الہ آباد میں دلت نوجوان کا قتل، امبیڈکر کے مجسمے کی توہین، مایاوتی کا سخت کارروائی کا مطالبہ
مایاوتی نے پوسٹ میں لکھا کہ ’’اترپردیش کے پریاگ راج ضلع کے کرچھنا علاقے میں جاگیردارانہ عناصر کے ذریعہ ایک دلت کے بہیمانہ قتل کا واقعہ انتہائی افسوسناک اور تشویشناک ہے‘‘

بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی قومی صدر اور اترپردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے الہ آباد (پریاگ راج) کے کرچھنا علاقے میں ایک دلت نوجوان کے بہیمانہ قتل اور آئین کے معمار ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے مجسمے کی توہین کے واقعات پر گہری ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ریاستی حکومت سے ان معاملوں میں سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
مایاوتی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر مذکورہ معاملات کے حوالے سے 2 پوسٹ کیا، جس میں انہوں نے ریاست میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ تشدد اور سماجی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے پوسٹ میں لکھا کہ ’’اترپردیش کے پریاگ راج ضلع کے کرچھنا علاقے میں جاگیردارانہ عناصر کے ذریعہ ایک دلت کے بہیمانہ قتل کا واقعہ انتہائی افسوسناک اور تشویشناک ہے۔ ریاست میں بے لگام جرائم پیشہ، سماج دشمن اور جاگیردارانہ عناصر کے خلاف سخت کارروائی کر کے قانون کی حکمرانی قائم کرنے کی ذمہ داری حکومت کی ہے۔‘‘
مایاوتی نے اپنے دوسرے ٹوئٹ میں بابا صاحب کے مجسمے کو نقصان پہنچانے والوں پر سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’اس کے ساتھ ہی آئین کے معمار بھارت رتن بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے مجسمے کی توہین کے واقعات کو بھی حکومت کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور سماج میں کشیدگی و تشدد پھیلانے والے ایسے مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے، تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات دوبارہ پیش نہ آئیں۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ اترپردیش میں مایاوتی دلت سماج کی سب سے نمایاں سیاسی آواز مانی جاتی ہیں، ایسے معاملوں کو وہ ہمیشہ بہت سنجیدگی سے اٹھاتی رہی ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ذات پات کے تشدد اور سماجی تفریق کے واقعات پر سخت کارروائی کرے اور قصورواروں کو سخت سے سخت سزا دے۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی مایاوتی کے ردعمل کے بعد ریاستی حکومت کرچھنا کے واقعے اور مجسمے کی توہین کے معاملے میں کس طرح کی کارروائی کرتی ہے۔ فی الحال ان دونوں واقعات کو لے کر دلت تنظیموں اور سماجی کارکنوں میں شدید ناراضگی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔