متھرا: گئو کشی کے نام پر مسلم نوجوان پر تشدد، لائسنس کے تحت لے جا رہا تھا جانوروں کی باقیات

اطلاعات کے مطابق گاڑی کے اندر جانوروں کی ہڈیاں اور لاشوں کو دیکھ کر مقامی افراد نے ڈرائیور کو گھیر لیا اور پولیس کے آنے تک اس کو زد و کوب کیا، مار پیٹ کی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے

موب لنچنگ، تصویر آئی اے این ایس
موب لنچنگ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

متھرا: اتر پردیش کے ضلع متھرا میں اتوار کی رات لائسنس کے تحت جانوروں کی لاشوں کی باقیات کو لے جا رہے ایک مسلم نوجوان پر گاؤں کے باشندگان نے حملہ کر دیا اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ شخص پر گائے اور بیف کی اسمگلنگ کے شبہ میں حملہ کیا گیا۔ متاثرہ شخص کی عمر 30 سال کے قریب ہے۔ واقعہ میں نوجوان زخمی ہو گیا ہے اور اسے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ تاہم پولیس کے مطابق زخم زیادہ گہرے نہیں ہیں۔ ساتھ ہی پولیس نے ابتدائی تفتیش میں پایا کہ جس گاڑی کو مقامی باشندگان نے روکا تھا اس میں گائے نسل کے جانور کا گوشت نہیں تھا۔


متھرا پولیس کے مطابق اس معاملہ میں دو دیگر افراد کو بھی زد و کوب کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پولیس نے تاحال کسی ملزم کو گرفتار نہیں کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر جو ویڈیو وائرل ہو رہی ہے اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک حملہ آور متاثرہ شخص کی شرٹ اتار رہا ہے اور اسے گالی دیتا ہے۔ اس دوران ہجوم کی جانب سے متاثرہ کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ اسے چمڑے کی بیلٹ سے بھی پیٹا جاتا ہے۔ اس دوران نوجوان رحم کی بھیک مانگتا ہے لیکن اس کی کوئی نہیں سنتا۔

متھرا سے موصولہ اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ مقامی لوگوں نے گاڑی کے اندر جانوروں کی ہڈیاں اور لاشیں دیکھ کر اسے روک لیا۔ اس کے بعد گاؤں والوں نے گاڑی کے ڈرائیور کو گھیر لیا اور پولیس کے پہنچنے تک اس کی خوب پٹائی کی گئی۔


متھرا کے ایس پی مارتنڈ پرکاش سنگھ نے کہا کہ "ہمیں معلوم ہوا ہے کہ متھرا کے گووردھن علاقے کے رہنے والے رامیشور والمیکی نام کے ایک شخص کے پاس جانوروں کی لاشوں کی باقیات کو ٹھکانے لگانے کا ضلع پنچایت کا لائسنس ہے۔ اس نے گاڑی متھرا کے قریبی علاقے میں بھیجی تھی۔ ہماری ابتدائی تحقیقات میں گاڑی کے اندر کوئی گائے کا گوشت نہیں پایا گیا۔ ہم نے متاثرہ شخص کی شکایت کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کر لی ہے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔