مودی راج میں 7 ہزار کروڑ پتیوں نے ہندوستانی شہریت چھوڑی

ہندوستانی کروڑپتیوں کی امریکہ، کناڈا اور آسٹریلیا جیسے ممالک کی شہریت حاصل کرنے میں لگاتار تیزی آ رہی ہے۔ 2015 میں یہ تعداد 4000 تھی جو 2016 میں 6000 ہوئی اور 2017 میں 7000 تک پہنچ گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مودی حکومت ایک طرف تو ملک کو ترقی یافتہ بنانے اور شہروں کو ’اسمارٹ سٹی‘ بنانے کی باتیں کر رہی ہے اوربیرون ممالک سے سرمایہ لانے کے لئے ہر شعبہ میں ایف ڈی آئی کوکھول دیا ہے لیکن وہاں سے تو کچھ زیادہ آیا نہیں بلکہ اس کے برعکس ہندوستان کاامیر طبقہ ملک چھوڑ کر دوسرے ممالک کا رخ کر رہا ہے۔ اس بات کا انکشاف ان اعداد و شمار سے ہوتا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 2017 میں ہندوستان کے تقریباً 7000 کروڑپتیوں نے یہاں کی شہریت چھوڑ کر دوسرے ملک کی شہریت اختیار کر لی۔ یہ اعداد و شمار نیو ورلڈ ہیلتھ کی ایک رپورٹ میں پیش کیے گئے ہیں۔ اتنا ہی نہیں، اس رپورٹ سے اس بات کا بھی پتہ چلتا ہے کہ سال در سال یہ تعداد بڑھ رہی۔ جہاں 2016 میں تقریباً 6000 کروڑ پتیوں نے ہندوستان کی شہرت چھوڑ کر دیگر ممالک کی شہرت اختیار کی تھی وہیں 2015 میں یہ تعداد 4000 ہزار تھی۔اس کا مطلب صاف ہے کہ جب سے مودی حکومت اقتدار میں آئی ہے کروڑ پتیوں کے ملک چھوڑنے کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہ گزشتہ تین سال میں 17000ہو گئی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت میں غریب طبقہ تو پریشان ہے ہی، امیر طبقہ بھی ہندوستان کو قابل رہائش نہیں سمجھتا۔

جہاں تک دیگر ممالک کا سوال ہے، چین اس معاملے میں سرفہرست ہے۔ 2017 میں چین کے تقریباً 10000 کروڑپتیوں نے دوسرے ملک کی شہریت اختیار کی اور اس کے بعد ہندوستان کا نمبر آتا ہے۔ تیسرے مقام پر ترکی ہے جس کے تقریباً 6000 کروڑپتیوں نے اپنے ملک کی شہریت چھوڑی ہے۔ برطانیہ اور فرانس کے تقریباً 4000 اور روس کے تقریباً 3000 امیروں نے اپنے ملک سے دیگر ممالک کی طرف ہجرت کی۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر ہندوستان کے کروڑپتیوں نے کن ممالک کو اپنا ٹھکانا بنانا پسند کیا۔ اس سلسلے میں بھی ’نیو ورلڈ ہیلتھ‘ کی رپورٹ میں وضاحت کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکہ ہندوستانیوں کی پہلی پسند رہا ہے۔ اس کے علاوہ یو اے ای، کناڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ جیسے ممالک کو ہندوستانی کروڑپتیوں نے اپنا نیا ٹھکانہ بنانے کو ترجیح دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Feb 2018, 12:18 PM