میرٹھ ٹول پلازا پر تشدد کا شکار فوجی اہلکار نے کہا- ’جسم بھر جائیں گے مگر ذہنی صدمہ زندگی بھر رہے گا‘
میرٹھ کے ٹول پلازا پر تشدد کا شکار بننے والے فوجی اہلکار کپل پنوار نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جسم کے زخم تو بھر جائیں گے لیکن ان کا ذہنی صدمہ زندگی بھر برقرار رہے گا

مرٹھ کے بھونی ٹول پلازا پر 17 اگست کو ٹول عملے کی جانب سے تشدد کا شکار بنائے جانے کے بعد فوجی اہلکار کپل پنوار نے اپنا درد بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے جسم پر جو زخم آئے ہیں وہ تو بھر جائیں گے لیکن انہیں جو ذہنی صدمہ پہنچا ہے وہ زندگی بھر برقرار رہے گا۔ خیال رہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این اے ایچ آئی) نے ٹول پلازا کا انتظام سنبھالنے والی کمپنی پر سخت کارروائی کرتے ہوئے اس پر 20 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے اور ٹول کا انتظام سنبھالنے پر ایک سال کی پابندی عائد کر دی ہے۔
گوٹکا گاؤں کے رہائش ی کپل پر جس وقت حملہ کیا گیا، اس وقت وہ دہلی ایئرپورٹ کی جانب گامزن تھے تاکہ بروقت ڈیوٹی جوائن کر سکیں۔ کپل کے مطابق، انہوں نے ٹول عملے سے اپنا شناختی کارڈ دکھاتے ہوئے گاڑی کو جلدی گزارنے کی درخواست کی، مگر عملے نے بدسلوکی کی اور حملہ کر دیا۔ حملے کے وقت کپل کے والد، چچا اور چچیرے بھائی بھی گاڑی میں موجود تھے، لیکن گاڑی کے لاک جام ہونے کی وجہ سے مدد نہیں کر سکے۔
کپل پنوار نے کہا کہ جسمانی زخم وقت کے ساتھ بھر جائیں گے لیکن ذہنی صدمہ زندگی بھر باقی رہے گا۔ انہوں نے کہا، ’’سرحد پر دشمن کا سامنا کرنے میں مجھے ہچکچاہٹ نہیں لیکن اپنے ملک میں اس قسم کا رویہ دل پر گہرا اثر چھوڑ گیا۔‘‘
کپل کے والدین نے واقعے میں شامل افراد کے خلاف سخت سزا کی مانگ کی اور کہا کہ ان کے بیٹے پر گھر میں حملہ افسوسناک اور ناقابل قبول ہے، جبکہ وہ سرحد پر اپنی جان خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ واقعے کے بعد این اے ایچ آئی نے ٹول آپریٹر میسرس دھرم سنگھ پر کارروائی کرتے ہوئے 20 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کرنے اور بلیک لسٹ کرنے کے ساتھ اس کی 3.70 کروڑ روپے کی سکیورٹی رقم بھی ضبط کر لی ہے۔
باغپت کے این اے ایچ آئی پروجیکٹ ڈائریکٹر نریندر سنگھ نے کہا کہ اندرونی جانچ میں ٹول عملے کی غفلت ثابت ہوئی اور نئے ٹول آپریٹر کے انتخاب کے دوران عملے کے رویے کو حساس اور شائستہ رکھنے کی ہدایت دی جائے گی۔ باغپت ڈویژن کی 15 رکنی ٹیم نے بھونی ٹول پلازا کا انتظام سنبھال لیا ہے اور کیش کاؤنٹر دوبارہ کھول دیے گئے ہیں۔
پولیس نے اب تک آٹھ افراد کو گرفتار کیا ہے، جن میں کرناول کا رہائشی 19 سالہ روی بھی شامل ہیں، جبکہ باقی فرار ملزمان کی تلاش جاری ہے۔ واقعے کی رات کپل کے ساتھ موجود دوستوں، شویم اور سدھیر پر بھی عملے نے حملہ کیا۔ اس حملے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا جس سے عوامی غصہ اور احتجاج پیدا ہوا۔
کپل کے والد کی شکایت پر قتل کے ارادے، غیر قانونی اجتماع اور بھارتی فوجداری قوانین کی تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ فوج کی وسطی کمان نے واقعے کی سخت مذمت کی اور انصاف کو یقینی بنانے کے لیے اعلیٰ پولیس حکام سے رابطہ کیا، ساتھ ہی کہا کہ کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔