تمل ناڈو میں اب موموز کے ساتھ کھانے کو نہیں ملے گا میونیز، حکومت نے ایک سال کے لیے لگائی پابندی

میونیز سفید رنگ کا ہوتا ہے جو عموماً انڈے کی زردی، تیل، سرکا اور دیگر مسالوں سے تیار کیا جاتا ہے۔ اسے موموز اور شاورما جیسی مشہور اشیائے خوردنی کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>میونیز، تصویر سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ایم کے اسٹالن کی قیادت والی تمل ناڈو حکومت نے کچے انڈے سے میونیز بنانے، پیکیجنگ اور فروخت پر پوری ریاست میں ایک سال کے لیے پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ فیصلہ اس خوردنی اشیا میں زہریلی آمیزش کے ’بڑے جوکھم‘ کو توجہ میں رکھتے ہوئے لیا گیا ہے۔ یہ پابندی 8 اپریل سے اثر انداز ہوا ہے اور اسے فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈس ایکٹ 2006 (سنٹرل ایکٹ 34 کا 2006) کی دفعہ 30(2)(الف) کے تحت نوٹیفائی کیا گیا ہے۔

دراصل میونیز سفید رنگ کا ہوتا ہے جو عموماً انڈے کی زردی، تیل، سرکا اور دیگر مسالوں سے تیار کیا جاتا ہے۔ اسے موموز اور شاورما جیسی مشہور اشیائے خوردنی کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔ میونیز کو بریڈ، برگر بنس یا رولس پر پھیلا کر سینڈوچ (مثلاً چکن، ایگ، یا ویج سینڈوچ) اور برگر میں لذت بڑھانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔


بہرحال، فوڈ سیکورٹی کمشنر و پرنسپل سکریٹری آر لالویلا کے ذریعہ جاری گزٹ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’’دھیان میں آیا ہے کہ کئی فوڈ کاروبار چلانے والے میونیز تیار کرنے کے لیے کچے انڈے کا استعمال کرتے ہیں اور اس کی نامناسب تیاری اور ذخیرہ سے بیکٹیریا کے ذریعہ آلودگی کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔ اس آلودگی یعنی گندگی سے سیلمونیلا ٹائفمیوریم، سیلمونیلا اینٹیریٹائیڈس، ای کولائی اور لسٹیریا مونوسائیٹوزینس جیسے بیکٹیریا سے لوگوں کی صھت کو خطرہ ہوتا ہے۔‘‘ گزٹ نوٹیفکیشن میں یہ بھی مطلع کیا گیا ہے کہ فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈ ایکٹ 2006 کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے تمل ناڈو کے فوڈ سیکورٹی کمشنر نے عوامی صحت کے مفاد میں ریاست میں کچے انڈے سے میونیز بنانے، ذخیرہ کرنے، تقسیم کرنے یا فروخت پر ایک سال کی مدت کے لیے 8 اپریل سے پابندی لگائی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔