مولانا کلیم صدیقی ڈیڑھ سال بعد جیل کی سلاخوں سے باہر آئے، ایک ماہ قبل الٰہ آباد ہائی کورٹ نے سنایا تھا ضمانت کا فیصلہ

ایڈووکیٹ اسامہ نے اپنے پوسٹ میں لکھا ’’الحمدللہ مولانا کلیم صدیقی صاحب جیل سے باہر آگئے ہیں۔ اس کامیابی پر مولانا مفتی ایڈووکیٹ اسامہ ادریس ندوی صاحب اور ان کی پوری قانونی ٹیم کو بہت بہت مبارک ہو۔‘‘

مولانا کلیم صدیقی، تصویر آئی اے این ایس
مولانا کلیم صدیقی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

مولانا کلیم صدیقی کو بالآخر ڈیڑھ سال بعد جیل سے رِہائی مل ہی گئی۔ ایک ماہ قبل الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے انھیں ضمانت دینے کا فیصلہ سنایا تھا، لیکن انھیں جیل سے باہر آنے کے لیے تھوڑا انتظار کرنا پڑا۔ مولانا کلیم کی رِہائی سے متعلق جانکاری ان کے وکیل اسامہ ندوی نے سوشل میڈیا پر دی۔ انھوں نے اپنے ایک پوسٹ میں لکھا ’’الحمدللہ حضرت مولانا کلیم صدیقی صاحب جیل سے باہر آگئے ہیں۔ اس کامیابی پر مولانا مفتی ایڈووکیٹ اسامہ ادریس ندوی صاحب اور ان کی پوری قانونی ٹیم کو بہت بہت مبارک ہو۔‘‘

ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق آج شام ایڈووکیٹ اسامہ ندوی نے جیل کے باہر مولانا کلیم صدیقی کا استقبال کیا۔ مولانا کلیم صدیقی کو جبری تبدیلی مذہب کے کیس میں اترپردیش کی اے ٹی ایس نے میرٹھ سے ستمبر 2021 میں گرفتار کیا تھا۔ ان کے خلاف مختلف سنگین نوعیت کے مقدمات درج کیے گئے تھے اور پھر انھیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ کئی مرتبہ ان کی ضمانت کی درخواست عدالت کے ذریعہ مسترد کردی گئی تھی، لیکن گزشتہ 5 اپریل کو انھیں الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ سے مشروط ضمانت ملی تھی۔


واضح رہے کہ مولانا کلیم صدیقی کا نام محمد عمر گوتم معاملے کی جانچ کے دوران سامنے آیا تھا۔ اتر پردیش اے ٹی ایس نے مذہب تبدیلی کے الزام میں دو علماء محمد عمر گوتم اور مفتی قاضی جہانگیر قاسمی کو گرفتار کیا تھا۔ اس دوران پولیس کا کہنا تھا کہ یہ لوگ مبینہ طور پر مذہب تبدیلی کا ریکٹ چلا رہے تھے۔ اتر پردیش کے اے ڈی جی لاء اینڈ آرڈر پرشانت کمار نے خود اس بات کی تصدیق کی تھی۔ اسی تعلق سے مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری 22 ستمبر 2022 کو میرٹھ سے عمل میں آئی تھی۔ ان کی سرگرمیاں مشتبہ ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔