بنگال پنچایت انتخابات میں بڑے پیمانے پر تشدد، 24 گھنٹوں میں 18 افراد ہلاک، کئی مقامات پر بیلٹ باکس کی لوٹ

ان اموات کے لیے ٹی ایم سی نے وزارت داخلہ جبکہ بی جے پی نے الیکشن کمیشن اور ٹی ایم سی کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ اس سلسلہ میں ہائی کورٹ سے رجوع کر کے تحقیقات کا مطالبہ کیا جائے گا

<div class="paragraphs"><p>بنگال میں تشدد / آئی اے این ایس</p></div>

بنگال میں تشدد / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

کولکاتا: مغربی بنگال میں ہفتہ کو پنچایت انتخابات کے لیے ووٹنگ ہوئی۔ ریاستی الیکشن کمیشن کے مطابق شام 5 بجے تک یہاں 66.28 فیصد ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ ریاست میں تشدد کے خدشے کے پیش نظر 1.35 لاکھ جوانوں کو تعینات کیا گیا تھا، اس کے بعد بھی ووٹنگ کے دوران کئی مقامات پر خونریز جھڑپیں ہوئیں۔ رپورٹ کے مطابق پرتشدد واقعات میں مختلف جماعتوں کے 18 کارکن ہلاک ہو گئے۔ اس کے علاوہ کئی مقامات پر بوتھ کیپچرنگ اور پولنگ بوتھوں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔

تشدد کے سلسلہ میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے برسراقتدار ٹی ایم سی کو نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بنگال میں جمہوریت کا قتل کیا گیا۔ وہیں، الیکشن کمشنر راجیو سنہا پر بھی لاپرواہی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ گورنر سی وی آنند بوس نے بھی کہا کہ بنگال میں ہلاکتیں پریشان کن ہیں۔ جبکہ ٹی ایم سی نے بی جے پی پر جوابی حملہ بولا ہے۔ خیال رہے کہ انتخابات کے نتائج کا اعلان 11 جولائی کو کیا جائے گا۔


معلومات کے مطابق پنچایت انتخابات کے دوران ٹی ایم سی کے 10، بی جے پی کے 3، کانگریس کے 3 اور سی پی آئی ایم کے 2 کارکنان کی جانیں گئیں۔ تشدد کے یہ واقعات مرشد آباد، کوچ بہار، مشرقی بردوان، مالدہ اور جنوبی 24 پرگنہ میں پیش آئے۔

بی ایس ایف ذرائع کے مطابق انہیں ریاستی الیکشن کمیشن نے حساس بوتھوں کی فہرست نہیں دی تھی۔ بی ایس ایف کا کہنا ہے کہ بوتھ پر سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کی ذمہ داری ریاستی الیکشن کمیشن کی ہے۔ ایسے میں ہر ضلع کے ڈی ایم کی جانب سے سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا تھا۔ جن جگہوں پر بی ایس ایف کو تعینات کیا گیا ہے وہاں کوئی تشدد نہیں ہوا ہے۔

گورنر سی وی آنند بوس نے کہا ’’میں نے زمین پر جو دیکھا وہ بہت پریشان کن ہے، وہاں تشدد اور قتل ہو رہے ہیں۔ ایک بات جو میں نے دیکھی ہے کہ صرف غریب ہی مارے جاتے ہیں اور قاتل بھی غریب ہوتے ہیں! ہمیں غربت ختم کرنی چاہیے لیکن اس کے بجائے ہم غریبوں کو مار رہے ہیں۔ بنگال اس کا مستحق نہیں ہے۔‘‘

مغربی بنگال کے لیڈر آف اپوزیشن شوبھندو ادھیکاری نے بتایا کہ ’’ہم منگل کو ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے شکایت کریں گے۔ بنگال میں جمہوریت کا قتل کیا گیا ہے۔ اس الیکشن کو کمیشن نے ممتا بنرجی کے ساتھ مل کر تباہ کر دیا ہے۔ بی جے پی بنگال میں جمہوریت کی بحالی چاہتی ہے۔‘‘


وہیں، بنگال کے الیکشن کمشنر راجیو سنہا نے تشدد کے واقعات کے لیے مرکزی وزارت داخلہ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مرکزی پولیس فورس وقت پر پہنچ جاتی تو ریاست میں پرتشدد واقعات رونما نہ ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ تشدد پر اکسانے والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔

مغربی بنگال کانگریس کے صدر ادھیر رنجن چودھری نے الزام لگایا کہ حکمراں جماعت ٹی ایم سی نے دہشت برپا کر دی ہے، جس میں 26 لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور سینکڑوں لوگ بری طرح زخمی ہو چکے ہیں۔ جنہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ بنگال میں سیاسی اور انتخابی ماحول تشدد سے بھرا ہوا ہے۔ یہ پنچایتی انتخابات کا مذاق ہے اور یہ انتخابی لوٹ مار کی مثال ہے۔

دریں اثنا، ٹی ایم سی نے ایک ویڈیو ٹوئٹ کرکے بی جے پی پر الزام لگایا۔ پارٹی کی جانب سے کہا گیا ’’کوچ بہار کے ہلدی باڑی بلاک کے دیوان گنج گرام پنچایت میں بنگال بی جے پی کے حامیوں نے بوتھ پر قبضہ کیا اور بیلٹ باکس پھینک دیا۔ آج ایک بار پھر بی جے پی نے عوام کے حقوق پر حملہ کیا ہے۔ ایک بار پھر، بنگال کے عوام ایسی جابرانہ طاقت کو سختی سے مسترد کر دیں گے اور اپنی حقیقی طاقت کا ثبوت دیں گے، جس سے یہ واضح ہو جائے گا کہ بی جے پی واقعی کہاں کھڑی ہے!‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔