یوکرین میں زیر تعلیم میڈیکل طلبا نے دوسرے ممالک میں کی اختیارات تلاش

میڈیکل طلبا جو جنگ کی وجہ سے یوکرین میں اپنی تعلیم ترک کرنے پر مجبور ہو گئے تھے اب کرغزستان، قازقستان، جارجیا، آرمینیا اور ازبکستان اور حتی کہ روس جیسے ممالک میں ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: میڈیکل طلبا جو جنگ کی وجہ سے یوکرین میں اپنی تعلیم ترک کرنے پر مجبور ہو گئے تھے اب کرغزستان، قازقستان، جارجیا، آرمینیا اور ازبکستان اور حتی کہ روس جیسے ممالک میں ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ ہندوستان کے سرکاری کالجوں میں محدود نشستوں اور نجی کالجوں میں زیادہ فیسوں کی وجہ سے ہر سال بہت سے طلبا بیرون ملک ایم بی بی ایس کورس کرنے کا انتخاب کرتے ہیں۔

طلبا کی مدد کرنے والی ایجنسیوں نے دعویٰ کیا کہ ہر سال اتر پردیش سے تقریباً 2000 طلبا ایم بی بی ایس کے لیے یوکرین جاتے ہیں۔ وہ اب اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے دوسرے ممالک میں جا رہے ہیں، کیونکہ یہ ممالک نیشنل میڈیکل کونسل (این ایم سی) کے رہنما اصولوں پر عمل کرتے ہیں۔ ان ہدایات میں کہا گیا ہے کہ میڈیکل کا پورا کورس انگریزی میں پڑھایا جانا چاہیے، ایم بی بی ایس پروگرام 12 ماہ کی انٹرن شپ کے ساتھ کم از کم 54 ماہ کا ہونا چاہیے اور میڈیکل کا نصاب جامع ہونا چاہیے۔


این ایم سی کے نئے اصول میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایم بی بی ایس کا پورا کورس اور تربیت ایک ہی انسٹی ٹیوٹ میں مکمل کی جانی چاہیے، جس سے یہ ممالک اتر پردیش کے طلبہ کے لیے ایک پرکشش آپشن بن جائیں گے۔ لکھنؤ میں طلباء کو بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے میں مدد کرنے والی ایجنسی کے ڈائریکٹر آشیش سنگھ نے کہا کہ سرکاری میڈیکل کالجوں میں نشستوں کی محدود تعداد اور یہاں پرائیویٹ انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے وصول کی جانے والی زیادہ فیسوں کی وجہ سے ریاست کے طلباء کے لئے بیرون ملک ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کرنا پرکشش ہے۔

روس خاص طور پر ایک پسندیدہ مقام ہے، جہاں تمام طلباء میں سے 30-40 فیصد میڈیکل یونیورسٹیوں کا انتخاب کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روس ایک ترقی یافتہ ملک ہے جس میں تعلیم میں نمایاں حکومتی سرمایہ کاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہر سال، ہم اتر پردیش، بہار اور مدھیہ پردیش سے تقریباً 200-250 طلبا کو روس کی مختلف یونیورسٹیوں میں بھیجتے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔