مایاوتی نے آکاش آنند کو بی ایس پی سے کیوں نکالا، کیا تقریر بنی وجہ؟

مایاوتی نے آکاش آنند کو بہوجن سماج پارٹی سے نکال دیا، جس سے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی۔ آکاش کا ایک تقریر وائرل ہو رہا ہے، جس میں پارٹی کے طریقہ کار اور اعلیٰ عہدیداروں پر سوال اٹھائے گئے

<div class="paragraphs"><p>مایاوتی اور آکاش آنند کی فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

مایاوتی اور آکاش آنند کی فائل تصویر / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی نے اپنے بھتیجے آکاش آنند کو پارٹی سے نکال دیا، جس کے بعد سیاسی حلقوں میں چہ مگوئیاں تیز ہو گئی ہیں۔ اس سے قبل انہیں تمام عہدوں سے ہٹا دیا گیا تھا لیکن پارٹی سے نکالے جانے کے فیصلے نے سب کو حیران کر دیا۔ آکاش آنند کو مایاوتی نے اپنا سیاسی جانشین بھی قرار دیا تھا لیکن اچانک ان کے خلاف سخت کارروائی سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔

اسی دوران آکاش آنند کا ایک تقریر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے، جس کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ مایاوتی ان کی اسی تقریر سے ناراض ہوئیں اور سخت قدم اٹھایا۔ اس تقریر میں آکاش آنند نے پارٹی کے اندرونی معاملات پر کھل کر اظہارِ خیال کیا اور کہا کہ بی ایس پی کے کچھ عہدیدار پارٹی کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ وہ خود بھی کام کرنے میں مشکلات محسوس کر رہے ہیں۔


وائرل تقریر میں آکاش آنند نے کہا، ’’میں نے پچھلے ڈھائی تین سال میں یہ سمجھا کہ ہمارے کارکنان پارٹی کے ڈھانچے اور اس کے طریقہ کار سے پریشان ہیں۔ پارٹی میں کئی خامیاں ہیں اور کچھ عہدیدار ایسے ہیں جو فائدے سے زیادہ نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی کے اندر ایسے لوگ موجود ہیں جنہیں بدلا نہیں جا سکتا اور یہی تنظیمی کمزوری کی بڑی وجہ ہے۔ آکاش آنند نے کہا کہ وہ پارٹی کو مضبوط بنانے کے لیے نئی تکنیک متعارف کرائیں گے تاکہ کارکنان اپنی بات براہِ راست مایاوتی تک پہنچا سکیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ آکاش آنند کے اشارے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی طرف تھے، جس سے مایاوتی ناخوش ہوئیں۔ کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ یہ اختلافات کافی عرصے سے موجود تھے لیکن آکاش آنند کے کھل کر بولنے کے بعد حالات مزید خراب ہو گئے۔

مایاوتی پر اکثر بی جے پی کی مدد کرنے کے الزامات بھی لگتے رہے ہیں، جس کی وجہ سے بی ایس پی کی سیاسی حیثیت کمزور ہوئی۔ آکاش آنند کی تقریر نے نہ صرف تنظیمی خامیوں کو نمایاں کیا بلکہ قیادت کے فیصلوں پر بھی سوال اٹھائے۔ شاید یہی وجہ بنی کہ مایاوتی نے انہیں پارٹی سے نکال کر یہ واضح پیغام دیا کہ بی ایس پی میں بغاوت کی گنجائش نہیں۔

مایاوتی کے اس فیصلے کے بعد بی ایس پی کے مستقبل پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ کیا یہ قدم پارٹی کو مزید کمزور کرے گا یا اس سے پارٹی کے اندرونی اختلافات ختم ہوں گے؟ یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔