مگ-21 بائسن طیارہ نے بھری آخری پرواز، وداعی تقریب میں تینوں افواج کے جوانوں کی شرکت

مگ-21 فائٹر جیٹ گزشتہ 6 دہائیوں سے ہندوستانی فضائیہ کے بیڑے کا اہم حصہ رہا ہے، فضائیہ کے مطابق اب اس کا استعمال نہیں ہوگا اور مگ-21 جنگی طیاروں کے پورے بیڑے پر یہ روک لگائی گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>مگ-21 جنگی طیارہ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

مگ-21 جنگی طیارہ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

ہندوستانی فضائیہ میں ایک خاص جنگی طیارہ کے تاریخی سفر کا اختتام ہو گیا۔ ہندوستانی فضائیہ کے مگ-21 بائسن طیارہ کو آخری بار ہندوستانی آسمان میں اڑایا گیا اور الوداع کہا گیا۔ اس جنگی طیارہ کو راجستھان کے باڑمیر ضلع واقع اترلائی کے آسمان میں آخری بار پرواز بھرتے ہوئے دیکھا گیا۔ فضائیہ کے مطابق 30 اکتوبر کو اس موقع کو نشان زد کرنے کے لیے مگ-21 بائسن نے جدید فائٹر جیٹ سکھوئی 30 ایم کے آئی کے ساتھ پرواز بھری۔ اس الوداعی تقریب کے دوران تینوں افواج کے جوان نظر آئے۔

وزارت دفاع نے اس سلسلے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ مگ-21 اسکواڈرن نے تقریباً چھ دہائیوں تک ملک کی خدمت کی ہے۔ ہند-پاک جنگوں کے دوران بھی مگ-21 اسکواڈرن نے جنگی کوششوں میں اہم تعاون پیش کیا۔ وزارت کا مزید کہنا ہے کہ ’اوریلس‘ کے نام سے مشہور اسکواڈرن 1966 سے مگ-21 کو آپریٹ کر رہا ہے۔ اب اس اسکواڈرن کو سکھوئی-30 ایم کے آئی طیارہ سے مزین کیا جا رہا ہے۔


مرکزی وزارت دفاع کے مطابق یہ تبدیلی ملک کے آسمان کو جدید بنانے اور اس کی حفاظت کرنے کے لیے ہندوستانی فضائیہ کے اٹوٹ عزائم کو ظاہر کرتا ہے۔ دراصل ہندوستانی فضائیہ نے اپنے مگ-21 جنگی طیاروں کو پرواز بھرنے پر روک لگانے کا عمل بہت پہلے ہی شروع کر دیا تھا، اور اب اس نے اپنی آخری پرواز بھری۔

واضح رہے کہ مگ-21 فائٹر جیٹ گزشتہ 6 دہائیوں سے ہندوستانی فضائیہ کے بیڑے کا اہم حصہ رہا ہے، فضائیہ کے مطابق اب اس کا استعمال نہیں ہوگا اور مگ-21 جنگی طیاروں کے پورے بیڑے پر یہ روک لگائی گئی ہے۔ گزشتہ دنوں راجستھان میں مگ-21 طیارہ حادثہ کا شکار ہو گیا تھا۔ اس کے بعد ہی فضائیہ نے یہ طیارہ نہ اڑانے کا فیصلہ لیا تھا۔ ہندوستانی فضائیہ کے مطابق راجستھان حادثے کی جانچ مکمل ہونے تک مگ-21 کے بیڑے پر یہ پابندی نافذ تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔