متھرا شاہی عیدگاہ مسجد معاملہ: عدالت کا امین کے ذریعے دوبارہ سروے کرانے کا حکم! ہندو فریق کے دعوے کو مسلم فریق نے افواہ قرار دیا

ہندو فریق نے دعویٰ کیا کہ عدالت نے شاہی مسجد عیدگاہ کے سروے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ جبکہ مسلم فریقی نے ہندو فریق کے دعوے کو بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیا

متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد
متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد
user

قومی آوازبیورو

متھرا: شاہی مسجد عیدگاہ-شری کرشن جنم بھومی سے متعلق ایک معاملے میں عدالت نے بدھ کے روز سماعت کی۔ جس کے بعد ہندو فریق نے دعویٰ کیا کہ عدالت نے شاہی مسجد عیدگاہ کے سروے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ جبکہ مسلم فریقی نے ہندو فریق کے دعوے کو بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیا۔ معاملہ کی اگلی سماعت کے لیے 17 اپریل کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔

مدعی ہندو فریق کے وکیل شیلیش دوبے کا دعویٰ ہے کہ سینئر ڈویژن ایف ٹی سی کورٹ نیرج گونڈ کی طرف سے بال کرشنا اور دیگر بمقابلہ انتظامیہ کمیٹی اور دیگر معاملات میں عدالت نے میرٹ کی بنیاد پر عیدگاہ کے امین سروے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 17 اپریل تک امین موقع کا سروے کر کے عدالت میں اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ 8 دسمبر 2022 کو سول جج سوئم کی عدالت نے امین سروے کا حکم دیا تھا۔ جس پر مسلم پارٹی نے اعتراض اٹھایا۔ تب سے یہ معاملہ زیر التوا تھا اور اب یہ معاملہ سول جج سینئر ڈیویژن فاسٹ ٹریک کی عدالت میں منتقل ہوا۔ بحث کے بعد عدالت نے امین کے ذریعے سروے کرانے کا حکم دیا ہے۔


دوسری جانب، مسلم فریق نے ہندو سینا کے وکیل کی طرف سے کئے گئے امین سروے کے دعوے کو گمراہ کن اور ہوابزی قرار دیا۔ اس حوالے سے شاہی عیدگاہ کے سیکرٹری اور ایڈووکیٹ تنویر احمد کا کہنا تھا کہ ابھی تک امین سروے کا کوئی حکم جاری نہیں ہوا ہے۔ دوسرے وکیل نیرج شرما نے بھی دعویٰ کیا کہ یہ حکم امین پروانہ کے لیے دیا گیا ہے سروے کے لیے نہیں۔ یہ حکم انہیں سنے بغیر دیا گیا ہے اس لیے وہ جمعرات کو عدالت کھلنے پر اسے چیلنج کریں گے۔

خیال رہے کہ 8 دسمبر 2022 کو بال کرشنا نے ہندو سینا کے سربراہ وشنو گپتا اور دیگر بمقابلہ انتظامیہ کمیٹی اور دیگر کے خلاف سول جج سینئر ڈویژن تھرڈ کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا تھا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ شاہی مسجد عیدگاہ کیشو دیو مند کی 13.37 ایکڑ زمین پر تعمیر کی گئی ہے، لہذا اسے وہاں سے ہٹایا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔