مودی حکومت کے بجٹ سے متوسط ​​طبقہ ناخوش، کہا- صرف پرسنل ٹیکس ریلیف سے مہنگائی نہیں ہوگی کم

متوسط ​​طبقے کے لوگ مودی حکومت کی جانب سے متعارف کردہ پالیسی سے کافی ناراض ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بجٹ سے ہرخاندان کو کافی امیدیں ہوتی ہیں کہ حکومت عام آدمی کے لیے کچھ ریلیف لائے گی، لیکن ایسا نہیں ہوا۔

<div class="paragraphs"><p>بجٹ 24-2023، تصویر ویپن</p></div>

بجٹ 24-2023، تصویر ویپن

user

قومی آوازبیورو

24-2023 کے عام بجٹ کے اعلان کے بعد ایک طرف پورا متوسط ​​طبقہ انکم ٹیکس میں بھاری چھوٹ سے خوش ہے، لیکن وہ مہنگائی سے راحت محسوس نہیں کر رہا۔ مشرقی دہلی کی گیتا کالونی میں رہنے والی ایک گھریلو خاتون وملا دیوی نے کہا کہ مجھے بجٹ میں کوئی فرق نظر نہیں آرہا ہے کیونکہ آٹا، دال، چاول جیسی بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حکومت نے متوسط ​​طبقے کے لیے کیا کیا؟ میرے حساب سے مہنگائی کم ہونی چاہیے تھی جس میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ صرف نجی ٹیکس میں ریلیف ملنے سے مہنگائی میں کمی نہیں آئے گی۔

دوسری طرف دہلی کے ایک اور ملازمت پیشہ نوجوان جگموہن نے کہا کہ بجٹ سے ہر خاندان کو کافی امیدیں ہوتی ہیں کہ حکومت عام آدمی کے لیے کچھ راحت لائے گی۔ متوسط ​​طبقے کو آئی ٹی آر میں کچھ راحت ملی ہے لیکن یہ جملہ ہے۔ سات سالوں میں یہ ریلیف توقع سے کچھ کم تھی۔ حکومت اپنے اخراجات کم کرنے کے بجائے عام آدمی کی جیب پر ڈاکہ ڈال رہی ہے۔ کورونا بحران کے بعد متوسط ​​طبقے کے خاندان کو سرکاری اسکیم کے علاوہ کوئی خاص ریلیف نہیں ملی۔ اس بار حکومت کچھ اور ریلیف دے سکتی تھی۔


دہلی کے لکشمی نگر میں رہنے والے انیل کمار نے کہا کہ بجٹ میں انکم ٹیکس کی حد کو 5 سے بڑھا کر 7 لاکھ کرنا ایک اچھا قدم ہے۔ اس کا اثر اہم شعبوں پر بھی پڑے گا، جس کی وجہ سے خاندان اپنی ماہانہ آمدنی کو منظم کر سکے گا۔ حکومت نے انکم ٹیکس کی حد بڑھا دی ہے لیکن بچت اور ہوم لون پر دستیاب انکم ٹیکس کی سہولت ختم کر دی ہے۔ یہ قدرے مایوس کن ہے۔ اس کے ساتھ اگر حکومت پٹرول۔ ڈیزل اور روزمرہ کی ضروریات کی دیگر اشیاء کی قیمتوں میں کمی کرتی تو شاید مہنگائی میں بھی کمی ہوتی کیونکہ ان کا براہ راست اثر مہنگائی پر پڑتا ہے۔

ایک دکاندار پنٹو نے مزید کہا، جہاں تک میں سمجھتا ہوں، یہ پورا بجٹ دور رس نتائج کا حامل ہو سکتا ہے۔ کچھ آلات کی قیمتوں میں کمی ضرور ہوئی ہے، لیکن ہم روز مرہ کے استعمال کی ضروری اشیاء میں بھی رعایت کی توقع کر رہے تھے۔ اگر حکومت ماہرین کی رائے لے کر ہی بجٹ تیار کرتی ہے تو اس کے نتائج آنے والے دنوں میں واضح ہو جائیں گے کہ حکومت کتنی کامیاب رہی۔ کسانوں کے لیے شری ان یوجنا شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کے تحت موٹے اناج کو اُگانے کی ترغیب دی جائے گی۔ جوار، باجرہ اور راگی کی پیداوار بڑھانے پر زور دیا جا رہا ہے۔ شاید اس کے پیچھے حکومت کا مقصد کسانوں کو راحت دینا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔