نرہوا کے ساتھ بی جے پی میں شامل ہونے پہنچے تاجر لیڈر کی ہوئی بے عزتی

جب بھوجپوری فلم کے سپر اسٹار دنیش لال یادو عرف نرہوا بی جے پی میں شامل ہونے پہنچے تو ساتھ میں تاجر لیڈر سنجے گپتا بھی پارٹی رکنیت اختیار کرنے پہنچے۔ لیکن دونوں کو ہی بیٹھنے کے لیے کرسی نہیں دی گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بدھ کے روز بھوجپور فلم کے سپر اسٹار دنیش لال یادو عرف نرہوا نے بی جے پی کی رکنیت اختیار کر لی، لیکن اس تقریب میں جو کچھ ہوا اس سے بی جے پی کی خوب بدنامی ہوئی۔ دراصل لکھنؤ واقع بی جے پی دفتر میں ایک پریس کانفرنس اس لیے بلائی گئی تھی تاکہ نرہوا کے ساتھ تاجر لیڈر سنجے گپتا بھی پارٹی کی رکنیت اختیار کریں اور اس سے پارٹی کو مضبوطی ملے۔ لیکن پریس کانفرنس میں بھرپور ڈرامہ دیکھنے کو ملا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق بی جے پی کے ریاستی لیڈران تو کرسی پر بیٹھ گئے لیکن نرہوا اور سنجے کو کرسی نہیں ملی۔ اس بے عزتی کو نرہوا تو ہضم کر گئے لیکن تاجر لیڈر آگ بگولہ ہو گئے۔ انھوں نے فوری طور پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی رکنیت اختیار کرنے سے منع کر دیا۔

ذرائع کے مطابق سنجے گپتا اتر پردیش ویاپار منڈل کے لیڈر ہیں اور وہ اس لیے بی جے پی میں شامل ہو رہے تھے تاکہ تاجر طبقہ کی بات کو حکومت کے سامنے رکھ سکیں اور ان کے مسائل کا حل نکالا جا سکے۔ لیکن اپنی بے عزتی پریس کانفرنس میں دیکھ کر وہ بہت ناراض ہوئے اور واضح لفظوں میں کہا کہ ’’پارٹی میں شامل ہونے سے پہلے یہ حال ہے تو آگے پتہ نہیں کیا ہوگا؟‘‘ پریس کانفرنس میں بی جے پی ریاستی صدر مہندر ناتھ پانڈے اور کچھ دیگر سرکردہ لیڈر بھی موجود تھے جب سنجے گپتا نے اپنی ناراضگی ظاہر کی۔ لوگوں نے انھیں سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ اس بات کو لے کر پرعزم تھے کہ اب بی جے پی میں شامل ہونے کے تعلق سے کوئی بات نہیں کریں گے۔

پریس کانفرنس سے نکلنے کے بعد سنجے گپتا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بھی اپنی ناراضگی بی جے پی لیڈروں کے تئیں ظاہر کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں کئی بڑے سینئر بی جے پی لیڈروں سے بات چیت کے بعد بی جے پی میں شامل ہونے گیا تھا۔ مجھے تین بجے کا وقت دیا گیا لیکن پارٹی ریاستی صدر 4.45 بجے آئے۔ اس کے بعد بھی مجھے بیٹھنے تک کے لیے نہیں کہا گیا۔ اگر بی جے پی میں شمولیت سے پہلے ایسے حالات ہیں تو پارٹی میں شامل ہونے کے بعد کیا ہوگا؟‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’بی جے پی میں شامل ہونے کے بارے میں سوچنا میری بڑی بھول تھی۔‘‘ اس پورے واقعہ کے بعد بی جے پی کی کافی بدنامی ہو رہی ہے اور عوام میں یہ پیغام پہنچا ہے کہ بی جے پی کسی کی عزت کرنا نہیں جانتی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔