اولین شہید صحافی مولوی باقر ہندوستان کی جنگ آزادی کا ’جلی عنوان‘ ہیں

ایک تقریب میں اردو صحافی معصوم مرادآبادی کی اردو صحافت اور جنگ آزادی 1857 پر مبنی ہندی کتاب کا اجراء عمل میں آیا، اس میں مولوی باقر اور دیگر صحافیوں کی قربانیوں کی ولولہ انگیز داستانیں رقم کی گئی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: اردوصحافیوں نے ہندوستان کی جنگ آزادی میں ناقابل فاموش قربانیاں دی ہیں اور اولین شہید صحافی مولوی محمد باقر ہندوستان کی آزادی کی جنگ کا جلی عنوان ہیں، جن کی قربانی پر ہمیشہ فخر رہے گا۔ ان خیالات کا اظہار آج یہاں پریس کلب آف انڈیا میں جنگ آزادی کے اولین شہید صحافی مولوی محمد باقر کے 164ویں یوم شہادت کے موقع پر سرکردہ صحافیوں نے کیا۔

اس موقع پر سینئر اردو صحافی معصوم مرادآبادی کی اردو صحافت اور جنگ آزادی 1857 پر ہندی کتاب کا اجراء عمل میں آیا۔ اس کتاب میں مولوی محمدباقر اور دیگر اردو صحافیوں کی قربانیوں کی ولولہ انگیز داستان بیان کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ آج ہی کے دن 1857میں انگریزوں نے دہلی اردو اخبار کے ایڈیٹر مولوی محمدباقر کو توپ کے دہانے پر رکھ کر شہید کر دیا تھا۔


سینئر ہندی صحافی اروند کمار سنگھ نے اس موقع پر کہا کہ ملک کے نامور صحافی معصوم مرادآبادی نے 1857 کے انقلاب میں اردو صحافت کے کردار پر بہترین کتاب لکھ کر ہندوستان کے مورخین کو نئے سرے سے سوچنے پر مجبور کیا ہے۔ اس کتاب میں انھوں نے ہندوستان کے پہلے شہید صحافی مولوی محمد باقر پر خصوصی مواد پیش کیا ہے۔ بی بی سی کے سابق صحافی قربان علی نے کہا کہ مولوی محمدباقر نے 1857 کی جنگ آزادی میں قلم سے تلوار کا کام لیا اور ان کے ’دہلی اردو اخبار‘ نے آزادی کے متوالوں میں جوش وخروش پیدا کیا۔ معصوم مرادآبادی کی کتاب اس موضوع پر بہترین دستاویز کہی جاسکتی ہے۔ پریس کونسل آف انڈیا کے رکن جے شنکر گپتا نے اس موقع پر کہا کہ ہم صحافیوں کے لیے اس سے بڑھ کر اور کیا بات ہوسکتی ہے کہ ایک اردوصحافی نے ملک کے لیے عظیم بلیدان دیا۔ ہم انھیں بھرپور خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

نیوزاینکر اور سینئر صحافی ارملیش نے کہا کہ مولوی محمد باقر پہلی جنگ آزادی کے عظیم ہیرو ہیں اور ان پر دیگر زبانوں میں بھی کام ہونا چاہئے۔ معصوم مرادآبادی نے ہندی میں کتاب لکھ کر ہم سب کو راہ دکھائی ہے۔ دہلی یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکریٹری ایس کے پانڈے نے کہا کہ معصوم مرادآبادی کی کتاب انقلاب 1857میں اردو صحافیوں کی قربانیوں کی ولولہ انگیز داستان ہے، جسے بار بار پڑھنے کو جی چاہتا ہے۔


اس موقع پر ’ریڈینس‘ کے ایڈیٹر اعجاز احمد اسلم، ’راشٹریہ سہارا‘ کے ایڈیٹر اسماعیل ظفر خاں، معروف رضا، اے یو آصف، پریس کلب کے صدر اوما کانت لکھیڑا اور دیگر صحافیوں نے اظہار خیال کیا۔ اس موقع پر دو نوجوان صحافیوں کو مولوی محمدباقر کی یاد میں ایوارڈ بھی دیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */