سلمان ندوی نے اپنا بورڈ بنانے کا اعلان کیا

مولانا سلمان حسینی ندونی نے کہا ’’آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ میاں بیوی کے مسائل دیکھنے والا بورڈ ہے اور جب تک اسد الدین اویسی جیسے لوگ موجود رہیں گے میں اس کا حصہ نہیں رہوں گا۔ ‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا رکن رہتے ہوئے بابری مسجد کے معاملہ پر شری شری روی شنکر سے ملاقات کرنے والے اور بورڈ کے موقف کے برعکس اس مسئلہ کو عدالت کے باہر حل کرنے کی اپیل کرنے والے مولانا سلمان ندوی نے اب ایک نئے بورڈ کا اعلان کر دیا ہے۔

لکھنؤ کے حضرت گنج میں جمعرات کو سلمان ندوی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور کہا کہ انہوں نے ’مانوتا کلیان بورڈ‘ تشکیل دیا ہے جس میں تمام مذاہب سے وابستہ افراد شامل ہوں گے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سلمان ندوی نے آزادی کے وقت ہوئے فسادات کا ذکر کیا اور کہا کہ موجودہ حالات میں ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگوں کو انسانیت کی ترغیب دی جائے۔

مولانا سلمان ندوی کے مطابق ’’بورڈ میں تمام مذاہب کے لوگ شامل ہوں گے۔ بورڈ میں ایک چیف جسٹس بھی ہوں گے۔ یہ ایسا بورڈ ہوگا جس میں حکومت کا سیدھا دخل نہیں رہے گا۔ یہاں نکاح، طلاق، حقوق نسواں سمیت تمام معاملات کو شریعت کی روشنی میں حل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا ’’میرے بورڈ کا آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ پرسنل لاء بورڈ محض میاں بیوی کے مسائل دیکھنے والا بورڈ ہے۔‘‘ دریں اثنا مولانا سلمان ندوی نے شری شری روی شنکر کو بھی صلاح دیتے ہوئے کہا کہ وہ کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے سماج کو نقصان ہو اور انہیں بابری مسجد رام مندر تنازعہ سے وابستہ ہر فرد سے ملاقات کرنی چاہئے۔ مولانا نے میڈیا سے اپیل کرتے ہوئے کہا وہ محبت اور بھائی چارے کے پیغام کو عام کریں۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا سلمان ندوی نے کہا ’’میں نے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اجلاس کے وقت یہ کہا تھا کہ اگر اسد الدین اویسی، کمال فاروقی، قاسم رسول الیاس اور یوسف مچالا جیسے لوگ بورڈ میں رہیں گے تو میں نہیں رہوں گا۔ ‘‘

بابری مسجد کے سوال پر مولانا سلمان ندوی نے کہا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے ہماری کوئی بات نہیں سنی، ادھرشری شری روی شنکر کی بات ایودھیا میں نہیں سنی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مسجد کا نام بابر کے نام سے ہو یہ ضروری نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو مذہب کی معلومات ہونا بہت اہم ہے۔

واضح رہے کہ سلمان ندوی نے بابری مسجد کے تعلق سے بورڈ کے برعکس موقف اختیار کیا تھا اور شری شری روی شنکر سے ملاقات کے بعد 10 فروری کو کہا تھا کہ بابری مسجد کی زمین کو مندر تعمیر کے لئے دے دی جانی چاہئے تاکہ ملک میں امن وامان برقرار رہ سکے۔

بعد ازاں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے 11 فروری کو اعلان کر دیا تھا کہ مولانا سلمان ندوی اب بورڈ کے رکن نہیں رہے۔ حیدرآباد میں مجلس عاملہ کے تین روزہ اجلاس کے آخری روز مولانا سلمان ندوی کے بورڈ سے علیحدہ ہونے پر مہر لگا دی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Mar 2018, 11:19 AM