شری کرشن جنم بھومی کے سروے پر فیصلہ سنانے کے لیے متھرا کورٹ کو ملی 4 ماہ کی مہلت

متھرا ضلع عدالت کو طے کرنا ہے کہ وہ منیش یادو کی عرضی پر کیا فیصلہ لیتی ہے، ضلع عدالت کو اس عرضی پر 4 ماہ میں اپنا فیصلہ سنانا ہے جس میں خاص طور سے 2 مطالبات کیے گئے ہیں۔

الہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
الہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

گیان واپی مسجد کے بعد متھرا واقع شری کرشن جنم بھومی کا سروے کرائے جانے سے متعلق کیس پر اہم پیش رفت دکھائی دی ہے۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس پیوش اگروال کی بنچ نے متھرا ضلع کورٹ میں سروے کو لے کر زیر التوا عرضی پر چار ماہ کے اندر فیصلہ سنانے کا حکم صادر کیا ہے۔ اس درمیان ’آج تک‘ پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق عرضی دہندہ منیش یادو نے دعویٰ کیا ہے کہ ہائی کورٹ نے ویڈیوگرافی سروے کرانے کی ہدایت دے دی ہے۔

دراصل بھگوان شری کرشن وراجمان کے فریق منیش یادو نے شری کرشن جنم بھومی اور شاہی عیدگاہ کے متنازعہ احاطہ کا سائنسی سروے کرائے جانے اور نگرانی کے لیے کورٹ کمشنر مقرر کیے جانے کے مطالبہ کو لے کر متھرا کی ضلع عدالت میں گزشتہ سال عرضی داخل کی تھی۔ ایک سال سے زیادہ وقت گزر گیا ہے، لیکن ابھی تک اس عرضی پر سماعت پوری نہیں ہو سکی ہے۔ سماعت جلد پوری کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے منیش یادو نے الٰہ آباد ہائی کورٹ میں گزشتہ دنوں عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی میں ہائی کورٹ سے اس معاملے میں مداخلت کی اپیل کی گئی تھی۔


عرضی پر سماعت کرتے ہوئے الٰہ آباد ہائی کورٹ نے ذیلی عدالت سے رپورٹ مانگی تھی۔ ہائی کورٹ نے آج اس معاملے کو نمٹاتے ہوئے متھرا کی ضلع عدالت کو منیش یادو کی عرضی پر 4 ماہ میں سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ سنانے کو کہا ہے۔ اب متھرا ضلع عدالت کو طے کرنا ہے کہ وہ منیش یادو کی عرضی پر کیا فیصلہ لیتی ہے۔ ضلع عدالت کو اس عرضی پر 4 ماہ میں اپنا فیصلہ سنانا ہے جس میں خاص طور سے 2 مطالبات کیے گئے ہیں۔ یہ مطالبات ہیں متنازعہ احاطہ کا سائنسی سروے کرائے جانے کی ہدایت دینے کا، اور ساتھ ہی سروے کی نگرانی کے لیے کورٹ کمشنر مقرر کرنے کا۔

اس درمیان عرضی دہندہ منیش یادو نے کہا کہ ’’متنازعہ ڈھانچے کے سروے کی عرضی پر سماعت متھرا کی ضلع عدالت میں ایک سال سے زیر التوا تھی۔ آج ہائی کورٹ نے صاف کہہ دیا کہ چار مہینے کے اندر عرضی پر فیصلہ سنائیے اور سروے کرا کر ہائی کورٹ میں رپورٹ سونپیے۔ ویڈیوگرافی کے لیے ایک ایڈووکیٹ کمشنر اور دو معاون مقرر ہوں گے، ان کے ساتھ دونوں فریق کے علاوہ ضلع کے سبھی اہل افسران موجود رہیں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔