میڈیا گروپ پر چھاپہ ماری سے ناراض لوگ بولے ’سچ سے ڈرتی ہے مودی حکومت‘

انکم ٹیکس محکمہ نے بھارت سماچار نیوز چینل کے دفاتر اور اس کے پروموٹروں و پرنسپل ایڈیٹر کی رہائشوں پر چھاپہ ماری کی ہے۔ یہ اَپ ڈیٹ میڈیا گروپ دینک بھاسکر پر چھاپہ ماری کی خبروں کے بعد سامنے آئی ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

انکم ٹیکس محکمہ نے ’بھارت سماچار‘ نیوز چینل کے دفاتر اور اس کے پروموٹروں کے ساتھ ساتھ پرنسپل ایڈیٹر کی رہائشوں پر چھاپہ ماری کی ہے۔ اس تعلق سے جانکاری میڈیا گروپ دینک بھاسکر پر چھاپہ ماری کی خبروں کے بعد سامنے آئی ہے۔ مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، دہلی، راجستھان اور گجرات میں کئی شہروں میں ٹیکس چوری کے الزامات کو لے کر چھاپہ ماری کی گئی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ مودی حکومت کے خلاف خبریں چلانے کی وجہ سے ان پر یہ کارروائی کی گئی ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں نے بھی اس چھاپہ ماری پر سوال اٹھائے ہیں۔

’بھارت سماچار‘ کے ذریعہ ان کے ٹوئٹر ہینڈل پر شیئر کیے گئے ایک اَپ ڈیٹ کے مطابق میڈیا ادارہ کے دفتر میں چھاپہ ماری کی گئی ہے۔ چھاپہ ماری جمعرات علی الصبح ہوئی اور خبر لکھے جانے تک جاری رہی۔ علاوہ ازیں بھارت سماچار نے ٹوئٹ کر سوال کیا ہے کہ ’’کیا سچ دکھانے کا خمیازہ بھگت رہا بھارت سماچار... اس چھاپہ ماری کے کیا ہیں معنی؟‘‘


پرنسپل ایڈیٹر برجیش مشرا اور ریاستی چیف ویریندر سنگھ کی رہائشوں پر بھی چھاپہ ماری کی گئی ہے۔ شیئر کیے گئے اَپ ڈیٹ سے اشارہ ملتا ہے کہ بھارت سماچار ملازمین کے گھروں پر بھی چھاپے مارے گئے ہیں۔

اس سے قبل انکم ٹیکس محکمہ نے مبینہ طور سے ٹیکس چوری کو لے کر ملک بھر میں کئی مقامات پر میڈیا یونٹ دینک بھاسکر کے دفاتر کی تلاشی لی ہے۔ جانکاری کے مطابق دینک بھاسکر گروپ کے بھوپال، اندور، جے پور اور احمد آباد دفاتر میں چھاپہ ماری کی گئی ہے۔ گروپ کے پروموٹروں کی رہائشوں اور دفاتر پر بھی تلاشی مہم چلائی گئی۔ اس چھاپہ ماری پر دینک بھاسکر کے نیشنل ایڈیٹر ایل پی پنت نے ٹوئٹ کر کہا ہے ’’آزاد ہوں، کیونکہ میں دینک بھاسکر ہوں...!!!‘‘


یہ چھاپہ ماری ایسے وقت میں ہوئی ہے جب میڈیا گروپ نے کووڈ-19 کی دوسری لہر کے سبب ہوئی اموات پر کئی خبریں شائع کی ہیں اور حکومت کے ذریعہ حالات سے نمٹنے کے بارے میں بات کی ہے۔

مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس لیڈر دگوجے سنگھ نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) اور انکم ٹیکس (آئی ٹی) کو ہتھیاروں کی شکل میں استعمال کرنے کے لیے حکومت کی تنقید کرتے ہوئے ٹوئٹر کا سہارا لیا ہے اور کہا کہ انکم ٹیکس افسر دینک بھاسکر گروپ کے تقریباً 6 احاطوں میں موجود ہیں، جس میں بھوپال کے پریس کمپلیکس میں اس کا دفتر بھی شامل ہے۔


آر جے ڈی لیڈر اور بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ’’گنگا میں بہتی لاشوں، علاج کی کمی میں مرتے لوگوں، بے روزگاری، مہنگائی، ٹیکہ کاری، حکومت کی تقسیم کرنے والی پالیسیوں، تاناشاہی، جھوٹ اور لوٹ پر سوال کرنے والے صحافیوں، اپوزیشن لیڈروں، سماجی کارکنان، غیر جانبدار بے خوف میڈیا اداروں پر چھاپہ ماری ظاہر کرتی ہے کہ مرکزی حکومت سچ سے ڈرتی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Jul 2021, 5:11 PM
/* */