’مولانا سید محمد ولی رحمانی ؒ کا سانحہ ارتحال ملت کا عظیم خسارہ‘ سرکردہ شخصیت کا اظہار تعزیت

جمعیۃ علمائے ہند، جمعیۃ اہل حدیث، جماعت اسلامی ہند، آل انڈیا ملی کونسل، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت اور اسلامک پیس فاؤنڈیشن نے مولانا محمد ولی رحمانی کے انتقال پر سخت رنج و غم کا اظہار کیا ہے

مولانا ولی رحمانی / تصویر سوشل میڈیا
مولانا ولی رحمانی / تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: جمعیۃ علمائے ہند، جمعیۃ اہل حدیث، جماعت اسلامی ہند، آل انڈیا ملی کونسل، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت اور اسلامک پیس فاؤنڈیشن نے مولانا محمد ولی رحمانی کے انتقال پر سخت رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے مسلم پرسنل لاء بورڈ، امارت شرعیہ اور ملت کا عظیم خسارہ قرار دیا ہے۔

جمعےۃ علماء ہند کے صدر مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری و جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی نے مسلم پرسنل لاء بورڈکے جنرل سکریٹری اور ا میر شریعت مارت شرعیہ بہار، جھارکھنڈ و اڈیشہ حضرت مو لانا سید محمد ولی رحمانی کی وفات پر گہر ے ر نج و الم کا اظہار کیا ہے۔مولانا مرحوم دار العلوم دیوبند کے اجل فضلاء میں سے تھے۔وہ عصر حاضر میں ملت اسلامیہ ہند کے مسائل کو لے کر کافی سنجیدہ اور فکر مند رہتے تھے اور وہ اس سلسلے میں مختلف فورم پرسرگرم تھے، تعلیمی میدان میں بھی انھوں نے کئی بڑے کام کیے ہیں۔ وہ مرکزی بہار میں واقع خانقاہ رحمانی مونگیر کے سجادہ نشیں،صاحب نسبت بزرگ اور ہزاروں تشنگان حق کے لیے چشمہ فیض تھے۔ ان کے والد حضرت مولانا سید منت اللہ صاحب رحمانی ؒ،حضرت شیخ الاسلا م مولانا حسین احمد مدنی ؒکے شاگرد تھے۔ حضرت مولانا منت اللہ صاحب ؒحضرت مدنی ؒ سے گہرا تعلق رکھتے تھے اور حضرت مدنی ؒ کی ہدایت پر آزادی سے قبل اور بعد جمعیۃ علماء کی تحریکات میں سرگرم کردار ادا کرتے رہے۔

مولانا منصورپوری اور مولانا مدنی صاحبان نے مولانا مرحوم کے انتقال کو ملت اسلامیہ ہند کے لیے بڑا خسارہ بتایا ہے اورکہا کہ اس سے ملی جہدوجہد کے میدان میں خلاپیدا ہو اہے۔ انھوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند اور اس کے خدام اس سانحہ عظیم پر گہرے رنج والم کا اظہار کرتے ہیں اور اہل خانہ بالخصوص صاحبزادہ محترم سید محمد فہد رحمانی صاحب، حضرت مولانا سیدمحمد رابع حسنی ندوی صاحب صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور امارت شرعیہ بہارو جھارکھنڈو اڈیشہ کے ذمہ داروں کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں۔

جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ مولانا ولی رحمانی رحمتہ اللہ علیہ کی رحلت۔ ملت اسلامیہ ہند کا بہت بھاری نقصان ہے۔ مولانا مرحوم نے مشکل اور چیلنجنگ حالات میں جس جرأ ت و حوصلے کے ساتھ اور جس سرگرمی کے ساتھ امت کے مختلف مسائل کو حل کرنے کی کوششیں فرمائیں، اس کے لئے وہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرحوم کی خدمات متعدد میدانوں پر محیط ہیں۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری کی حیثیت سے انہوں نے شریعت کے تحفظ کی خاطر متعدد مہمات چلائیں اورسرکاری چیرہ دستیوں اور میڈیا کے گمراہ کن پروپگنڈے کا بڑے حوصلے کے ساتھ مقابلہ کیا۔


انہوں نے کہاکہ تعلیمی محاذ پر رحمانی فاونڈیشن اور رحمانی30 جیسے پروگراموں کے ذریعہ ملت کے ہونہار فرزندوں کو ملک کے باوقار تعلیمی اداروں تک پہنچایا اور اعلیٰ پروفیشنل تعلیم کی راہیں ہموار کیں۔ان کے علاوہ خانقاہ رحمانیہ کے تحت اصلاح معاشرہ اور تزکیہ و تربیت، امارت شرعیہ کے تحت کئی ریاستوں میں ملت اسلامیہ کی رہنمائی، بہار میں مسلمانوں کی سیاسی قیادت و نمائندگی، مدارس کے تحفظ کے لئے ان کی کوششیں اور اردو زبان کی ترقی کے لئے ان کی جدوجہد، یہ سب مرحوم کی گراں قدر کوششوں کے میدان رہے اور ان سب محاذوں پر انہوں نے اپنی مسلسل کوشش و جدوجہد سے اہم کامیابیاں بھی حاصل کیں۔ مرحوم نے جس طرح مسلم پرسنل لا بورڈ میں خواتین کو آگے بڑھایا اور شریعت کے تحفظ کی خاطر خواتین کے اندر تحریک پیدا کی، وہ بھی ان کا ایک بڑا کارنامہ ہے۔

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر جناب نوید حامد نے امیر شریعت بہار، جھارکھنڈ، اڈیشہ، جنرل سیکرٹری مسلم پرسنل لاء بورڈ و بانی رحمانی- 30 حضرت مولانا محمد ولی رحمانی کے بڑے سانحہ ارتحال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لواحقین، متعلقین و مریدین سے اپنی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ صدر مشاورت نے کہا کہ مولانا رحمانی کے انتقال سے ایک ملت میں ایک بڑا خلا پیدا ہو گیا ہے کیوں کہ وہ ملک و ملت کے مسائل پر وسیع نظر رکھتے تھے اور مختلف عنوانات کے تحت سرگرم عمل رہتے تھے اور جرأت مندانہ انداز میں اپنا موقف رکھنے کا حوصلہ رکھنے کے حامل رہنما تھے۔

صدر مشاورت نے امارت شرعیہ، خانقاہ رحمانی، مسلم پرسنل لاء بورڈ کے بہتر حال و مستقبل کے لیے دعا کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ اداروں کو ان کے مقاصد کے مطابق چلانے پر مزید سنجیدہ توجہ کی ضرورت ہے۔

مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر مولانااصغرعلی امام مہدی سلفی نے مولاناسید ولی رحمانی کے انتقال پر گہرے رنج وافسوس کااظہار کیا ہے اور ان کی موت کو ملک وملت کا بڑاخسارہ قرار دیا ہے۔ اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مولانا سیدولی رحمانی صاحب ایک عظیم دینی وعلمی خانوادے کے چشم وچراغ تھے۔ انہوں نے خانقاہ رحمانیہ مونگیر،امارت شرعیہ بہاروجھارکھنڈواڑیسہ اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ وغیرہ متعدددینی، تعلیمی، سماجی اور سیاسی پلیٹ فارموں سے قوم وملت کی خدمت کی۔ وہ ملت کی مضبوط آواز سمجھے جاتے تھے۔ ان کی وفات سے ملت ایک ذہین وبیدار مغزشخصیت سے محروم ہوگئی۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت کرے، جنت الفردوس کا مکین بنائے۔ پسماندگان کو صبرجمیل کی توفیق بخشے اور مسلم پرسنل لا بورڈ، امارت شرعیہ بہارواڑیسہ،جامعہ رحمانیہ مونگیر وغیرہ اداروں کو ان کا نعم البدل عطافرمائے۔آمین

امیر محترم نے اپنے تعزیتی پیغام میں مولانا کے اہل خانہ خصوصاً صاحبزادگان سید احمد ولی فیصل رحمانی وسیدحامدولی فہد رحمانی اور خانقاہ رحمانیہ،امارت شرعیہ، آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ وغیرہ اداروں کے ذمہ داران ومتعلقین سے قلبی تعزیت کی ہے۔

امیر شریعت مولانا سید محمد ولی رحمانی کے اچانک سانحہء ارتحال پر آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ آج اس خبر نے ذہن ودماغ کو شدید متاثر کیا کہ ہمارے رفیق دیرینہ اور ملت اسلامیہ کے بلند مرتبہ قائد امیر شریعت حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ مولانا کی علالت کی خبریں کئی دن سے موصول ہو رہی تھیں۔ البتہ کل طبیعت میں افاقے کی خبر سے کچھ اطمینان ہوا تھا، لیکن آج اس خبر نے شدید رنج والم میں مبتلا کر دیا کہ وہ اب اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں۔


مولانا سید محمد ولی رحمانی کو اللہ تعالیٰ نے بڑی خوبیاں عطا فرمائی تھیں۔ و ہ ایک طرف معتبر عالم دین تھے تو دوسری طرف انتظام وانصرام کی بہترین صلاحیت رکھتے تھے۔ ایک طرف اپنے اجداد کی خانقاہ کے ذمے دار تھے تو دوسری طرف رحمانی ۰۳ جیسے اہم منصوبوں کے ذریعے اعلیٰ مقابلہ جاتی اور پروفیشنل کورسیز کی تیاری کی بڑی خدمت انجام دے رہے تھے۔ ایک طرف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری کے ذریعے ملت کی قیادت کا فریضہ انجام دے رہے تھے تو دوسری طرف امارت شرعیہ بہار اڑیسہ جھارکھنڈ کے امیر کی حیثیت سے تینوں صوبوں کے مسلمانوں کی رہنمائی فرمارہے تھے۔ مسائل کو حل کرنا اور کسی بھی حال میں پست ہمتی کا مظاہرہ نہ کرناان کا امتیازی وصف تھا۔ ہمت اور بے باکی، دینی غیرت وحمیت اور ملت کے لیے مخلصانہ جدوجہد ان کی زندگی کے روشن عناوین ہیں۔ اپنی متنوع خدمات کی بنا پر انھیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

مجھے ذاتی طور پر بھی کئی دہائیوں سے مولانا کی رفاقت حاصل تھی۔ متعدد ملی وقومی مسائل میں باہمی مشورے کا سلسلہ رہتا تھا۔ آل انڈیا ملی کونسل کو بھی ان کے گراں قدر مشورے حاصل رہے۔ اس لحاظ سے ان کی رحلت میرے ایک محترم اور دیرینہ رفیق کی رحلت ہے۔ میں اسے اپنا ذاتی حادثہ سمجھتا ہوں۔

عالم اسلام کے موقر عالم دین،آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری،امیر شریعت امارت شرعیہ پٹنہ، خانقاہ رحمانی مونگیر کے سجادہ نشیں اور باوقار دینی وملی رہنما،مفکر اسلام حضرت مولانا سیدمحمد ولی رحمانی صاحب ؒ کی وفات پر مولانا سید طارق انور قاسمی نے اپنے گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے وقت میں جبکہ ملت اسلامیہ ہندیہ نامساعد حالات سے دوچار ہے اور اس کے خلاف نت نئی سازشیں ہورہی ہے،اس بیچ ہمارے ایسے قائدکا داعی اجل کو لبیک کہہ جانا یقینا اجتماعی نقصان کا سبب ہے اور ایسی اہم شخصیت کی وفات ملت اسلامیہ ہندیہ کے لئے وہ خسارہ ہے جس کی تلافی مستقبل قریب میں ناممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ حضرت امیر شریعت کے علمی،دینی اور عالم اسلام کے لئے کئے گئے ان کے زریں خدمات کو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائیگا۔

پریس کو جاری اپنے ایک تعزیتی بیان میں مولانا طارق انور نے کہا کہ مولانا سید محمد ولی رحمانی ایک سچے محب وطن،ملت کے خیر خواہ،دوراندیش اور اعلیٰ دماغ انسان تھے۔انہوں نام و نمود اور صلہ و ستائش کی پروا کئے بنا مسلمانوں کے لئے وہ کار ہائے نمایاں انجام دیئے جن کی نظیر ملنا مشکل ہے۔انہوں نے سچر کمیٹی کی سفارشات کے نفاذ میں رات دن ایک کیا۔وہ برابر مسلم قائدین کے رابطے میں رہتے تھے اور ان کے مشوروں پر سنجیدگی سے غور کرتے تھے۔انہوں نے کانگریس کے دور اقتدار میں اوقاف کا بل منظور کرانے اور وقف املاک کی اصلاح کے لئے نمایاں کردار ادا کیا۔وہ اتحاد بین المسلمین کے خواہاں تھے اور اسے عملی جامہ پہنانے کے لئے ہرطرح کی قربانی سے بھی گریز نہیں کرتے تھے،وہ ہر مکتب فکر کو جوڑ کر متحدہ طاقت کی اہمیت کے پیش نظر ملی مسائل کے حل کے لئے سرگرم رہتے تھے۔


سیمانچل مدرسہ ایجوکیشن فورم کے جنرل سکریٹری مولانا اورنگ زیب کلیم قاسمی نے مولانا محمد ولی رحمانی کے سانحہ ارتحال کو ایک عظیم خسارہ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ان کی وفات سے ہندوستان ایک عظیم مسلم اسکالر دینی وسماجی رہنما سے محروم ہوگیا ہے،حضرت امیر شریعت دینی،سماجی اور سیاسی سطح پر اپنی منفرد شناخت رکھتے تھے اور باطل طاقتوں کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کرنے کی ہمت وجرات رکھتے تھے،مسلم مسائل کے حل کے تئیں ہمیشہ کوشاں رہتے تھے اور مسلم نوجوانوں کے مستقبل کو روشن وتابناک بنانے کے لئے عملی اقدامات کرتے رہتے تھے۔

بہار جمعیۃ علمائے ہند کے صدرالحاج حسن احمد قادری، جماعت اسلامی بہار کے امیر مولانا رضوان اصلاحی، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے بہار کے صدر ڈاکٹر انوار الہدی، معروف سرجن ڈاکٹر عبدالحئی اور مولانا سید شاہ مسعود قادری ندوی نے بھی مولانا ولی رحمانی کے سانحہ ارتحال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے مولانا کے پسماندگان، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، امارت شرعیہ سے اظہار تعزیت کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔