مولانا محمود مدنی نے ہندوستان کے سب سے با اثر عالم دین کی فہرست میں اول مقام حاصل کیا

اردن کی نامور ریسرچ تنظیم آر آئی ایس ایس سی نے تازہ فہرست برائے 2022ء جاری کی، جس میں مولانا مدنی کو مسلمانوں کے حقوق کے لیے لڑنے والوں میں نمایاں شخصیت بتایا گیا ہے۔

مولانا محمود اسعد مدنی، تصویر آئی اے این ایس
مولانا محمود اسعد مدنی، تصویر آئی اے این ایس
user

پریس ریلیز

نئی دہلی: اردن کی نامور ریسرچ تنظیم آرآئی ایس ایس سی نے تازہ فہرست برائے 2022ء جاری کی ہے، جس میں جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر اور معروف مذہبی رہ نما مولانا محمود مدنی صاحب کو لگاتار تیرہویں بار دنیا کی پچاس بااثرمسلم شخصیات میں شامل کیا ہے۔ وہ اس فہرست میں بھارت کے سب سے بااثر عالم اور مذہبی وسماجی رہنماء منتخب ہوئے ہیں۔ وہ ہندستان کے اعتبار سے پہلے نمبر ہیں۔

پانچ سو افراد پر مشتمل اس فہرست میں دنیا بھر سے مختلف شعبہ ہائے حیات (سیاست، سماجیات، تعلیم، اسکالرشپ، سائنس، وغیرہ) سے تعلق رکھنے والی کئی شخصیات شامل ہیں، مگر ٹاپ 50 میں مولانا محمود مدنی اکیلے ہندستانی ہیں۔ گزشتہ سال مشہور بریلوی عالم دین مفتی اختر رضا خاں قادری ازہری اس فہرست میں شامل تھے، مگر وہ وفات پاچکے ہیں۔


ریسرچ تنظیم آر آئی ایس ایس سی نے مولانا محمود مدنی صاحب کی عظیم ملی و سماجی خدما ت کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ انھوں نے ہندستان میں مسلمانوں کے حقوق کے میدان میں نمایاں کردار ادا کیاہے۔ ساتھ ہی دہشت گردی اور اس کو اسلام سے نتھی کرنے کی بڑی دلیری سے مقابلہ کیا اور دارالعلوم دیوبند سے اس سلسلے میں فتوی حاصل کرکے ملک بھر میں دہشت گردی مخالف کانفرنسیں کیں جس کا بھارت کے مسلمانوں پر گہرا اثر پڑا ۔نیز انھوں نے اقوام متحدہ میں پاکستانی نمایندہ کے ذریعہ دارالعلوم دیوبند کو دہشت گردی کا مرکز کہنے کے بعد پاکستان کو کھلا خط لکھ کر مذمت کی اور اس بے ہودہ بیان کا عالمی سطح پر مقابلہ کیا ۔اس کے علاوہ وہ مسلم ماثر، معابد اور دینی تشخص کے تحفظ کے لیے ہمہ تن کوشاں رہتے ہیں۔ ان کی جماعت جمعیۃ علما ئے ہند جو سوسال قبل قائم ہوئی ہے وہ ماضی میں متحدہ قومیت کی علم بردار رہی ہے۔ مولانا محمود مدنی صاحب وہ شخصیت ہیں، جنھوں نے متحدہ قومیت کے اس تصور کو زندہ رکھا ہے اور اس طاقت کے ذریعہ وطن میں ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔