وقف ترمیمی بل پر مایاوتی کی نکتہ چینی، کہا – ’حکومت نے عجلت میں پاس کرایا‘
مایاوتی نے وقف کہا کہ حکومت نے وقف ترمیمی بل عجلت میں منظور کرایا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس پر مزید غور کیا جانا چاہیے تھا۔ اگر حکومت اس کا غلط استعمال کرتی ہے تو بی ایس پی مسلم سماج کا ساتھ دے گی

لکھنؤ: بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی صدر مایاوتی نے وقف ترمیمی بل پر سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس بل کو جلدبازی میں پاس کرایا ہے، جبکہ اس پر عوام کو مزید غور و فکر کا موقع دیا جانا چاہیے تھا۔
مایاوتی نے جمعہ کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر لکھا کہ "پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل پر حکومت اور اپوزیشن کو سننے کے بعد یہی محسوس ہوتا ہے کہ اگر مرکز نے اس بل پر عوام کو مزید وقت دیا ہوتا اور ان کے تمام خدشات دور کرنے کے بعد اسے پیش کیا ہوتا تو یہ زیادہ بہتر ہوتا۔"
انہوں نے مزید کہا، "افسوسناک بات یہ ہے کہ حکومت نے بہت عجلت میں بل کو منظور کرایا، جو مناسب نہیں ہے۔ اب اگر حکومت اس قانون کا غلط استعمال کرتی ہے تو بی ایس پی مسلم سماج کا مکمل ساتھ دے گی۔ لہٰذا، پارٹی اس بل سے متفق نہیں ہے۔"
واضح رہے کہ وقف ترمیمی بل پہلے لوک سبھا اور پھر راجیہ سبھا سے بھی منظور ہو چکا ہے۔ راجیہ سبھا میں اس بل کے حق میں 128 اور مخالفت میں 95 ووٹ ڈالے گئے۔ اب یہ بل صدر دروپدی مرمو کے پاس منظوری کے لیے بھیجا جائے گا، جس کے بعد یہ قانون بن جائے گا۔
بدھ کے روز مرکز نے لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل پاس کرایا تھا۔ حکومت کو این ڈی اے کے تمام اتحادیوں کی حمایت حاصل رہی اور انہوں نے بل کے حق میں ووٹ دیا۔ تاہم، اپوزیشن جماعتیں اس بل کی مخالفت کر رہی ہیں اور اس پر سوالات اٹھا رہی ہیں۔
راجیہ سبھا میں اس بل کی حمایت کرتے ہوئے بی جے پی صدر جے پی نڈا نے کہا کہ "2013 میں جب اس بل پر جے پی سی (جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی) بنی تھی، تو اس میں 13 اراکین تھے، جبکہ مودی حکومت کی جے پی سی میں 31 اراکین شامل تھے۔ جمہوریت کا مطلب یہ نہیں کہ صرف اپوزیشن کی بات کو تسلیم کیا جائے، بلکہ مباحثہ دلائل کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔"
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔