مایا وتی نے بی جے پی کی اقتدار میں واپسی کا ٹھیکرا مسلم سماج کے سر پھوڑا

بی جے پی نے ا س الیکشن میں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پروپیگنڈہ کروایا ہے کہ یوپی میں بی ایس پی کی حکومت نہ بننے پر ہم آپ کی بہن جی کو ملک کا صدر جمہوریہ بنوا دیں گے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

اترپردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کی اقتدار میں واپسی کے لئے مسلم سماج کو قصور وار قرار دیتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی)سپریمو نے کہا کہ اسمبلی انتخابات کے نتائج سے صاف ہوچکا ہے کہ سماج وادی پارٹی(ایس پی) کے پاس نہ تو اترپردیش میں حکومت بنانے کی اور نہ ہی بی جے پی کو اقتدا رمیں آنے سے روکنے کی قابلیت ہے۔بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کرنے کی قوت صرف بی ایس پی میں ہے۔

پارٹی کے دفتر میں اسمبلی انتخابات کے نتائج کے جائزہ کے لئے طلب کی گئی میٹنگ میں بی ایس پی سپریمو نے کہا انتخابی نتائج سے صاف ہوگیا کہ اس الیکشن میں جب بی ایس پی سے وابستہ مسلم سماج کا ووٹ یک طرفہ سماج وادی میں جاتے دکھا تب پھر ہندوسماج نے بھی بی جےپی حکومت کی پالیسیوں و طرز عمل سے دکھی ہوتے ہوئے بھی یہ سوچھ کر اپنا زیادہ تر ووٹ بی جے پی کو دے دیا کہ کہیں یہاں پر پھر ایس پی کا غنڈہ، مافیا و بدعنوان راج وغیرہ واپس نہ آجائے۔اس سے ایس پی اقتدار میں تو نہیں آسکی بلکہ بی جے پی اقتدار میں ضرور واپس آگئی۔اس کا کافی زبردست سیاسی نقصان بی ایس پی کو ہوا جس کے لئے ایس پی و زیادہ تر مسلم سماج پورے طور سے ذمہ دار و قصور وار بھی ہے‘۔


وہ یہیں نہیں رکیں بلکہ انہوں نے کہا جب جب بھی یوپی کے مسلم سماج نے ایس پی کو یک طرفہ ووٹ دیا ہے اور جوڑ۔توڑ کی بنیاد پر جب بھی ایس پی اقتدار میں آئی ہے تب تب یہاں بی جے پی اور بھی مضبوط بن کر ابھری ہے۔ لیکن بی ایس پی جب یہاں انتخابات میں مضبوط ہوکر ابھری ہے اور چار بار حکومت بنائی ہے تب تب یہاں بی جے پی کافی کمزور ہوئی ہے اور اقتدار سے بھی باہر ہوئی ہے۔اور یہ سب ہوتے ہوئے یہاں مسلم سماج نے بھی دیکھا ہے۔ اب آگے ان کو ایسی کوئی بھی غلطی نہیں کرنی چاہئے جس سے بی جے پی کو اور بھی زیادہ مضبوطی ملے۔

بی ایس پی سپریمو نے کہا مسلم سماج کا یک طرفہ ووٹ لے کر اور درجن بھر تنظیموں و پارٹیوں سے اتحاد کر کے الیکشن لڑنے کے باوجود بھی ایس پی اقتدار میں آنے سے کافی دور رہ گئی ہے۔ ایسے میں اب ایس پی کبھی بھی آگے یہاں اقتدار میں واپسی نہیں کرسکتی اور نہ ہی یہ پارٹی بی جے پی کو اقتدار میں آنے سے روک سکتی ہے۔


مایاوتی نے کہا ہمیشہ کی طرح مسلم سماج کے لوگ ایس پی کو ووٹ دے کر کافی زیادہ پچھتا رہے ہیں اور ان کی اسی کمزوری کا ایس پی یہاں یوپی میں بار بار فائدہ بھی اٹھا رہی ہے جسے روکنے کے لئے اب ہمیں ان گمراہ و بے راہ ہوئے لوگوں سے قطعی بھی منھ نہیں موڑنا ہے بلکہ ان کو ایس پی کے شکنجے سے باہر نکال کر اپنی پارٹی میں دوبارہ واپس لانے کی پوری پوری کوشش کرنی ہے۔دیگر سبھی ہندو سماج کو بھی اب پھر سے بی ایس پی میں سال 2007کی طرح کیڈر کے ذریعہ جوڑنا ہے۔ دلتوں میں بھی میری ذات کو چھوڑ کر جو دیگر دلت سماج کے لوگ ہیں انہیں بھی ان پارٹیوں کے ہندوتو سے باہر نکال کر بی ایس پی میں جوڑنا ہے۔

بی جے پی کے ذریعہ انہیں صدر جمہوریہ بنائے جانے کے گمراہ کند پروپیگنڈے کے ذریعہ بی ایس پی کے ووٹروں کو گمراہ کرنے کا بی جے پی پر الزام لگاتے ہوئے کہا’ بی جے پی نے ا س الیکشن میں ایک سوچی سمجھی حکمت عملی و سازش کے تحت پروپیگنڈہ کروایا ہے کہ یوپی میں بی ایس پی کی حکومت نہ بننے پر ہم آپ کی بہن جی کو ملک کا صدر جمہوریہ بنوا دیں گے۔ اس لئے آپ کو بی جے پی کو اقتدار میں آنے دینا چاہئے۔ جبکہ میرے لئے ملک کا صدر جمہوریہ بننا تو بہت دوری کی بات ہے بلکہ اس بارے میں میں خواب تک میں بھی ایسا کچھ سوچ بھی نہیں سکتی ہوں۔اور میں تو کانشی رام کے قدموں پر چلنے والی ہوں جنہوں نے ان کے اس تجویز کو بہت پہلے ہی ٹھکرا دیا تھا۔


انہوں نے پارٹی کیڈر سے کہا کہ ریاست میں بی ایس پی کو پھر سے اقتدار میں واپسی لانے کے لئے یہاں قدم قدم پر سبھی ذات پات کی حامل، سرمایہ دارانہ اور جاگیردارانہ قوتوں سے کافی سخت جدجہد کا سامنا کرنا ہوگا اور اس کے لئے انہوں نے پھر سے اپنی کمر کس لی ہے۔مایوسی و ناامیدی سے نہ تو ہمیں عوامی حمایت مل سکتی ہے اور نہ ہی اقتدار میں واپسی بلکہ اس کے لئے ہمیں عزم مصمم کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا بی ایس پی ہی واحد ایسی پارتی ہے جو بی جے پی کو اقتدار میں آنے سے روک سکتی ہے جس کا بیس ووٹ و خاص کر میری خود کی ذات کا دلت ووٹ ایسے حالات میں بھی بالکل نہیں بھٹکا ہے اور نہ ہی گمراہ ہوا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے اکھلیش یادو کے اعظم گڑھ پارلیمانی حلقے سے استعفی دینے کے بعد آئندہ چھ مہینوں کے اندر ہونے والے ضمنی الیکشن کے لئے شاہ عالم عرف گڈو جمالی کو پارٹی کا امیدوار بنائے جانے کا بھی اعلان کیا۔ گڈو جمالی الیکشن سے پہلے پارٹی چھوڑ کر چلے گئے تھے اور انہوں نے ایم آئی ایم کے ٹکٹ پراعظم گڑھ کے مبارک پور سے اسمبلی الیکشن لڑا تھا لیکن انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔