حکومت کتنے فہد شاہ کو حراست میں لے گی : محبوبہ مفتی

محبوبہ مفتی نے بتایا کہ فہد شاہ نے بطور صحافی جو کام کیا وہ زمینی حقائق پر مبنی ہے جو حکومت کو ناگوار گزرا اور اُسی کا نتیجہ ہے کہ فہد شاہ کو حراست میں لیا گیا۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کشمیری صحافی فہد شاہ کی گرفتاری پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سوالیہ انداز میں کہا کہ آپ کتنے فہد شاہ کو حراست میں لیں گے؟ انہوں نے بتایا کہ حکومت کے خلاف کچھ بولنا بھی ملک مخالف سرگرمیوں سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔

محبوبہ مفتی نے بتایا کہ فہد شاہ نے بطور صحافی جو کام کیا وہ زمینی حقائق پر مبنی ہے جو حکومت کو ناگوار گزرا اور اُسی کا نتیجہ ہے کہ فہد شاہ کو حراست میں لیا گیا ۔


جموں وکشمیر پولیس نے مبینہ طورپر ملک مخالف سرگرمیوں کی پادائش میں ایک مقامی صحافی فہد شاہ کو حراست میں لے لیا ہے۔

بتادیں کہ پولیس کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں اُسے (فہد شاہ) ملزم قرار دے دیا گیا ہے۔ پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ پلوامہ پولیس کو قابل اعتماد وسیلے سے معلوم ہوا کہ کچھ فیس بک ایڈمن اور پورٹل عوام میں خوف پیدا کرنے کی خاطر مجرمانہ ارادے سے ملک مخالف تصاویر، ویڈیو ز اور پوسٹس اپ لوڈ کر رہے ہیں تاکہ عوام کو مشتعل کرکے امن و قانون کی صورتحال میں بگاڑ پیدا کیا جاسکے۔


پولیس ترجمان کے مطابق یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ فیس بک پر سرگرم مذکورہ افراد ایسی پوسٹس اپ لوڈ کر رہے ہیں جو ملی ٹینٹ سرگرمیوں کو فروغ دینے کے مترادف ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی امیج کو خراب کرنے کے ساتھ ساتھ ملک مخالف سرگرمیوں پر مبنی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس طرح کی کارروائیاں جرائم میں شامل ہیں جس کو مد نظر رکھتے ہوئے پلوامہ پولیس نے معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ایف آئی آر نمبر 19/2022 کے تحت ایک کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی۔


انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے بعد پولیس نے فہد شاہ نامی ایک شخص کو حراست میں لے لیا ۔
ترجمان نے بتایا کہ اس سلسلے میں مزید تحقیقات جاری ہے۔واضح رہے کہ فہد شاہ مقامی صحافی ہے اور وہ ایک وئب سائٹ دی کشمیر والا چلا رہا ہے۔ چند روز قبل ضلع پلوامہ میں ہوئے تصادم کے بعد پولیس نے فہد شاہ سمیت دو صحافی کو سمن بھی جاری کی تھی ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */