں وکشمیر میں کی تباہ حالی معیشت کو دیکھتے ہوئے حکومت ہند کو پیکیجز دینے میں مزید فراخدلی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔