مولانا امین عثمانی ندوی اپنی ذات میں انجمن تھے: ڈاکٹر ظفر الاسلام خاں

ظفرالاسلام خاں نے کہا کہ وہ علم کا دریا بہا دیتے تھے لیکن ہمیشہ اسٹیج کے پیچھے رہتے تھے۔ یہ بات انہوں نے کل شام فقہ اکیڈمی کی جانب سے امین عثمانی کی یاد میں منعقدہ تعزیتی جلسہ کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: اسلامی فقہ اکیڈمی کے رکن اساسی انتظامی امور کے سکریٹری اور تمام امور پر گہری نظر رکھنے والے مولانا امین عثمانی ندوی کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خاں نے کہا کہ وہ علم کا دریا بہا دیتے تھے لیکن وہ ہمیشہ اسٹیج کے پیچھے رہتے تھے۔ یہ بات انہوں نے کل شام فقہ اکیڈمی کی جانب سے امین عثمانی کی یاد میں منعقدہ تعزیت جلسہ کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنی ذات میں انجمن تھے جو بات بھی کرتے تھے ان میں زبردست گہرائی ہوتی تھی وہ بات کی تہہ میں چلے جاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ امین عثمانی عالم اسلام کے مسائل پر گہری نظر رکھتے تھے اور تمام تحریکوں اور شخصیات سے مربوط رہتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک بیرون ملک فقہ اکیڈمی کا تعارف کرانے اور اسے شناخت عطا کرنے میں زبردست کردار ادا کیا تھا۔ اپنے دیرینہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بیشتر موضوعات پر انہیں خط لکھا کرتے تھے اور مسائل کی طرف توجہ دلاتے تھے۔


جماعت اسلامی شرعیہ کونسل سے وابستہ ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی نے کہا کہ مولانا امین عثمانی ندوی نے اپنے پیچھے تصنیفات تو نہیں چھوڑی، لیکن انہوں نے رجال سازی کا کام بڑے پیمانے پر کیا تھا وہ کبھی اسٹیج پر نظر نہیں آتے تھے لیکن وہ اسٹیج کے پیچھے سارا کام کرتے تھے اور ان کے پاس ہر پیچیدہ مسائل حل موجود تھے۔ ان کی ملی مسائل پر گہری نظر تھی اور قومی و بین الاقوامی مسائل سے بھی گہری واقفیت رکھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی اور بین الاقوامی تنظیموں کے بارے میں بہت زیادہ معلومات رکھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ مجھے نئے مسائل کی طرف توجہ دلاتے تھے ان کی باریکیاں بتاتے تھے اور لکھنے کی فرمائش کرتے تھے۔

ڈاکٹر عبدالقادر خاں قاسمی نے کہا کہ امین عثمانی کا انتقال فقہ اکیدمی کا نقصان تو ہے ہی لیکن یہ ہم سب کا خسارہ ہے وہ بے مثال خورد نواز تھے۔ تمام مسائل کے بارے میں اتنی وسیع معلومات رکھنے والے شخص کو میں نے نہیں دیکھا۔


مشہور آصف عمر نے امین عثمانی اتنے قابل انصاف تھے جو صدیوں میں پید اہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امین عثمانی فقہی بصیرت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اجتہاد کا دروازہ کھولنے کا کام کیا ہے۔ انہوں نے فقہ اکیدمی کے توسط سے ایسے ایسے کام کروائے جو اس سے پہلے سوچنا بھی محال تھا اور ہمیشہ نئے نئے موضوعات پر اسلامک فقہ اکیڈمی کے سیمنار کروائے۔ وہ بہت مربوط اور عالم اسلام کی اہم شخصیات کے رابطے میں رہنے والے شخص تھے۔

سینئر صحافی عابد انور نے اپنی 30سالہ رفاقت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ کچھ کرنا چاہتے تھے جو نہیں کرسکے یا حالات نے انہیں نہیں کرنے دیا۔ ان کی نظر بہت آگے دیکھتی تھی جس کے بارے میں عام طور پر لوگ سوچ نہیں پاتے۔ وہ مدارس اور مسلمانوں کی عائلی زندگی میں اصلاح کے زبردست حامی تھے۔ اسلام میں خواتین کو دیئے گئے حقوق کے زبردست حامی تھے اور اس پر عمل چاہتے تھے کہ مسلمان اس پر سختی سے عمل کریں۔


اس تعزیتی جلسہ سے خطاب کرنے والوں میں عبدالحق فلاحی، عبدالر کریمی، فیروز اختر قاسمی، ڈاکٹر فضل، شاہ اجمل فاروقی، عبدالباری مسعود، صفی اختر، شمیم قاسمی، ابوالاعلی وغیر ہ شامل تھے۔ اس پروگرام کی نظامت فقہ اکیڈمی کے مفتی نادر قاسمی نے انجام دیئے اور کہا کہ فقہ اکیڈمی کے سکریٹرل جنرل مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے ویڈیو پیغام کے ذریعہ انہی خیالات و جذبات کا اظہار کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔