وسیم رضوی کو گرفتار نہیں کیا گیا تو احتجاج کریں گے: مولانا کلب جواد

وسیم رضوی پر جو بد عنوانی کے الزامات بار بار عاید ہو رہے ہیں ان کی پول کب کھلے گی یہ وزیر اعظم مودی اور وزیر اعلی یوگی کا دفتر ہی جانتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: مدارس کے لیے شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی کی طرف سے دیئے گئےبے بنیاد بیان پر مسلمانوں میں زبردست غصہ ہے اور علماء نے مشترکہ طور پر اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے وسیم رضوی کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ وسیم رضوی کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا ہے کہ شیعہ کمیونٹی وسیم رضوی کے بے بنیاد بیان کی مذمت کرتی ہے۔

مولانا کلب جواد اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ
مولانا کلب جواد اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ

شیعہ وقف بورڈ کے چیرمین وسیم رضوی پر مدتوں سے بد عنوانیوں اور وقف خوری کے الزام لگ رہے ہیں اور وہ کوئی نہ کوئی نیا پینترا بدل کر فی الحال خود کو بچانے میں اب تک کامیاب رہے ہیں۔ وسیم رضوی نے بی جے پی اور آر ایس ایس کا دل جیتنے کے لئے بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کے مختلف مشورے اور منصوبے دہلی اور لکھنؤ کی سرکاروں کے سامنے پیش کئے ہیں۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ وسیم رضوی پر جو بد عنوانی کے الزامات بار بار عاید ہو رہے ہیں ان کی پول کب کھلے گی یہ وزیر اعظم مودی اور وزیر اعلی یوگی کا دفتر ہی جانتا ہے۔بہرحال وسیم رضوی کے حالیہ بیانات سے شیعہ فرقہ میں بھی زبردست غصہ ہے اور ا ن کا کہنا ہے کہ وسیم شیعہ فرقہ کی نمائندگی نہیں کرتے ہیں وہ ایک سرکاری محکمہ کے چیرمین سے زیادہ کچھ نہیں ہیں اور ان کی بد عنوانیوں کا حساب کتاب لازمی ہے۔

مولانا کلب جواد نے یوپی حکومت سے سوال کیا کہ آخر حکومت کی طرف سے وسیم رضوی کو چھوٹ دیے جانے کا سبب کیا ہے؟ اب تک، سی بی آئی نے ان کے خلاف تحقیقات نہیں کی ہیں اور پولس کی طرف سے کوئی چارج شیٹ بھی درج نہیں کی جا رہی ہے۔ جس میں وہ مجرم اور بدعنوان ثابت ہو چکے ہیں۔ وسیم رضوی کے بیان سے برہم مولانا کلب جوادنے کہا کہ ایسے بیانات سے ملک کا ماحول خراب ہو سکتا ہے اور اتر پردیش میں فسادات کی صورت حال بھی پیدا ہو سکتی ہے لہٰذا اس پر سخت کاروائی ہو اور ان کو گرفتار کیا جائے۔ مولانا نے کہا کہ اگر وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ وسیم رضوی کے خلاف سخت کارروائی نہیں کرتے ہیں تو ہم لکھنؤ سے دہلی تک مزاحمت کرنے پر مجبور ہوں گے۔ مولانا نے کہا کہ 5 سال کے لئے مدارس اعظم خاں کے تحت میں تھے ، جس کا مطلب ہے کہ اعظم خان کے وقت سے دہشت گرد بنائے جا رہے ہیں۔پانچ سال تک چیرمین بھی چپ رہا جس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ بھی دہشت گرد بنانے کے جرم میں شامل رہا۔ مولانا نے شیعہ مدارس کے ذمہ داروں سے بھی کہا کہ وہ اس معاملے پر كيوں چپ ہیں اور اس کے ہر بیان پر خاموش كيو ں رہتے ہیں، اس نے مدارس کو نشانہ بنایا ہے اور ان پر دہشت گرد بنانے کا الزام لگایا ہے، لہٰذا شیعہ مدارس کے ذمہ داران اس کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے ۔

مولانا کلب جواد و دیگر
مولانا کلب جواد و دیگر

ہندوستان کے تمام اہم اور ذمہ دار علما نے وسیم رضوی کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وسیم رضوی نے مدارس کو مشتبہ بنانے کی کوشش کی ہے، علما نے کہا کہ وسیم رضوی اپنے مفادات کو حاصل کرنے اور گرفتاری سے بچنے کے لئے ایسے بے بنیاد بیان دے رہے ہیں لیکن اب یہ بیان برداشت نہیں کئے جا سکتے ہیں۔ علما نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے مطالبہ کیا ہے کہ وسیم رضوی کے بے بنیاد الزامات کے خلاف کارروائی کریں اور اسے گرفتار کیا جائے، اگر کارروائی نہیں کی جاتی ہے تو ہمارے پاس مخالفت کا حق محفوظ ہے۔ علماء نے کہا کہ وسیم رضوی اپنے عہدے کا غلط استعمال کر ر ہے ہیں اور ایسے بیان دے رہے ہیں جس سے ملک کا ماحول خراب ہو سکتا ہے اس لئے اسے گرفتار کیا جانا چاہئے۔

وسیم رضوی کے بیان کی مذمت کرنے والے علماء کرام میں ممبئی سے مولانا حسین مہدی حسینی، دہلی سے مولانا محسن تقوی امام جمعہ شیعہ جامع مسجد کشمیری گیٹ، مولانا جلال حیدر نقوی، مولانا عابد عباس ، امام جمعہ، مولانا نعیم عباس عابدی نوگانواں سادات، مولانا صفدر حسین ،جونپور، مولانا محمد رضا گروی گجرات، مولانا کرامت حسین جعفری ممبئی، مولانا میر اظہر علی بنگلور، مولانا تقی آغا حید رآباد، مولانا غلام محمد مہدی خان چنئی، مولانا رضا حسین، مولانا تسنیم مہدی، مولانا رضا حیدر، لکھنؤ اور دیگر علماء نے وسیم رضوی کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ سماجوادی پارٹی حکومت میں بنائے گئے وقف بورڈ کے چیئرمین کے بیان پر مولانا کلب جواد نے اس سارے معاملے میں اعظم خان کے کرادر پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ یہ تما م بیانات اعظم خاں کے اشارے پر دیے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ شیعہ کمیونٹی بڑے پیمانے پر احتجاج کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔